• Mon, 17 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: کالجوں میں بین الاقوامی طلبہ کے نئے اندراجات میں ۱۷؍ فیصد کمی

Updated: November 17, 2025, 8:59 PM IST | New York

ایک نئی رپورٹ کے مطابق رواں موسمِ خزاں میں امریکی یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبہ کے مجموعی اندراج میں صرف ایک فیصد کمی آئی، تاہم پہلی بار امریکہ آنے والے نئے طلبہ کی تعداد میں ۱۷؍ فیصد کمی ہوئی ہے جو کووڈ کے بعد سب سے بڑی گراوٹ ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

ایک نئی رپورٹ کے مطابق اس موسمِ خزاں میں امریکی کالجوں میں بین الاقوامی طلبہ کی مجموعی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے ایک فیصد کم رہی لیکن پہلی بار داخل ہونے والے نئے غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں ۱۷؍ فیصد کمی ہوئی ہے جو کووڈ ۱۹؍ کے بعد سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن (آئی آئی ای) کے مطابق یہ کمی ویزا پروسیسنگ میں تاخیر، سفری پابندیوں اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سخت امیگریشن پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ سروے میں شامل ۸۲۵؍ کے قریب تعلیمی اداروں میں سے ۵۷؍ فیصد نے نئے بین الاقوامی اندراج میں کمی کی رپورٹ دی جبکہ صرف ۳۰؍ فیصد میں اضافہ ہوا۔ گریجویٹ سطح پر سب سے زیادہ ۱۲؍ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کئی یونیورسٹیوں، خصوصاً چھوٹے اور علاقائی اداروں، نے اس کمی کو بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہونے والا بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔ کچھ بڑی یونیورسٹیاں، جیسے یونیورسٹی آف الینوائے، مشی گن یونیورسٹی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی بھی اس رجحان سے متاثر ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: تیسری سہ ماہی میں جاپان کی معیشت ۸ء۱؍ فیصد سکڑ گئی

اگرچہ مجموعی اندراج کو عارضی کام کے پروگرام او پی ٹی نے سہارا دیا ہے لیکن ہندوستان اور چین سے آنے والے طلبہ اب بھی سب سے بڑی تعداد میں امریکہ آتے ہیں۔ دوسری جانب، کامن ایپ کے مطابق یکم نومبر تک بین الاقوامی درخواستوں میں ۹؍ فیصد کمی آئی ہے جبکہ ہندوستان سے آنے والی درخواستوں میں ۱۴؍ فیصد کمی دیکھی گئی جو ۲۰۲۰ء کے بعد پہلی بڑی کمی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ویزا اور پالیسی مسائل برقرار رہے تو ۲۰۲۶ء اور ۲۰۲۷ء میں اندراجات میں زیادہ شدید کمی دیکھی جا سکتی ہے جبکہ جرمنی اور کنیڈا جیسے ممالک اس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر زیادہ طلبہ اپنی طرف راغب کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK