Inquilab Logo Happiest Places to Work

حکومت کی نئی فیول پالیسی کے تحت یکم جولائی سےپرانی گاڑیوں کو ایندھن نہیں ملے گا

Updated: June 26, 2025, 11:20 AM IST | Agency | New Delhi

راجدھانی میں یکم جولائی ۲۰۲۵ء سے۱۰؍ سال پرانی ڈیزل اور۱۵؍ سال پرانی پیٹرول والی گاڑیوں کو پیٹرول-ڈیزل نہیں ملے گا۔

The new fuel policy is for petrol pumps. Photo: INN
نئی فیول پالیسی پیٹرول پمپ کیلئے ہے۔ تصویر: آئی این این

ملک کی راجدھانی دہلی میں یکم جولائی ۲۰۲۵ء سے۱۰؍ سال پرانی ڈیزل اور۱۵؍ سال پرانی پیٹرول والی گاڑیوں کو پیٹرول-ڈیزل نہیں ملے گا۔ یہ فیصلہ کمیشن فار ایئر کوالیٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم)نے لیا ہے  تاکہ بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر قابو پایا جا سکے لیکن اب دہلی پیٹرول ڈیلرس اسوسی ایشن (ڈی پی ڈی اے )  نے اس نئی پالیسی پر تشویش ظاہر کی ہے۔ اسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ اس اصول کے تحت ڈیلرس پر عائد تعزیری دفعات کو ہٹایا جائے۔
پالیسی کیا ہے اور اس کا اطلاق کس پر ہوگا؟
 سی اے کیو ایم نے واضح طور پر کہا ہے کہ ای او ایل (اینڈ آف لائف ) یعنی ڈیزل گاڑیاں جن کی عمر۱۰؍ سال سے زیادہ ہے اور وہ پیٹرول گاڑیاں جن کی عمر ۱۵؍ سال سے زیادہ ہے، دہلی کے کسی بھی فیول اسٹیشن پر ڈیزل اور پیٹرول نہیں ملے گا۔ یہ اصول نہ صرف دہلی میں رجسٹرڈ پرانی گاڑیوں پر نافذ ہوگا بلکہ کسی بھی ریاست کی پرانی گاڑیوں پر بھی لاگو ہوگا۔
ڈیلرس کا اعتراض کیا ہے؟
 ڈی پی ڈی اے نے دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ پنکج سنگھ اور ٹرانسپورٹ کمشنر کو خط لکھ کر اپنا اعتراض درج کیا ہے۔ اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت کی اس پالیسی میں اگر کوئی پیٹرول پمپ ملازم غلطی سے پرانی گاڑی میں ایندھن دے دیتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ گرفتاری کا بھی انتظام ہے، یہ قاعدہ عملی نہیں ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ اشیائے ضروریہ کے قانون کے تحت کوئی بھی پیٹرول پمپ کسی صارف کو ایندھن دینے سے انکار نہیں کر سکتا جبکہ یہ نئی پالیسی اس کے برعکس ہے۔ اس سے قانونی کشمکش کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔
پیٹرول پمپ ملازمین کی مشکلات میں اضافہ؟
 ڈی پی ڈی اے نے یہ بھی کہا کہ حکومت ڈیلرس یا پمپ اٹینڈنٹ سے ایسا سلوک کر رہی ہے جیسے وہ انفورسمنٹ آفیسر ہوں جبکہ ان کا کام ایندھن دینا ہے، گاڑی کی عمر چیک کرنا یا قانون پر عمل درآمد کرنا نہیں۔ ایسی صورت حال میں انہیں اضافی ذمہ داری دینا خطرے اور تناؤ دونوں کو بڑھا سکتا ہے۔ ڈی پی ڈی اے نے غازی آباد کے حالیہ واقعہ کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا، جہاں `نو ہیلمٹ، نو فیول کے اصول کو نافذ کرتے ہوئے پمپ کے ایک ملازم کو گولی مار دی گئی۔ اس واقعہ سے یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ `پرانی گاڑیوں کے لیے ایندھن نہیں جیسا سخت اصول بھی پمپ کے عملے کی حفاظت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
پولیس تحفظ اور ایس او پی کا مطالبہ
 اسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک اس پالیسی کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا جاتا، تمام فیول اسٹیشنز پر مناسب پولیس فورس تعینات کی جائے تاکہ کسی بھی واقعہ سے بچا جا سکے۔ ساتھ ہی ڈی پی ڈی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ سی اے کیو ایم کی طرف سے ابھی تک کوئی واضح ایس او پی (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر) شیئر نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پمپ ملازمین یہ نہیں جان پا رہے ہیں کہ اس پالیسی کو عملی طور پر کیسے نافذ کیا جائے۔ ڈی پی ڈی اے نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ پرانی گاڑیوں کو ایندھن نہ دینے کی اس پالیسی پر عمل درآمد کرنے سے پہلے تمام ضروری رہنمایانہ خطوط، ایس او پیز اور حفاظتی اقدامات کو مکمل کیا جائے۔ نیز، ڈیلرس کے خلاف کسی بھی قسم کی تعزیری کارروائی کی شق کو ہٹا دیا جانا چاہیے، کیونکہ اس سے ضروری خدمات متاثر ہوں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK