• Sun, 09 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یونیسکو نے لکھنؤ کو ’گیسٹرونومی کا تخلیقی شہر‘ قرار دیا، اودھی کھانوں کا اعتراف

Updated: November 08, 2025, 10:15 PM IST | Luckhnow

اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو (UNESCO) نے لکھنؤ کو گیسٹرونومی (Gastronomy) کے شعبے میں تخلیقی شہر (Creative City) قرار دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس کامیابی کو ’’تاریخی لمحہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اپنی پوسٹ میں ویج پکوانوں کا ذکر کیا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے ان پر شدید تنقیدیں کیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ نے ایک اور تاریخی اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسکو (UNESCO) نے نوابوں کے شہر کو ’’گیسٹرونومی کے تخلیقی شہر‘‘ کے طور پر تسلیم کیا ہے جو ہندوستان کیلئےایک بڑا بین الاقوامی اعزاز ہے۔ یہ اعلان ۳۱؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو سمرقند، ازبکستان میں یونیسکو کی ۴۳؍ ویں جنرل کانفرنس کے دوران ’’ورلڈ سٹیز ڈے‘‘ کے موقع پر کیا گیا۔ یونیسکو کے مطابق ’’گلوٹی کباب سے لے کر اودھی بریانی تک، چاٹ اور گول گپے سے مکھن ملائی جیسے پکوانوں تک، لکھنؤ واقعی منفرد اور لذیذ پکوانوں کی ایک خاص پناہ گاہ ہے، جو صدیوں پرانی اودھی روایت سے اب بھی جڑا ہوا ہے۔ یہ نامزدگی شہر کی متنوع کھانوں کی ثقافت، تاریخی جڑوں، اور ذائقوں کے امتزاج کا عالمی اعتراف ہے۔‘‘
لکھنؤ کے اودھی پکوان جیسے کباب، بریانی، نہاری کلچہ، قورمہ، شیرمال، اور زردہ، دنیا بھر میں اپنی خوشبو اور ذائقے کیلئے جانے جاتے ہیں۔ یہ پکوان صرف کھانے نہیں بلکہ ثقافت، تاریخ اور مہمان نوازی کی علامت ہیں۔ یونیسکو کی اس نامزدگی نے لکھنؤ کو دنیا کے ان چند شہروں کی صف میں کھڑا کر دیا ہے جہاں پکوان اور انہیں بنانا ’’فن‘‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ 

یوگی آدتیہ ناتھ کا ردِعمل: یہ تاریخی کامیابی ہے
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سوشل میڈیا پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا اور اس کا کریڈٹ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی کو دیا ۔ انہوں نے ’’ون ڈسٹرکٹ ون کیوزین‘‘ مہم کے تحت مختلف یوپی کے پکوانوں کا ذکر کچھ یوں کیا، ’’لکھنؤ کی چاٹ، وارانسی کا ملائیو، میرٹھ کا گجک، باندہ کا سوہن حلوہ، اٹاوہ کے میٹھے آلو، باغپت کی بالوشاہی، آگرہ کا پیٹھا، متھرا کا پیڑا، اور مرادآباد کی دال، یہ سب ہمارے ذائقے کی پہچان ہیں۔‘‘ تاہم، ان کی جانب سے نان ویجیٹیرین پکوانوں کا ذکر نہ ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کے شدید تنقیدیں کیں۔ 
کئی صارفین نے کہا کہ یونیسکو کا اعزاز تو لکھنؤ کے کباب، بریانی، قورمہ، اور نہاری جیسے نان ویج کھانوں کے سبب ممکن ہوا لیکن سرکاری پوسٹس میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’’یہ اعزاز لکھنؤ کی اودھی ثقافت کا اعتراف ہے، جہاں کباب اور بریانی اس کی پہچان ہیں۔ انہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ ایک اور صارف نے کہا کہ ’’لکھنؤ کے سبھی ریستوران، خاص طور پر چوک کے کباب فروش، اس کامیابی کے اصل حقدار ہیں۔‘‘ کچھ صارفین نے تجویز دی کہ اس اعزاز کو ریستورانوں میں پوسٹرز کے ذریعے نمایاں کیا جائے تاکہ بین الاقوامی سیاح اصل ذائقہ پہچان سکیں۔

یہ بھی پڑھئے: جماعت اسلامی کے ذریعےناندیڑ میں ’وقف اُمّید پورٹل ہیلپ سینٹر‘ کا قیام

بعض صارفین نے یوگی کی حمایت کرنے کی کوشش میں کہا کہ لکھنؤ اپنے ویج پکوانوں کیلئے بھی مشہور ہے۔ تاہم، دیگر صارفین نے یہ کہتے ہوئے ان کی بولتی بند کردی کہ ’’بین الاقوامی کی سطح پر پہچان کی وجہ نان ویج پکوان ہیں جنہیں یونیسکو کی فہرست میں دیکھا جاسکتا ہے۔‘‘ 

یونیسکو کی نامزدگی کا پس منظر
یونیسکو کے تخلیقی شہروں کے نیٹ ورک میں شامل ہونے کیلئے یوپی ٹورازم ڈائریکٹوریٹ نے ۳۱ھ جنوری ۲۰۲۵ء کو اپنی دستاویزات جمع کرائیں، جنہیں بعد میں مرکزی وزارت ثقافت کے ذریعے ۳؍  مارچ کو یونیسکو کو ارسال کیا گیا۔ یہ عمل مکمل ہونے کے بعد لکھنؤ کو باضابطہ طور پر گیسٹرونومی کے تخلیقی شہر کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔ اس سے قبل ۲۰۱۹ء میں حیدرآباد کو اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ یوں، لکھنؤ ہندوستان کا دوسرا شہر بن گیا ہے جو اس بین الاقوامی فہرست میں شامل ہوا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK