آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا: بڑی تجارتی پالیسیوں میں تبدیلیوں نے غیر یقینی صورتحال کو عروج پر پہنچا دیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 11:03 AM IST | Agency | Washington
آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا: بڑی تجارتی پالیسیوں میں تبدیلیوں نے غیر یقینی صورتحال کو عروج پر پہنچا دیا ہے۔
واشنگٹن(ایجنسی): بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر یقینی کی صورتحال بہت مہنگی ثابت ہوتی ہے اور تجارتی پالیسیوں پر کشیدگی کو جلد حل کرنے اور سمجھوتے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کی۲۰۲۵ء کی عالمی پالیسی ایجنڈا پر ایک پریس کانفرنس میں بات چیت کرتے ہوئے جارجیوا نے کہاکہ ’’بڑی تجارتی پالیسیوں میں تبدیلیوں نے غیر یقینی صورتحال کو عروج پر پہنچا دیا ہے، جس کے ساتھ سخت مالی حالات اور مارکیٹ میں زیادہ اتار چڑھاؤ بھی شامل ہے۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ عالمی معیشت ایک نئے اور بڑے امتحان کا سامنا کر رہی ہے، جس کے وسائل کمزور ہو چکے ہیں اور یہ صورتحال ممالک کو مشکل میں ڈال رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ممالک کو تعمیری طور پر کام کرنا چاہیے تاکہ تجارتی کشیدگی کو جلد از جلد حل کیا جا سکے، شفافیت کو برقرار رکھا جا سکے اور غیر یقینی صورتحال کو ختم کیا جا سکے۔ اہم کھلاڑیوں کے درمیان تجارتی پالیسی کا تصفیہ ضروری ہے۔‘‘
جارجیوا نے کہا کہ غیر یقینی صورتحال کے ماحول میں کمپنیاں سرمایہ کاری نہیں کر رہیں اور گھرانے خرچ کرنے کے بجائے بچت کر رہے ہیں، جس سے پہلے سے ہی کمزور ترقی کے امکانات مزید متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ممالک کو عدم توازن کو بھی حل کرنا ہوگا جو بڑی معیشتوں کے درمیان کئی کشیدگیوں کو جنم دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ چین جیسے بعض ممالک کو نجی کھپت کو بڑھانے اور خدمات کی طرف منتقلی کو اپنانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ امریکہ اور دیگر ممالک کو اپنے مالی خسارے کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ جارجیوا نے کہا کہ تمام ممالک کو تجارتی رکاوٹوں، چاہے وہ ٹیرف سے وابستہ ہوں یا نہ ہوں ، کو کم کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ممالک کو اقتصادی اور مالی استحکام برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، انہوں نے پیداوار کو بڑھانے کیلئے ترقی پر مبنی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا۔امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کی جانب سے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کو ان کے بنیادی مشن پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کا حوالہ دیتے ہوئے، جارجیوا نے کہا کہ وہ امریکی آواز کو بہت اہمیت دیتی ہیں، ایک راستہ موجود ہے اور وہ اس مسئلے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔
نومورا نے کہا: تجارتی محصولات میں اضافہ امریکی معیشت کیلئے افراط زر کا باعث ہوگا
نومورا نے کہا کہ تجارتی محصولات میں بڑا اضافہ امریکی معیشت کیلئے افراط زر کا باعث ہو گا اور اس سے کساد بازاری ہو سکتی ہے۔ نومورا میں عالمی میکرو ریسرچ کے سربراہ رابرٹ سبارامن نے کہا کہ زیادہ قیمتوں سے صارفین کی مانگ میں کمی آئے گی اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کاروباری اداروں کو سرمایہ کاری کو کم کرنے پر مجبور کرے گی۔
سبارامن نے کہا کہ `امریکہ کی ترقی کی شرح تیزی سے گرنے والی ہے، جو کساد بازاری کے قریب ہوگی۔ ہماری پیشین گوئی اس وقت کساد بازاری نہیں دیکھ رہی ہے لیکن یہ کساد بازاری کے بالکل قریب ہے۔ لہٰذا، امریکہ کیلئے، ہم پورے سال کی شرح نمو ۱ء۴؍ فیصد کی پیش گوئی کرتے ہیں۔۲؍ اپریل سے پہلے ہمارا تخمینہ۲؍ فیصد تھا۔ لیکن اب ہم نے اسے کم کر دیا ہے۔سبارامن نے کہا کہ فیڈرل ریزرو شرحوں میں کمی کے لئے جلدی نہیں کرے گا کیونکہ وہ اس وقت تک انتظار کرے گا جب تک یہ واضح نہیں ہو جاتا کہ افراط زر کی بدترین حد ختم ہو چکی ہے۔ شاید امریکی مرکزی بینک دسمبر تک ہی شرحوں میں کمی کرے گا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ غیر یقینی صورتحال کے ماحول میں کمپنیاں سرمایہ کاری نہیں کر رہیں اور گھرانے خرچ کرنے کے بجائے بچت کر رہے ہیں، جس سے پہلے سے ہی کمزور ترقی کے امکانات مزید متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ممالک کو عدم توازن کو بھی حل کرنا ہوگا جو بڑی معیشتوں کے درمیان کئی کشیدگیوں کو جنم دیتے ہیں۔