امریکی حکومت کی تین ہفتے سے جاری بندش (شٹ ڈاؤن) نے سیاسی کشمکش کو مزید بڑھا دیا ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک لیڈروں سے ملاقات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تب ہی بات کریں گے جب حکومت دوبارہ کھولی جائے۔
EPAPER
Updated: October 22, 2025, 3:59 PM IST | Washington
امریکی حکومت کی تین ہفتے سے جاری بندش (شٹ ڈاؤن) نے سیاسی کشمکش کو مزید بڑھا دیا ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک لیڈروں سے ملاقات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تب ہی بات کریں گے جب حکومت دوبارہ کھولی جائے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلیٰ ڈیموکریٹک لیڈروں کی ملاقات کی درخواست مسترد کر دی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ وہ تب تک بات چیت نہیں کریں گے جب تک تین ہفتے سے جاری امریکی حکومت کی بندش ختم نہیں ہوتی۔ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میں دونوں سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں، لیکن ایک شرط ہے میں صرف اسی وقت ملاقات کروں گا جب وہ ملک کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دیں۔ ‘‘ یہ بیان انہوں نے سینیٹ کے اقلیتی لیڈرچَک شومر اور ایوانِ نمائندگان کے اقلیتی لیڈر ہاکیم جیفریز کی جانب سے ملاقات کی پیشکش کے جواب میں دیا، جنہوں نے کہا تھا کہ وہ’’کسی بھی وقت، کسی بھی جگہ‘‘ ملاقات کیلئے تیار ہیں۔
صحت کے قانون کی توسیع تنازع کا مرکز بن گئی
ڈیموکریٹس نے ریپبلکنز کی پیش کردہ عارضی فنڈنگ بل کی حمایت سے انکار کر دیا ہے، جب تک کہ صدر ٹرمپ اور ریپبلکن قانون ساز’افورڈیبل کیئر ایکٹ‘ کے ٹیکس کریڈٹ میں توسیع پر رضامند نہیں ہو جاتے۔ یہ سہولت۳۱؍ دسمبر کو ختم ہو رہی ہے، اور اگر اس میں توسیع نہ ہوئی تو لاکھوں امریکیوں کو صحت بیمہ کے پریمیم میں نمایاں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈیموکریٹس نے اس صورتحال کو ’صحت کا بحران‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈان :خرطوم ایئرپورٹ کے اطراف ڈرون حملوں سے دھماکوں کی گونج
ریپبلکنز میں توسیع پر غور
کانگریس میں اکثریت رکھنے والے ریپبلکن لیڈر اب حکومت کو دوبارہ کھولنے کیلئے فنڈنگ کی توسیع پر غور کر رہے ہیں۔ سینیٹر سوزن کولنز، جو سینیٹ کی اپروپریئیشنز کمیٹی کی سربراہ ہیں، نے منگل کو کہا کہ حکومت کو دوبارہ فعال کرنے اور۲۱؍ نومبر کے بعد کے اخراجات کو یقینی بنانے کیلئے فنڈنگ بل میں توسیع ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ واضح ہو گیا ہے کہ ہمیں توسیع کرنی پڑے گی کیونکہ ہم نے کئی ہفتے ضائع کر دئے ہیں۔ ‘‘ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ نہیں چاہتیں کہ عارضی فنڈنگ ۲۰۲۶ء تک جائے۔ سینیٹ کے اکثریتی لیڈرجان تھون نے بھی اعتراف کیا کہ حکومت کے ۱۲؍سالانہ اخراجاتی بل مکمل کرنے کیلئے مزید وقت درکار ہوگا۔
ریپبلکنز کو بل منظور کرانے کیلئے ڈیموکریٹس کی حمایت درکار
ریپبلکنز کے پاس۱۰۰؍ رکنی سینیٹ میں صرف ۵۳؍نشستیں ہیں جبکہ کسی بھی اہم قانون کو منظور کرانے کیلئے ۶۰؍ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ریپبلکن لیڈروں کو بل کی منظوری کیلئے کم از کم چند ڈیموکریٹس کی حمایت درکار ہے۔ یکم اکتوبر سے، جو نئے مالی سال کا آغاز ہے، وفاقی اداروں نے اپنی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں سرکاری ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔ گزشتہ سال کی فنڈنگ ختم ہونے کے بعد تقریباً ۷ء۱؍ ٹریلین ڈالر کے وفاقی اخراجات متاثر ہوئے ہیں جو سالانہ وفاقی بجٹ کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔ منگل کو صدر ٹرمپ نے ریپبلکن سینیٹرز سے ملاقات کی، تاہم، جنوبی ڈکوٹا کے سینیٹر مائیک راؤنڈز کے مطابق، اس اجلاس میں ’’افورڈیبل کیئر ایکٹ‘‘ کی توسیع پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ ریپبلکن لیڈرچاہتے ہیں کہ اس مسئلے پر بات چیت سال کے اختتام تک مؤخر کر دی جائے۔