ٹرمپ نے فوری طور پر ردعمل دیتے ہوئے اپیل کورٹ کو ”انتہائی جانبدار“ قرار دیا اور ججوں پر امریکہ کی اقتصادی سلامتی کو کمزور کرنے کا الزام لگایا۔
EPAPER
Updated: August 30, 2025, 6:05 PM IST | Washington
ٹرمپ نے فوری طور پر ردعمل دیتے ہوئے اپیل کورٹ کو ”انتہائی جانبدار“ قرار دیا اور ججوں پر امریکہ کی اقتصادی سلامتی کو کمزور کرنے کا الزام لگایا۔
ایک وفاقی اپیل کورٹ نے جمعہ کو فیصلہ سنایا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہنگامی اختیارات کے قانون کے تحت ”باہمی ٹیرف“ عائد کرتے ہوئے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ ججز نے متفقہ طور پر کہا کہ ایسے وسیع اقدامات صرف کانگریس ہی نافذ کرسکتی ہے، نہ کہ انتظامیہ۔ تاہم، ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینے کے باوجود، عدالت نے انہیں ۱۴ اکتوبر تک برقرار رکھنے کی اجازت دی ہے تاکہ ٹرمپ کو سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا وقت مل سکے۔
اپیل کورٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کئے گئے وسیع ٹیرف کو لاگو کرنے کا اختیار ’انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ‘ کے تحت نہیں آتا، اس لئے ٹرمپ کے ذریعے عائد کئے گئے بیشتر ٹیرف غیر قانونی ہیں۔ کورٹ نے نوٹ کیا کہ ۱۹۷۷ء میں نافذ کیا گیا یہ قانون ہنگامی حالات میں صدر کو درآمدات کو ”ریگولیٹ“ کرنے کا اختیار دیتا ہے، لیکن اس سے ٹرمپ کو ٹیرف عائد کرنے کا اختیار نہیں ملتا۔ واضح رہے کہ یہ قانون عام طور پر پابندیوں، تجارتی بندشوں اور اثاثوں کو منجمد کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے، لیکن اس سے پہلے اسے کبھی بھی محصولات عائد کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا گیا۔
ٹرمپ کا ردعمل
ٹرمپ نے یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد فوری طور پر ردعمل دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور اپیل کورٹ کو ”انتہائی جانبدار“ قرار دیتے ہوئے ججوں پر امریکہ کی اقتصادی سلامتی کو کمزور کرنے کا الزام لگایا۔ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ”عدالت نے غلطی سے کہا کہ ٹیرف کو ہٹا دینا چاہئے۔“ انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی قانونی ٹیم اس لڑائی کو سپریم کورٹ تک لے جائے گی۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ٹیرف کو ہٹانا امریکی صنعت کیلئے ”مکمل تباہی“ لائے گا۔ انہوں نے لکھا کہ ”یہ ہمیں مالی طور پر کمزور کر دے گا جبکہ ابھی ہمیں مضبوط ہونا ہے۔“ انہوں نے زور دیا کہ ”بڑے تجارتی خساروں اور دوسرے ممالک، چاہے وہ دوست ہوں یا دشمن، کی جانب سے عائد کئے گئے غیر منصفانہ محصولات اور غیر ٹیرف تجارتی رکاوٹوں“ کا مقابلہ کرنے کیلئے ٹیرف ضروری ہیں۔