• Mon, 03 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

صحافی مہدی حسن اور سیاسی رضاکار لورا لومر میں لفظی جھڑپ، صحافی نے کہا ’ہندوستان اسلامی ملک نہیں ہے‘

Updated: September 29, 2025, 9:56 PM IST | Washington

اس لفظی جھڑپ کے بعد کئی صارفین نے ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت میں امیگریشن پر سخت کارروائیوں کے درمیان لومر کی نسلی بیان بازی کو اجاگر کیا۔

Mehdi Hasan and Laura Loomer. Photo: X
مہدی حسن اور لورا لومر۔ تصویر: ایکس

برطانوی-امریکی صحافی مہدی حسن اور امریکہ کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی رضاکار لورا لومر کے درمیان سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث ہوگئی جس کے بعد لومر نے حسن سے برطانیہ یا ”اسلامی ملک،“ جہاں ان کے بقول حسن کے والدین پیدا ہوئے تھے، ”واپس چلے جانے“ کیلئے کہا۔ 

یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب حسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مشی گن چرچ فائرنگ میں ملوث شخص کے متعلق ایک پوسٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ”ایک عدد اے آر -۱۵ (رائفل)، امریکی پرچم اور فائرنگ کا واقعہ۔ میرے خیال میں اس سے زیادہ ’امریکی‘ اور کچھ نہیں ہو سکتا۔“

لومر نے اس تبصرے کے بعد حسن پر حملہ کرتے ہوئے لکھا کہ ”تم ایک مسلم تارک وطن ہو۔ تم واپس برطانیہ اور ان اسلامی ممالک میں جا سکتے ہو جہاں تمہارے والدین پیدا ہوئے تھے… اگر تم امریکہ سے اتنی نفرت کرتے ہو تو تم یہاں ہو ہی کیوں؟“

حسن نے فوری طور پر اس کا سخت جواب دیا اور لومر کو درست کرتے ہوئے کہا کہ ”میرے والدین ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے جو ’اسلامی ملک‘ نہیں ہے۔ تمہاری معلومات، عقل اور آئی کیو، ایک بہت چھوٹے (اور غصے والے) بچے کی طرح ہے۔“

دونوں کے درمیان یہ لفظی جھڑپ جلد ہی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی جس کے بعد کئی صارفین نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت میں امیگریشن پر سخت کارروائیوں کے درمیان لومر کی نسلی بیان بازی کو اجاگر کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: نیویارک میئر نے نیتن یاہو کا استقبال کیا، ممدانی کا یاہو کو گرفتار کرنےکا مطالبہ، حریف پر سبقت بنائی

اس سے پہلے، حسن نے فلسطینیوں اور غزہ سے طبی دیکھ بھال کی ضرورت والے بچوں کو امریکہ میں داخلے سے روکنے والی ٹرمپ انتظامیہ کی ویزا فریز پالیسی کے بارے میں ’رولنگ اسٹون‘ کی ایک رپورٹ بھی شیئر کی۔ انہوں نے اس اقدام کو ”بے رحمانہ اور سماج دشمن“ قرار دیا تھا۔ جبکہ ٹرمپ کی پُرجوش حامی لومر نے علاج کیلئے امریکہ آنے والے فلسطینی بچوں کو ”اسلامی حملہ آور“ کہا تھا، بعد میں انہوں نے اپنی پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا۔ وہ اس سے پہلے بھی اپنے نسلی تبصروں کی وجہ سے تنازعات کا شکار ہو چکی ہیں۔ لومر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور سخت ویزا قوانین کی حمایت کرتی ہیں، جس میں ایچ-ون بی ویزا کی فیس میں زبردست اضافے کا حالیہ اقدام بھی شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK