• Mon, 29 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوایس: شٹ ڈاؤن کے باعث منگل کو ایک لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کی برطرفی کا خدشہ

Updated: September 29, 2025, 2:03 PM IST | Washington

امریکہ میں نئے مالی سال کے آغاز پر حکومت کی بندش کا شدید خطرہ منڈلا رہا ہے، جس کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین متاثر ہو سکتے ہیں۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ذمہ داری ڈیموکریٹس پر ڈالتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن ہوا تو اس کی مکمل ذمہ داری حزبِ اختلاف پر عائد ہو گی۔

US President Donald Trump. Photo: INN.
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی حکومت آئندہ منگل کو ایک لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین سے محروم ہو سکتی ہے کیونکہ حکومت کی بندش (Shutdown) کا خطرہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت نے بدھ کو ایک میمو جاری کیا ہے جس میں ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ اگر اخراجات کے منصوبے پر ہونے والی جماعتی رسہ کشی کسی نتیجے پر نہ پہنچی تو بڑے پیمانے پر ملازمین کو فارغ کرنے کی تیاری کریں۔ اب ہزاروں وفاقی ملازمین مؤخر شدہ استعفیٰ پروگرام کے تحت نوکری چھوڑنے پر تیار دکھائی دے رہے ہیں جو امریکی تاریخ میں سب سے بڑی اجتماعی رخصتی ثابت ہو گی۔ 
ٹرمپ اس بحران سے ناواقف نہیں ہیں وہ۲۰۱۸ء میں گزشتہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران صدر تھے۔ وہ بندش ریکارڈ۳۵؍ دن تک جاری رہی تھی اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر رکاوٹیں اور معاشی نقصان ہوا تھا۔ اس وقت تقریباً۳؍ لاکھ۸۰؍ ہزار وفاقی ملازمین کو عارضی طور پر گھر بھیج دیا گیا تھا جبکہ مزید ۴؍لاکھ ۲۰؍ ہزار ملازمین کو بغیر تنخواہ کے کام جاری رکھنے پر مجبور کیا گیا۔ لیکن تازہ ترین اعلانات پچھلی حکومتی پالیسی سے ایک بڑے انحراف کی نشاندہی کرتے ہیں جو وفاقی عملے کو ڈرامائی حد تک کم کرنے کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رواں سال کے اوائل میں برطرف کئےگئےسیکڑوں وفاقی ملازمین کو واپس بلایا گیا۔ ان ملازمین کو۲۰۲۵ء کے شروع میں اس وقت فارغ کیا گیا تھا جب ایلون مسک نے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کے تحت سخت اخراجات میں کمی کے اقدامات کی قیادت کی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایف بی آئی ڈائریکٹرکیش پٹیل اورعاصم منیر کے مصافحے پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ

کیا حکومت کا شٹ ڈاؤن واقعی ہونے والا ہے؟
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس ہفتے زیادہ تر مواقع پر زور دے کر کہا ہے کہ شٹ ڈاؤن یقینی ہے کیونکہ ڈیموکریٹس پاگل ہو چکے ہیں۔ قانون ساز اب تک حکومت کو نئے مالی سال کے آغاز (بدھ سے) چلانے کیلئے فنڈنگ پر اتفاق نہیں کر پائے۔ صدر نے پہلے اعلیٰ سطحی اجلاس بھی منسوخ کر دیا تھا جس میں کانگریس کے سرفہرست ڈیموکریٹس شامل ہونے والے تھے — ان کا اصرار تھا کہ ایسا اجلاس’’کسی طور بھی نتیجہ خیز نہیں ہو سکتا۔ ‘‘انہوں نے جمعہ کو پھر کہا: ’’انتہاپسند بائیں بازو کے ڈیموکریٹس حکومت بند کرنا چاہتے ہیں، اگر اسے بند ہونا ہے تو ہو جائے۔ لیکن حکومت کو بند کرنے والے وہی ہیں۔ ‘‘بعد ازاں وہائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ پیر کو کانگریس کے ڈیموکریٹ اور ریپبلکن لیڈران سے ملاقات کریں گے تاکہ۳۰؍ ستمبر کی ڈیڈ لائن سے پہلے حکومتی فنڈنگ پر بات چیت کی جا سکے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے امن منصوبے پر عرب و مسلم لیڈران میں وسیع اتفاق پایا جارہا ہے: بادشاہ عبداللہ دوم

ٹرمپ حکومت کی ممکنہ ‘بیک ڈور’ فنڈنگ کٹوتیاں 
امریکی حکومت کی ممکنہ بندش میں صرف تین دن باقی رہ گئے ہیں کہ اسی دوران ایک وکالتی گروپ، جو وفاقی اخراجات کی نگرانی کرتا ہے، نے خبردار کیا ہے کہ صحت اور تعلیم کیلئے کانگریس کی جانب سے منظور شدہ تقریباً ۸؍ ارب ڈالر خطرے میں ہیں کہ وہ استعمال ہی نہ ہو سکیں۔ یہ فنڈنگ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے روک رکھی ہے۔ لِیگل گروپ پروٹیکٹ ڈیموکریسی نے کہا کہ یہ ممکنہ ’’بیک ڈور کٹوتیاں ‘‘ اس بات کی مثال ہیں کہ وہائٹ ہاؤس کس طرح حکومت کو دوبارہ تشکیل دینے کی کوشش میں کانگریس سے طے شدہ معاہدوں کو ایک طرف رکھ رہا ہے، حالانکہ امریکی آئین کے مطابق اخراجات پر اختیار کانگریس کو حاصل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK