پولیس پر مسلم محلوں میں زیادتی کا الزام ، رات ۱۲؍ بجے کے بعد ہنساپوری میں نقاب پوش شرپسندوں نے گاڑیوں کو آگ لگائی۔
EPAPER
Updated: March 19, 2025, 9:37 AM IST | Ali Imran | Nagpur
پولیس پر مسلم محلوں میں زیادتی کا الزام ، رات ۱۲؍ بجے کے بعد ہنساپوری میں نقاب پوش شرپسندوں نے گاڑیوں کو آگ لگائی۔
اورنگ زیب کے مقبرہ کو اورنگ آباد سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے وشوہندو پریشد اور بجرنگ دل کی شرانگیزی کی وجہ سے ناگپور میں پھوٹ پڑنےوالے تشدد کے بعد منگل کو حالات معمول پر آگئے۔شہر کے ۱۰؍ سے زائد علاقوں میں کرفیو نافذ ہے اور حساس علاقوں میں پولیس کا فلیگ مارچ کیا گیا۔اس بیچ کہیں سے کسی تازہ واردات کی اطلاع نہیں ملی تاہم پولیس نے اقلیتی علاقوں سے ۸۰؍ سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۴۰؍مکاتب کی نگرانی اورتدریسی خدمات کے ساتھ تراویح کا ۳۵؍برسوں سے اہتمام
حالات کے بگڑنے کیلئے پولیس برابر کی ذمہ دار
ناگپور میں پیر (۱۷؍مارچ)کو ہونےوالے احتجاج کے دوران بھگوا عناصر نے اورنگ زیب کی ہری چادر میںلپٹی ہوئی علامتی قبر کو نذر آتش کیا ۔الزام ہے کہ مذکورہ علامتی قبل کو جس چادر میں لپیٹا گیاتھا اس پر مبینہ طور پر کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات لکھی ہوئی تھیں۔شرپسندعناصر نذرآتش کرتے وقت اسے لاتوں اور جوتوں سےروند رہے تھے جس کا ویڈیو وائرل ہوگیا۔ اقلیتوں نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی پولیس اسے نظر انداز کیا اورکارروائی کا مطالبہ کرنے کیلئے اکٹھی ہونےوالی بھیڑ کو ہی بھگانے کی کوشش کی۔ اس دوران افراتفری مچی اور پھربھیڑ اور پولیس کے درمیان جھڑپ جیسی کیفیت پیدا ہوگئی۔ پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔ اس تشدد میں کئی پولیس اہلکار اور متعدد عام شہری زخمی ہوئے ۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ اگر پولیس نے اگر بھگو عناصر کے خلاف بروقت کارروائی کی ہوتی اور انہیں قرآنی آیات کی بے حرمتی سے روکتی تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
یہ بھی پڑھئے: وی ایچ پی کی جانب سے دہلی سے مسلم حکمرانوں کی قبروں، یادگاروں کو ہٹانے کا مطالبہ
ہنسا پوری میں دیر رات تشدد پھوٹ پڑا
اس تشدد کے بعد دیر رات ہنساپوری علاقے میں بھی تشدد اور آتش زنی کے واقعات پیش آئے۔ اطلاعات کے مطابق نقاب پوش شرپسندوں نے گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور انہیں آگ لگا دی۔ حالات کو مزید بگڑنے سے روکنےکیلئے انتظامیہ نے ۱۰؍حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا ہے