محکمہ خارجہ کے ڈپٹی سیکریٹری کرسٹوفر لینڈاؤ نے ایکس پر کہا کہ ”ہم تشدد اور نفرت کی تعریف کرنے والے غیر ملکیوں کا ہمارے ملک میں خیر مقدم نہیں کریں گے۔“
EPAPER
Updated: September 12, 2025, 9:07 PM IST | Washington
محکمہ خارجہ کے ڈپٹی سیکریٹری کرسٹوفر لینڈاؤ نے ایکس پر کہا کہ ”ہم تشدد اور نفرت کی تعریف کرنے والے غیر ملکیوں کا ہمارے ملک میں خیر مقدم نہیں کریں گے۔“
امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو خبردار کیا کہ غیر ملکی قدامت پسند کارکن چارلی کرک کے قتل کی ”تعریف کرنے والے، اس کا جواز پیش کرنے والے یا اس کا مذاق اڑانے والے افراد“ کو امریکی ویزا کی پابندیوں سمیت سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ محکمے کے ڈپٹی سیکریٹری کرسٹوفر لینڈاؤ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ”ہم تشدد اور نفرت کی تعریف کرنے والے غیر ملکیوں کا ہمارے ملک میں خیر مقدم نہیں کریں گے۔“ انہوں نے مزید بتایا کہ قونصلر حکام کو سوشل میڈیا پر ایسے افراد کی شناخت کرنے پر ”مناسب کارروائی“ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ لینڈاؤ نے سوشل میڈیا صارفین سے ایسی پوسٹس کو جائزے کیلئے رپورٹ کرنے کی اپیل کی۔
In light of yesterday’s horrific assassination of a leading political figure, I want to underscore that foreigners who glorify violence and hatred are not welcome visitors to our country. I have been disgusted to see some on social media praising, rationalizing, or making light…
— Christopher Landau (@DeputySecState) September 11, 2025
واضح رہے کہ کرک دائیں بازو کے لیڈر اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی تھے۔ انہیں بدھ کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جب وہ یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں تقریر کررہے تھے۔ ان کی موت نے ریپبلکن حلقوں کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ پارٹی کے قدامت پسند لیڈران اور تنظیمیں انہیں خراج تحسین پیش کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: چارلی کرک کی موت، ٹرمپ نے کہا یہ امریکی تاریخ کا سیاہ باب ہے
اختلاف پر کارروائی
لینڈاؤ کے انتباہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کی دوسری مدت میں انتظامیہ ایک وسیع تبدیلی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے افسران، جو کبھی بنیادی طور پر منظم جرائم پر توجہ مرکوز کرتے تھے، اب غیر ملکی طلبہ کے سیاسی خیالات کی، خاص طور پر فلسطین کیلئے ہمدردی کے اظہار یا اسرائیل پر تنقید کے حوالے، زیادہ نگرانی کر رہے ہیں۔ حکام کو ”امریکہ مخالف“ مواد کیلئے سوشل میڈیا چھان مارنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ نئے قوانین کے تحت اب بین الاقوامی طلبہ کو ویزا کیلئے درخواست دیتے وقت اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو عوامی کرنا ضروری ہے۔ محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے اس پالیسی کا دفاع کیا اور کہا کہ ”امریکہ کو ایسے افراد کو ویزا نہیں دینا چاہئے جن کی یہاں موجودگی ہماری قومی سلامتی کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتی۔“ شہری آزادی کے حامی گروپس نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام آزادئ اظہار کو دبانے کا خطرہ رکھتا ہے اور غیر ملکی طلبہ اور تارکین وطن کو غیر متناسب طور پر نشانہ بنا سکتا ہے۔.