Updated: August 13, 2024, 5:22 PM IST
| Washington
ایسے وقت میں جب اسرائیل فلسطینی قیدیوں پر جنسی اور غیر انسانی تشدد کو جائز ٹھہرانے کیلئے پارلیمنٹ میں بحث کر رہا ہے، فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ظالمانہ برتائواور ان کی عزت نفس کی پامالی کے تعلق سے یورومیڈ انسانی حقوق کائونسل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی خصوصی نمائندہ الیس جل ایڈورڈ پر چشم پوشی کا الزام عائد کیا ہےساتھ ہی ان کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدی۔تصویر: ایکس
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کائونسل کے صدر اومار زنیبر کو لکھے گئے ایک خط میں یورو میڈ انسانی حقوق کی نگراں نے فلسطین میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے علاوہ قیدیوں پر تشدد، دیگر ظلم،غیر انسانی سلوک،غیر انسانی سزا،جیسی شکایات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی خصوصی روئداد کی پیش کار الیس جل ایڈورڈ کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔ساتھ ہی اسرائیل کی قید میں فلسطینی قیدیوں پر ہو رہےبدترین جرائم سے چشم پوشی کا ارتکاب کرنے کا الزام ایڈورڈ پر لگا یا گیا ہے۔ایسا اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل کی پارلیمنٹ میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ کئے جانے والے جنسی تشدد کو جائز قرار دینےکیلئے مباحثہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ حکم عدولی پر برہم، یوپی سرکار سے افسران کے نام مانگے
۸؍ اگست کے اس مکتوب میں یورو میڈنے کائونسل کی ساکھ اور تحقیق میں حقیقت پسندی پر زور دیا ساتھ ہی ایڈورڈ کے رویہ پر مایوسی کا اظہار کیا۔اور ان پر متعصبانہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ کے معیارات کو نظر انداز کرنے کا بھی الزام لگایا۔اس خط میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہونے والے منظم جرائم خصوصاً ۷؍ اکتوبر کےبعد سے صرف نظرکرنے اور جنسی تشدد ،اور بدترین برتائو پر خاموشی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
ئی بھی پڑھئے: وقف بل کی حمایت پر جے ڈی یو میں اختلاف، ٹی ڈی پی میں بھی اقلیتی مورچہ فکرمند
حالانکہ الیس ایڈورڈ نے ۸؍ مارچ کو فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے جنسی تشدد اور غیر انسانی برتائو کی تحقیق کا اعلان کیا تھا لیکن انھوں نے ابھی تک ۵؍ مہینے گزرنے کے بعد بھی تحقیق کے نتائج کو ظاہر نہیں کیا۔اس مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کے حالات کے تعلق سے اہم معلومات کو نظر انداز کیا گیا۔ان الزامات کےساتھ اقوام متحدہ سے خصوصی روئداد کی پیشکار الیس ایڈورڈ کو برطرف کرکے کسی ایسے فرد کو اس منصب پر فائز کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو نسل، قومیت کو بالائے طاق رکھ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی معروضی انداز میں تحقیق کرے۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کے تعلق سے اقوام متحدہ پر دبائو بڑھتا جا رہاہے،ساتھ ہی انسانی اقدار کے اعلیٰ معیار اور طریقہ کار میں اقدار کی پاسداری کیلئے۔