مہا وکاس اگھاڑی کا معاملہ برعکس، ممبئی میں اتحاد کا امکان کم ہے جبکہ دیگر علاقوں میں اتحاد ہو سکتا ہے، راج ٹھاکرے کواتحاد میں شامل کرنے پر مہا وکا س اگھاڑی میں اتفاق نہیں
EPAPER
Updated: October 24, 2025, 9:15 AM IST | Mumbai
مہا وکاس اگھاڑی کا معاملہ برعکس، ممبئی میں اتحاد کا امکان کم ہے جبکہ دیگر علاقوں میں اتحاد ہو سکتا ہے، راج ٹھاکرے کواتحاد میں شامل کرنے پر مہا وکا س اگھاڑی میں اتفاق نہیں
میونسپل الیکشن میں جہاں مہایوتی اور مہا وکاس اگحاڑی کے درمیان کڑی ٹکر کا امکان ہے وہیں ان دونوں اتحادوں کے اندر بھی باہمی تصادم نظر آ رہا ہے۔ اس کی وجہ سے دونوں اتحاد کا ریاست بھر میں میونسپل الیکشن مل کر لڑنے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ مہایوتی ذرائع کے مطابق شیوسینا (شندے)، بی جے پی اور این سی پی (اجیت) ممبئی میں متحدہ طور پر الیکشن لڑیں گی لیکن مہاراشٹر کے دیگر مقامات پر ان کا آمنا سامنا ہو سکتا ہے۔ جبکہ مہا وکاس اگھاڑی کا معاملہ اس کے بر عکس ہے۔ کانگریس ، این سی پی (شرد) اور شیوسینا (ادھو) دیگر مقامات پر شاید اتحاد کر لیں مگر ممبئی میں اب ان کا متحدہ طور پر الیکشن لڑنا مشکل نظر آ رہا ہے۔ ممبئی میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کی قربت ہے۔ کانگریس راج ٹھاکرے کو مہاوکاس اگھاڑی میں شامل کئے جانے کےحق میں نہیں ہے۔
مہایوتی ذرائع کے مطابق ممبئی میں کسی بھی طرح سے شیوسینا(ادھو) کو آئندہ الیکشن میں کارپوریشن کے اقتدار سے دور کرنا ہے۔ اس لئے مہایوتی کوئی جوکھم نہیں اٹھانا چاہتی ہے ، وہ پوری طرح متحد ہو کر ممبئی میونسپل کارپوریشن کے الیکشن میں اترے گی۔ البتہ مہاراشٹر کے دیگر مقامات پر فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ کئی مقامات ایسے ہیں جہاں پر مہایوتی کی تینوں پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کے معاملے پر اختلاف ہے۔ ممبئی سے قریبی علاقے، تھانے، میرا بھائندر، کلیان ۔ ڈومبیولی، الہاس نگر، امبرنات اور بدلاپور میں سیٹوںکے تعلق سے مہایوتی میں رسہ کشی ہے۔ جبکہ سانگلی ، ستارا، احمد نگر،ناندیڑ، نندور بار ، جلگائوں اور دھولیہ وغیرہ میں بھی بے اطمینانی ہے۔ اس لئے امکان ہے کہ ان میں سے بعض مقامات پر اتحاد ہو تو بعض مقامات پر تینوں پارٹیاں آمنے سامنے مقابلہ کریں۔
ذرائع کے مطابق مقامی انتخابات کے تعلق سے مہایوتی کی ضلعی سطح پر میٹنگیں ہوں گی۔ ان میں ہر ضلع کی صورتحال کے مطابق سیٹوں کی تقسیم یا پھر اتحاد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ البتہ یہ طے ہے کہ ممبئی میں مہا وکاس اگھاڑی کو کسی بھی طرح کا فائدہ نہ پہنچ سکے اس کیلئے مہایوتی یہاں پوری طرح متحد ہو کر الیکشن لڑے گی۔
ایک طرف مہایوتی ممبئی میں مہاوکاس اگھاڑی کو کسی بھی قیمت پر شکست دینے کی خاطر متحدہ طور پر میدان میں اترنے کی تیاری کر رہی ہے تو دوسری طرف مہا وکاس اگھاڑی نے اس کے برعکس پروگرام بنایا ہے۔ یہاں کانگریس اور شیوسینا (ادھو) کے درمیان باہمی اختلاف کے سبب مہاوکاس اگھاڑی کی تینوں پارٹیاں اپنے اپنے دم پر الیکشن لڑیں گی۔ ممکن ہے کانگریس اور این سی پی (شرد) کے درمیان اتحاد ہو بھی جائے لیکن شیوسینا (ادھو) کے درمیان اتحاد اب ممکن نہیں ہے کیونکہ دونوں ہی پارٹیوں نے باضابطہ طور پر نہ سہی لیکن ان کے لیڈران نے میڈیا کے سامنے تنہا الیکشن لڑنےکا اشارہ دیدیا ہے۔ ادھو ٹھاکرے چاہتے ہیں کہ وہ اپنے بھائی راج ٹھاکرے کے ساتھ مل کر کارپوریشن الیکشن لڑیں جبکہ کانگریس راج ٹھاکرے کو اتحاد میں شامل کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ سنجے رائوت پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ ’’ ادھوٹھاکرے اور راج ٹھاکرے متحد ہو چکے ہیں۔ جو لوگ ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں ان کا استقبال ہے۔ جو ہمارے ساتھ آئے گا ہم اسے ساتھ لے کر آگے بڑھیں گے۔ ‘‘ ان کے اس بیان کے بعد بدھ کے روز کانگریس کے ایم ایل سی بھائی جگتاپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ ( میونسپل الیکشن) پارٹی کے زمینی کارکنان کی لڑائی ہوتی ہے۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ کانگریس کو تنہا میونسپل الیکشن لڑنا چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ’’میں پارٹی میں تنہا نہیں ہوں جس کا یہ خیال ہے ۔ ہماری پالٹیکل افیئر کمیٹی کے اراکین کا بھی یہی خیال ہےکہ کانگریس کو آئندہ بی ایم سی الیکشن تنہا لڑنا چاہئے۔‘‘ البتہ انہوں نے کہا کہ اس کا حتمی فیصلہ پارٹی اعلیٰ کمان کرے گی۔ یاد رہے کہ کانگریس کے ریاستی صدر ہرش وردھن سپکال پہلے ہی میڈیا میں بیان دے چکے ہیں کہ مہا وکاس اگھاڑی میں راج ٹھاکرے کو اتحاد میں شامل کرنےکے تعلق سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ خودسپکال راج ٹھاکرے کو مہا وکاس اگھاڑی میں شامل کرنےکے حق میں نہیں ہیں۔
اس پورے معاملے پر شرد پوار کی پارٹی این سی پی فی الحال خاموش ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ شرد پوار ممبئی میں مہاوکاس اگھاڑی کو متحد کرتے ہیں یا ان کی پارٹی بھی تنہا الیکشن لڑنےکا فیصلہ کرتی ہے ۔ البتہ مہاراشٹر کے دیگر علاقوں میں مہا وکاس اگھاڑی متحدہ طور پر الیکشن لڑ سکتی ہے۔ فی الحال اس تعلق سے مقامی سطح پر میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔