Inquilab Logo Happiest Places to Work

شام میں اسرائیل کی مداخلت معاملات کو پیچیدہ بنا رہی ہے: امریکی سفیر

Updated: August 01, 2025, 10:08 PM IST | Ankara

امریکہ کے شام میں خصوصی ایلچی اور انقرہ میں سفیر ٹام باراک کے مطابق، شام میں اسرائیل کی مداخلت ’’معاملات کو پیچیدہ بنارہی ہے‘‘ اور ملک کی استحکام میں مددگار نہیں ہے۔

US Special Envoy to Syria and Ambassador to Ankara Tom Barrack. Photo: X
امریکہ کے شام میں خصوصی ایلچی اور انقرہ میں سفیر ٹام باراک۔ تصویر: ایکس

امریکہ کے شام میں خصوصی ایلچی اور انقرہ میں سفیر ٹام باراک کے مطابق،’’ شام میں اسرائیل کی مداخلت معاملات کو پیچیدہ بنارہی ہےاور ملک کی استحکام میں مددگار نہیں ہے۔‘‘ شام کے تعلق سے  جمعرات کو ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی بریفنگ کے دوران، باراک نے کہا کہ اس معاملے پر ان کا اسرائیل کے ساتھ کوئی مشترکہ افہام و تفہیم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ شام میں استحکام آئے اور وہ اس مقصد کے لیے شامی حکومت اور پڑوسی ممالک، خاص طور پر ترکی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل کے اقدامات شام کے عمل میں مددگار ہیں، تو انہوں نے اشارہ کیا کہ ایسے اقدامات مفید نہیں ہیں اور کہا: ’’کیا اس سے معاملات پیچیدہ ہوتے ہیں؟ جی ہاں، یہ معاملات کو پیچیدہ بناتا ہے۔‘‘
باراک نے مزید کہا’’ میری رائے میں، اسرائیل جارحانہ نہیں ہے، لیکن (اس کے اقدامات) مددگار نہیں ہیں۔ یہ اس لیے مدد نہیں کر رہے کیونکہ (شام کے حوالے سے) ہماری کوئی مشترکہ تفہیم نہیں ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل نہیں چاہتا کہ اس کے اور ایران کے درمیان کوئی اور خطرہ موجود ہو۔باراک نے کہا’’اسرائیل اس وقت اپنی سرحدوں کے بارے میں بہت حساس ہے۔ شام اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا۔ میری ذاتی رائے میں، اسرائیل کی توجہ شام پر نہیں ہے؛ وہ کہتے ہیں کہ وہ (شامی) گولان کی پہاڑیوں کو ایرانی سرحد تک وسیع کریں گے۔ وہ اپنے اور ایران کے درمیان قابل اعتماد شراکت داروں پر مشتمل ایک زون (پاک علاقہ) چاہتے ہیں۔ وہ ایران پر نظر رکھنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہاں سے ایران تک کوئی خلل نہیں ڈالے گا۔‘‘
اس کے علاوہ، باراک نے زور دیا کہ شام میں سیکیورٹی اور انتظامی استحکام کو یقینی بنانے میں انقرہ بہت مددگار ہے۔ انہوں نے کہا:’’ترکی ناقابل یقین حد تک اچھی طرح تعاون کر رہا ہے۔ شامی حکومت بھی اس مدد کو قبول کرنے میں حیرت انگیز تعاون کر رہی ہے۔ تاہم، عمل سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔ تقریباً۱۰؍ ملین شامی (جو اسد اور طویل خانہ جنگی کی وجہ سے چلے گئے تھے) واپس آنا چاہتے ہیں۔‘‘انہوں نے وضاحت کی کہ ترکی اور دہشت گرد تنظیم پی کے کے/وائی پی جی (جو شام میں ایس ڈی ایف (شامی جمہوری افواج) کے نام سے کام کرتی ہے) کے درمیان ایک قسم کا ’’بفر زون‘‘ قائم کیا گیا ہے، اور اس خطے میں بھی ایک ایسا ہی بفر زون قائم کیا گیا ہے جہاں’’ دروز ‘‘فرقے کے لوگ رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے اندر سیکیورٹی کے توازن سے آگاہ ہیں اور تمام متعلقہ ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK