Inquilab Logo

بائیڈن اور ٹرمپ کی اُمیدواری پر مہر، مقابلہ دلچسپ

Updated: March 14, 2024, 11:28 AM IST | washington

پرائمریز میں  بازی مارنے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کا ہدف ایک بار پھر امریکی صدارت کا حصول، بائیڈن کے سامنے اقتدار بچانے کا چیلنج۔

Donald Trump. Photo: PTI
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: پی ٹی آئی

منگل کو جارجیا، مسی سپی اور واشنگٹن میں  ہونےوالے پرائمری الیکشن میں   ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی کےبعد رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی الیکشن میں  ان کی امیدواری پر مہر لگ گئی ہے۔ اس کے ساتھ یہ طے ہوگیا ہے کہ ۵؍ نومبر کے صدارتی الیکشن میں جوبائیڈن کا مقابلہ امریکہ کے متنازع ترین سابق صدر سے ہوگا۔ صدر بائیڈن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزدگی کے حصول کیلئے مجموعی طورپر ایک ہزار ۹۶۸؍ ڈیلی گیٹس کی حمایت درکار تھی جبکہ ریپبلکن پارٹی کی امیدواری حاصل کرنے کیلئے ٹرمپ کو ایک ہزار ۲۱۵؍ ڈیلی گیٹس کی تائید کی ضرورت تھی۔ 
بائیڈن اور ٹرمپ الیکشن میں  موڈ میں 
جارجیا، مسی سپی اور واشنگٹن میں  پرائمری الیکشن سے قبل بائیڈن کو ۱۰۲؍ اور ٹرمپ کو ۱۳۷؍  نمائندوں  کی تائید کی ضرورت تھی جسے دونوں  لیڈروں نے مذکورہ تین ریاستوں  کے پرائمری الیکشن میں  حاصل کرلیا۔ دونوں  لیڈروں  کی اس کامیابی کے بعد ان کی پارٹیاں  ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کا باضابطہ اعلان پارٹی کنونشن میں کیا جائے گا مگر ٹرمپ اور بائیڈن ابھی سے الیکشن کے موڈ میں  آگئے ہیں۔ 
پارٹی کنونشن میں  امیدواری کا اعلان
ریپبلکن پارٹی کا کنونشن جولائی میں جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی کا کنونشن اگست میں ہونا ہے۔ صدارتی نامزدگی کی مہم کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار صدر جو بائیڈن کو معمولی سی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ میں سابق امریکی سفیر نکی ہیلی، ریاست فلوریڈا کے گورنر ڈی سینٹس اور سابق نائب صدر مائیک پینس کو شکست دی ہے۔ دونوں پارٹیوں  میں پرائمری الیکشن کے دوران ہی یہ ظاہرہوگیا تھا کہ صدارتی انتخابات میں بائیڈن اور ٹرمپ ہی مدمقابل ہوں گے۔ باضابطہ طور پر صدارتی نامزدگی حاصل کرنے سے قبل ہی صدر بائیڈن اور سابق صدر ٹرمپ انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ 
ٹرمپ اور بائیڈن کا ایک دوسرے پر حملہ
حال ہی میں صدر بائیڈن نے امریکی کانگریس میں اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں  ٹرمپ کا نام لئے بغیر ۱۳؍ مرتبہ ان کا ذکر کیا۔ ٹرمپ کو انہوں  نے کانگریس میں ’’میرے پیش رو‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنایا۔ دوسری جانب ٹرمپ بھی اپنے پرائمری الیکشن کے دوران صدرجوبائیڈن کو مسلسل آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں اور بطور خاص ان کی عمر کے حوالے سے ان کامذاق اڑا رہے ہیں۔ 
انہوں نے بائیڈن کے ایک حالیہ انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ’’مجھے لگتا ہے کہ وہ امیدوار بننے جا رہے ہیں۔ زندگی کے علاوہ میں ان کا واحد حریف ہوں۔ ‘‘
ٹرمپ کو بائیڈن پر معمولی سبقت
اہم بات یہ ہے کہ اب تک رائے عامہ کے جو سروے سامنے آئے ہیں ان کے ابتدائی جائزوں   میں  ڈونالڈ ٹرمپ کو صدر جو بائیڈن پر معمولی سبقت حاصل ہے۔ غزہ جنگ میں  اسرائیل کی بے جا حمایت کی وجہ سے بائیڈن کی مقبولیت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کا فائدہ واضح طور پر ڈونالڈ ٹرمپ کو مل رہاہے۔ بہرحال ۵؍ومبر کو صدارتی الیکشن میں  امریکہ کی کئی اہم ریاستیں کسی بھی امیدوار کی برتری کا تعین کریں گی۔ 
دوسری جانب ٹرمپ کو ۴؍ غیر معمولی مقدمات کا سامنا ہے۔ ان میں سے ایک مقدمے کی سماعت ۲۵؍ مارچ سے شروع ہونی ہے۔ دیگر تین مقدموں کی سماعت صدارتی انتخابات سے قبل ہوگی یا نہیں، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK