فوجی ڈریس ریگولیشنز کے تحت، ثقافتی یا سماجی تقریبات میں وردی پہننے پر پابندی ہے جب تک کہ اس کی سرکاری طور پر اجازت نہ ہو۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ شو اس اصول کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
EPAPER
Updated: August 15, 2025, 6:01 PM IST | Mumbai
فوجی ڈریس ریگولیشنز کے تحت، ثقافتی یا سماجی تقریبات میں وردی پہننے پر پابندی ہے جب تک کہ اس کی سرکاری طور پر اجازت نہ ہو۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ شو اس اصول کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
مشہور ٹیلی ویژن ریئلٹی شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ (کے بی سی) کے ایک خصوصی ایپی سوڈ میں تین فوجی افسران کی شرکت پر ریٹائرڈ فوجی افسران اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت فوج کو سیاسی پبلسٹی اور حد سے زیادہ قوم پرستی کو فروغ دینے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔
یومِ آزادی پر نشر ہونے والے اس ایپی سوڈ میں کرنل صوفیہ قریشی (ہندوستانی فوج)، ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ (ہندوستانی فضائیہ) اور کمانڈر پریرنا دیوستھلی (ہندوستانی بحریہ) شرکت کررہی ہیں۔ کرنل قریشی اور ونگ کمانڈر سنگھ مئی ۲۰۲۴ء کے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کئے گئے فوجی آپریشن سیندور کا عوامی چہرہ بن گئی تھیں۔ جبکہ کمانڈر دیوستھلی نے گزشتہ سال ہندوستانی بحریہ کے جنگی جہاز کی کمان سنبھالنے والی پہلی خاتون بن کر تاریخ رقم کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: یومِ آزادی پر وزیر اعظم مودی کا خطاب: سلامتی، خود انحصاری اور اقتصادی اصلاحات پر زور
سونی انٹرٹینمنٹ ٹیلی ویژن کی جانب سے جاری کئے گئے ٹیزر میں شو کے میزبان امیتابھ بچن کو باوردی افسران کا استقبال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے بعد وہ سامعین کے ساتھ “بھارت ماتا کی جے” کا نعرہ لگاتے ہیں۔ گفتگو کے دوران، کرنل قریشی وضاحت کرتی ہیں کہ کس طرح پاکستان کے اقدامات نے آپریشن سیندور کو جنم دیا۔ ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ، آپریشن سیندور کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ”پورا مشن رات ۱:۰۵ بجے سے ۱:۳۰ بجے تک، صرف ۲۵ منٹ میں مکمل ہو گیا۔“
ٹیزر نے شدید ردعمل کو جنم دیا
ریٹائرڈ افسران کا کہنا ہے کہ یہ ’بے مثال‘ ہے۔ ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر نے کہا کہ”فوج ہمیشہ غیر سیاسی رہی ہے لیکن اب اسے حکومت کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔“ ایک اور سابق فوجی نے اسے “واضح سیاسی استعمال” اور “ایک خطرناک رجحان” قرار دیا۔ واضح رہے کہ فوجی وردی سے جڑے قوانین کے تحت، ثقافتی یا سماجی تقریبات میں وردی پہننے پر پابندی ہے جب تک کہ اس کی سرکاری طور پر اجازت نہ ہو۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ شو اس اصول کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا: ”آپریشن سیندور کے ہیرو قومی ٹی وی پر صرف اس لئے آ رہے ہیں کیونکہ ایک پارٹی ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔“ اسنیہل نامی صارف نے تبصرہ کیا: ”ہماری حب الوطنی کو ایک تماشہ بنا دیا گیا ہے۔ پہلے بگ باس نے ایک شہید کی اہلیہ سے رابطہ کیا اور اب کے بی سی، دفاعی افسران کو بلا رہا ہے۔“
یہ بھی پڑھئے: سودیشی کی اپیل ،آپریشن سیندور کی ستائش
سیاسی اور عوامی ردعمل
کیرالا کانگریس نے پوسٹ کیا: “یہ نریندر مودی کے تحت نئے ہندوستان کا تماشا اور مکمل رسوائی ہے۔” شیو سینا (یو بی ٹی گروپ) کی لیڈر پرینکا چترویدی نے نشان دہی کی کہ سونی کے پاس ایشیاء کپ ۲۰۳۱ء کی نشریات کے حقوق ہیں۔ انہوں نے ہندوستان پاکستان جنگ کے تناظر میں سونی کے ممکنہ مفادات کے تصادم پر سوال اٹھایا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر صارفین نے اس اقدام کو “شرمناک” اور “کسی بھی سنجیدہ قوم میں ناقابل تصور” قرار دیا۔ کچھ صارفین نے ۲۰۱۹ء کے ایک ایسے ہی واقعے کو یاد کیا جب ۱۵۰ سے زائد سابق فوجیوں نے اس وقت کے صدر رام ناتھ کووند کو خط لکھ کر سیاسی پارٹیوں سے انتخابی مہمات کیلئے فوج کا استحصال نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ ناقدین نے مئی ۲۰۲۵ء کے ایک واقعے کا بھی حوالہ دیا جب مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کے وزیر کنور وجے شاہ نے کرنل قریشی کو ان کے مذہب کی وجہ سے “دہشت گردوں کی بہن” کہا تھا۔ ہائی کورٹ نے خود ایکشن لیتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ان کے خلاف مزید کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔