محکمہ آثار قدیمہ کی شکایت پر وشرام باغ پولیس کی کارروائی،بھگوا عناصر نے بھی معاملے پر ہنگامہ آرائی کی تھی۔
وائرل ویڈیو سے حاصل کردہ تصویر میں مسلم خواتین دیکھی جاسکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این
پونے کے تاریخی شنی وار واڑہ (قلعہ) کے احاطے میں مبینہ طور پر نماز ادا کرنے کے واقعہ کے بعد نامعلوم خواتین کے خلاف وشرام باغ پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے حکام کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد یہ کارروائی عمل میں آئی۔
اطلاعات کے مطابق، حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں چند خواتین کو قلعے کے اندر کھلے صحن میں ایک گوشے میں نماز پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آتے ہی تنازع نے زور پکڑ لیا اور مختلف بھگوا تنظیموں اورسیاسی تنظیموں نے واقعہ پر اعتراض کیا۔ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ میدھا کلکرنی اور ان کے ہمراہ کئی کارکن واقعہ کے بعد فوراً شنی وار واڑہ پہنچے۔ انہوں نے اس عمل کو تاریخی مقام کی تقدیس کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
رکن پارلیمان میدھا کلکرنی نے مزید کہا کہ شنی وار واڑہ ایک قومی ورثہ ہے اور اس کی حدود میں کسی مذہبی رسم یا عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان کے مطابق، اس مقام پر پہلے بھی مذہبی رسم انجام دی گئی تھی جس پر انتظامیہ نے سخت موقف اختیار کیا تھا۔پولیس نے محکمہ آثار قدیمہ کی شکایت کی بنیاد پر نامعلوم خواتین کے خلاف معاملہ درج کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔