Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات،غزہ میں جنگ بندی پر امریکی دباؤ میں اضافہ

Updated: July 01, 2025, 9:00 PM IST | Washington

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے مذاکرات کریں گے، کیونکہ وائٹ ہاؤس غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی دباؤ بڑھا رہا ہے۔

Donald Trump and Netanyahu. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے مذاکرات کریں گے، کیونکہ وائٹ ہاؤس غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی دباؤ بڑھا رہا ہے۔ امریکی حکام، جو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کر رہے ہیں، نے اس ملاقات کی تصدیق کی ہے۔یہ جنوری میں ٹرمپ کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد نیتن یاہو کا واشنگٹن کا تیسرا دورہ ہوگا۔اس اعلان سے کچھ دن قبل ٹرمپ نے غزہ میں ’’ایک ہفتے کے اندر‘‘ جنگ بندی کی امید کا اظہار کیا تھا، جبکہ محصور فلسطینی علاقے میں جاری اسرائیلی نسل کشی پر بین الاقوامی تنقید بڑھ رہی ہے۔وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولائن لیوٹ نے بریفنگ کے دوران نامہ نگاروں کو بتایاکہ ’’صدر کے لیے یہ دفتر سنبھالنے کے بعد سے غزہ میں اس سفاکانہ جنگ کو ختم کرنا اولین ترجیح رہی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے ملاقات میں اس بابت دلچسپی ظاہر کی‘‘ اور دونوں تاریخ کا حتمی تعین کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔انہوں نے مزید کہاکہ اس جنگ کے دوران اسرائیل اور غزہ دونوں سے آنے والی تصاویر دیکھ کر دل دہل جاتا ہے، اور صدر چاہتے ہیں کہ یہ ختم ہو۔‘‘خیال ہے کہ اسرائیل کے وزیر برائےا سٹریٹیجک امور رون ڈرمر نیتن یاہو کے آنے سے قبل مذاکرات کے لیے اس ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔
نیتن یاہو نے فروری میں ٹرمپ کے دوسری مدت میں عہدہ سنبھالنے کے بعداپنا پہلا دورہ کیا تھا جبکہ  پریل میں دوبارہ دورہ کیا تھا۔ایران کے ساتھ اسرائیل کی۱۲؍ روزہ جنگ کے خاتمے نے جنگ بندی کے معاہدے کے لیے سفارتی کھڑکی کھول دی ہے، جبکہ ٹرمپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک اور خارجہ پالیسی کی کامیابی حاصل کرنےکیلئے بیتاب ہیں۔ٹرمپ نے جمعہ کو نامہ نگاروں سے کہا: ’’ہمیں لگتا ہے کہ اگلے ہفتے تک ہم جنگ بندی حاصل کر لیں گے۔‘‘بعد ازاں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم `ٹرتھ سوشل پر اسرائیل پر زور دیا کہ غزہ کا معاہدہ کرے۔امریکی دباؤ کے باوجود، غزہ میں اسرائیلی فوجی قتل عام جاری ہے۔محصور فلسطینی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق پیر کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم ۹۵؍ افراد ہلاک ہوئے، جن میں سمندر کنارے ایک آرام گاہ پرہلاک ہوئے ۳۳؍ افراد بھی شامل تھے۔
نیتن یاہو کے متوقع دورے سے پہلے کچھ مہینوں کی رپورٹس میں ان دونوں کے درمیان شدید کشیدگی کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے حالیہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران یہ کشیدگی خاص طور پر واضح ہوئی، جس میں قابل ذکر بات یہ تھی کہ اس دورے میں اسرائیل کو شامل نہیں کیا گیا تھا — جو کسی امریکی صدر کے لیے پہلا موقع تھا۔اس دورے سے کچھ دن پہلے، ٹرمپ نے یمن کے حوثیوں کے ساتھ جنگ بندی پر بات چیت کی تھی بغیر اس شرط کے کہ وہ اسرائیلی اہداف پر حملے بند کریں۔انہوں نے حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی منظوری بھی دی، جس میں ان کی ٹیم نے مبینہ طور پر غزہ میں فوری انسانی امداد کی فراہمی پر اتفاق کیا تھا جس کے بدلے میں ایک امریکی اسرائیلی دوہری شہریت رکھنے والے شخص کی رہائی ہونی تھی۔
واضح رہے کہ اسرائیل اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ جس میں ۵۶؍ ہزار  سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔تاہم، ماہرین کا اصرار ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ کی حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے، اور ان کا اندازہ ہے کہ یہ تقریباً ۲؍ لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے۔واشنگٹن اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کو سالانہ ۳؍ اعشاریہ ۸؍ ارب ڈالر کی فوجی امداد مختص کرتا ہے۔بعد ازاں اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے، امریکہ نے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی پر۲۲؍ ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔اگرچہ سینئر امریکی اہلکار غزہ میں کثیر تعداد میں شہری ہلاکتوں پر اسرائیل پر تنقید کر چکے ہیں، لیکن واشنگٹن نے اب تک ہتھیاروں کی ترسیل پر شرائط عائد کرنے کے مطالبے کو مسترد کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK