Inquilab Logo

کل تک تو سیٹوں کی تقسیم پر گفتگو کر رہے تھے، آج کیا ہوا؟

Updated: February 13, 2024, 9:56 AM IST | Agency | Mumbai

اشوک چوان کے استعفے سے ادھو ٹھاکرے سمیت اپوزیشن کے بیشتر لیڈران حیران، فرنویس نے کہا ’’کئی کانگریسی ہمارے رابطے میں ہیں آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔‘‘

Ashok Chavan was considered the main face of Mahavkas Aghadi. Photo: INN
اشوک چوان مہاوکاس اگھاڑی کا اہم چہرہ سمجھے جاتے تھے۔ تصویر : آئی این این

سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوان کے استعفے اور بی جے پی  میں شمولیت کے امکانات کی خبر کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بار پھر ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اپوزیشن حیران ہے تو بی جے پی دعویٰ کر رہی ہے کہ ابھی کانگریس کے مزید لیڈران پارٹی چھوڑ کر اسکے ساتھ آنے والے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے میڈیا سے کہا ہے کہ ’’ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ ابھی کانگریس کے کئی بڑے لیڈران بی جے پی میں شامل ہوں گے۔ ‘‘ یاد رہے کہ فرنویس نے ایسے وقت میں دیا ہے جب اشوک چوان نے بی جے پی میں شامل ہونے کا اعلان نہیں کیا ہے بلکہ صرف اپنی پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے۔  
دیویندر فرنویس نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا’’ دیگر پارٹیوں کے متعدد قد آورلیڈر  بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ خاص کر کانگریس کے کئی لیڈران ہمارے رابطے میں ہیں جو کہ اپنی پارٹی کے سینئر لیڈروں کے برے برتائو کی وجہ سے بددل ہیں۔ وہ اپنی پارٹی میں گھٹن محسوس کر رہے ہیں۔ ‘‘  یہ پوچھنے پر کہ کون کون سے لیڈر بی جے پی کے رابطے میں ہیں فرنویس نے کہا ’’بہت جلد یہ ظاہر ہو جائے گا کہ کون کون لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ آپ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔‘‘ ٹھیک اسی طرح کا دعویٰ بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے بھی کیا ہے۔  باونکولے نے کہا ’’میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ کانگریس کے اندر تنازع جاری ہے۔ مساوات قائم کرنے میں کانگریس کی قیادت ناکام ہے۔  لوگوںکے اندر بے چینی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ابھی اور بھی کئی بڑے لیڈران بی جے پی  کے رابطے میں ہیں جن کا کہنا ہے کہ کانگریس کے اندر بے چینی ہے۔‘‘ 
 اچانک ایسا کیاہوگیا؟
شیوسینا( ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اشوک چوان کے استعفے کے بعد جہاں بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے وہیں اشوک چوان کے  فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے ۔ ادھو نے کہا ’’ ابھی کل پرسوں تک تو اشوک چوان سیٹوں کی تقسیم کے تعلق سے ہونے والی میٹنگوں میں بڑی تندہی سے حصہ لے رہے تھے؟ آج اچانک انہیں کیا ہو گیا؟‘‘ شیوسینا سربراہ کا کہنا تھا ’’ انہیں راجیہ کی رکنیت دی جانے والی ہے شاید، اس لئے وہ بی جے پی کے ساتھ جا رہے ہیں۔ ہر کوئی صرف اپنے بارے میں سوچ رہا ہو۔ کسانوںکے تعلق سے کون سوچے گا؟‘‘ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے ادھو نے کہا ’’ اب کی بار اِتنے پار ، اب کی بار اُتنے پار...... اگر ایسا ہے تو دیگر پارٹیوں کو کیوں توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے؟  ۴۰۰؍ تو کیا تمہیں ۴۰؍ سیٹیں بھی نہیں ملنے والی ہیں اسی لئے تم نتیش کمار، اجیت پوار ، ایکناتھ شندے اور اب اشوک چوان کو  اپنے ساتھ ملا رہے ہیں۔ ‘‘ 
شیوسینا ( ادھو)  کے ترجمان سنجے رائوت نے بھی حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’ اشوک چوان نے بی جے پی کے رکن بن گئے ہیں، مجھے یقین نہیں ہو رہا ہے۔ کل تک ساتھ تھے، افہام وتفہیم کر رہے تھے۔ آج چلے گئے؟‘‘ رائوت نے کہا ’’ کیا اشوک چوان بھی اجیت پوار اور ایکناتھ شندے کی طرح اپنی پارٹی کے نام اور نشان پر دعویٰ پیش کریں گے؟  کیا الیکشن کمیشن انہیں ہاتھ کے پنجے کا نشان دیدے گا؟ ہمارے یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ کانگریس کے ایک اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے  اشوک چوان کے استعفیٰ پر حیرت کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نےکہا ’’ مجھے نہیں معلوم کہ کن وجوہات کی بنا پر اشوک چوان پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں۔   یہ ایک افسوسناک فیصلہ ہے۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ ان  کے جیسا شخص اس طرح کا فیصلہ کر سکتا ہے۔‘‘ پرتھوی راج چوہان نے کہا ’’ عوام ان لوگوں کو سبق سکھائیں گے جنہوں نے انہیں ( عوام کو) دھوکا دیا اور پارٹی چھوڑ کر چلے گئے۔
 اس سے بی جے پی کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا
اشوک چوان کے استعفیٰ پر ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے کہا ہے کہ اشوک چوان کے بی جے پی میں جانے سے بی جے پی کو وہ فائدہ نہیں ہوگا جو وہ سوچ رہی ہے۔ پرکاش امبیڈکر نے کہا میں مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں گھوم رہا ہوں اور لوگوں  کے خیالات معلوم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ عوام مہاراشٹر کی صورتحال سے سخت نالاں ہیں۔ پہلے بھی مہاراشٹر میں الیکشن کے نتائج آنے پر شور مچایا جاتا تھا۔ مخالفت کی جاتی تھی لیکن ایک بار حکومت قائم ہوجائے تو ۵؍ سال تک اسے کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی جاتی تھی۔ اب تو ہر پارٹی کو توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ لیکن عوام بی جے پی کی اس حرکت کو برداشت نہیں کریں گے ۔ اس بار ووٹوں کی تقسیم کی بنا پر الیکشن کے نتائج آئیں گے۔ دلت لیڈر نے کہا ’’اشوک چوان کے جانے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ کسی بڑے لیڈر کے جانے سے پارٹی کا نقصان ضرور ہوتا ہے لیکن بحیثیت پارٹی اس کا وجود قائم رہتا ہے اور اس نقصان کی بھر پائی کر لیتی ہے۔ ‘‘   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK