ہندوستان پر ثانوی ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وینس نے کہا کہ یہ ٹیرف روس پر ”زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ“ ڈالنے کی ٹرمپ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
EPAPER
Updated: August 25, 2025, 6:02 PM IST | Washington
ہندوستان پر ثانوی ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وینس نے کہا کہ یہ ٹیرف روس پر ”زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ“ ڈالنے کی ٹرمپ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان پر ثانوی ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا اور اسے روس کی تیل کی فروخت کے ذریعے ہونے والی آمدنی کو محدود کرنے اور ماسکو کو یوکرین کے ساتھ جنگ ختم کرنے پر مجبور کرنے کیلئے اٹھایا گیا ”جارحانہ اقتصادی قدم“ قرار دیا۔ اتوار کو این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے وینس نے کہا کہ یہ ٹیرف روس پر ”زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ“ ڈالنے کی ٹرمپ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ان کا یہ بیان نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان کئی ہفتوں کی بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ ۶ اگست کو ٹرمپ انتظامیہ نے ہندوستان کی روسی تیل کی مسلسل خریداری کے جواب میں ہندوستانی درآمدات پر محصولات کو ۲۵ فیصد سے بڑھا کر ۵۰ فیصد کر دیا تھا۔ ۲۵ فیصد ٹیرف نافذ ہو چکا ہے جبکہ ۲۵ فیصد کا اضافی ٹیکس بدھ سے نافذ ہونے والا ہے۔ ٹرمپ نے ہندوستان پر اپنی توانائی کی درآمدات کے ذریعے ”روس کی جنگی مشین کو ایندھن فراہم کرنے“ کا الزام لگایا ہے۔
ہندوستان نے اس اقدام کو ”غیر منصفانہ اور بلا جواز“ قرار دیا
ہندوستان نے امریکہ کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے اور محصولات کو ”غیر منصفانہ، بلا جواز اور غیر معقول“ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ ”انتہائی افسوسناک“ ہے کہ واشنگٹن نے بہت سے دوسرے ممالک کے قومی مفاد میں اٹھائے گئے اقدامات پر ہندوستان کو سزا دینے کا انتخاب کیا۔ وزارت کے ترجمان نے کہا کہ ”ہم اپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے ضروری تمام اقدامات کریں گے۔“ اس تنازع کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ماہ واشنگٹن میں مذاکرات کا پانچواں دور ختم ہونے کے بعد نئی دہلی میں پیر کو ہونے والا چھٹا دور اچانک منسوخ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ایس جے شنکر نے روسی کمپنیوں پر تجارت بڑھانے پر زور دیا
جے شنکر نے دوہرے معیار پر تنقید کی
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سنیچر کو ’دی اکنامک ٹائمز ورلڈ لیڈرز فورم‘ میں واشنگٹن کے موقف پر تنقید کی اور کہا کہ امریکی حکام نے پہلے ۲۰۲۲ء میں عالمی توانائی کی منڈیوں کو مستحکم کرنے کیلئے ہندوستان کی روسی تیل کی خریداریوں کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ جے شنکر نے مزید کہا کہ ”یہ (ٹیرف) تیل کے مسئلے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے لیکن یہی دلائل مائع قدرتی گیس درآمد کرنے والے یورپی ممالک یا چین پر لاگو نہیں ہوتے، جو دنیا میں تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔“