یہ منصوبہ سب سے پہلے ٹرمپ نے جنوری ۲۰۲۵ء میں شروع کیا تھا اور فروری میں اس کا نام "آئرن ڈوم" سے بدل کر "گولڈن ڈوم" رکھا دیا گیا۔ اگر گولڈن ڈوم کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے تو یہ پہلی دفعہ ہوگا جب امریکہ میزائل انٹرسیپٹرز کو مدار میں رکھے گا جو فوجی دفاعی حکمت عملی میں ایک اہم قدم ہوگا۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے شعبہ دفاع پینٹاگون نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایک ہائی ٹیک ایئر اینڈ میزائل دفاعی نظام "گولڈن ڈوم" تیار کرنے کے اختیارات پیش کئے ہیں۔ اسرائیل کے دفاعی نظام آئرن ڈوم سے متاثر گولڈن ڈوم کی لاگت ۵۰۰ ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے دنوں میں ٹرمپ گولڈن ڈوم کے منصوبے اور اس کی لاگت کا اعلان کرسکتے ہیں۔ محکمہ دفاع نے اس منصوبہ کو آگے بڑھانے کیلئے اگلے سال کے دفاعی بجٹ میں ۲۵ ارب ڈالر مختص کئے ہیں۔ گولڈن ڈوم، شمالی کوریا، چین اور روس جیسے دشمنوں سے طویل فاصلے کے میزائل خطرات کے خلاف ڈھال کا کردار ادا کرے گا۔
گولڈن ڈوم نجی کمپنیوں پر بڑے پیمانے پر انحصار کرے گا۔ اسپیس ایکس، پلانٹیر، اینڈوریل، بوئنگ، لاک ہیڈ مارٹن، نارتھروپ گرمن اور آر ٹی ایکس جیسی دفاعی کمپنیوں نے اس منصوبہ میں دلچسپی دکھاتے ہوئے اپنی تجاویز جمع کرائی ہیں یا وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان تجاویز میں سیکڑوں یا ہزاروں سیٹلائٹس کو مدار میں لانچ کرنے کی تجویز شامل ہے جو خلا سے آنے والے میزائلوں کا پتہ لگائیں گے اور انہیں تباہ کریں گے۔ ۱۸۰ سے زائد کمپنیاں اس منصوبے میں حصہ لینے کیلئے بولیاں لگا رہی ہیں جو اگلے ۲۰ برسوں میں پورے ملک کو ایک کثیر سطحی میزائل دفاعی نظام سے لیس کر دے گا۔
یہ بھی پڑھئے: وہائٹ ہائوس میں ہوئی حجت کے بعد وینس اور زیلنسکی کی پہلی ملاقات
لاگت کے اندازوں سے تشویش
اگرچہ گولڈن ڈوم کے عظیم منصوبہ کیلئے ابتدائی طور پر ۲۵ ارب ڈالر مختص کئے گئے ہیں لیکن طویل مدتی لاگت کے اندازے اس سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ کانگریشنل بجٹ آفس (سی بی او) نے پیش گوئی کی ہے کہ پورے منصوبے کی لاگت دو دہائیوں میں ۲۶۴ ارب ڈالر سے ۸۳۱ ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہے۔ صرف انٹرسیپٹر سیٹلائٹس لانچ کرنے کی لاگت ۳۳۵ ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
سینیٹر اینگس کنگ نے گوام کی دفاع کیلئے فوجی اندازوں کا استعمال کرتے ہوئے تجویز پیش کی ہے کہ اگر گولڈن ڈوم کو ۷۷۹ امریکی شہروں کی حفاظت کیلئے بنایا گیا، جن کی آبادی گوام کے برابر یا اس سے زیادہ ہے، تو کل لاگت حیران کن طور پر ۶ء۲ کھرب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ کے زیر انتظام جزیرہ گوام، پولی نیشیا میں واقع ہے جس کی آبادی تقریباً ایک لاکھ ۷۰ ہزار ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل رابرٹ راش نے حال ہی میں کانگریس کو بتایا کہ صرف گوام کیلئے میزائل دفاعی نظام کی لاگت تقریباً ۸ ارب ڈالر ہوگی جس میں سینسرز، لانچرز اور کمانڈ سسٹمز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ ایک ہی وقت میں امن کی بات بھی کرتےہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں: ایرانی صدر
محکمہ دفاع نے تصدیق کی کہ ٹرمپ کو مختلف اختیارات پر بریفنگ دی گئی ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی فیصلہ کئے جانے کی توقع ہے۔ یہ منصوبہ سب سے پہلے ٹرمپ نے جنوری ۲۰۲۵ء میں شروع کیا تھا اور فروری میں اس کا نام "آئرن ڈوم" سے بدل کر "گولڈن ڈوم" رکھا دیا گیا۔ اگر گولڈن ڈوم کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے تو یہ پہلی دفعہ ہوگا جب امریکہ میزائل انٹرسیپٹرز کو مدار میں رکھے گا جو فوجی دفاعی حکمت عملی میں ایک اہم قدم ہوگا۔