امریکہ نے غزہ کے وزیٹر ویزے معطل کئے، ’’مکمل اور جامع‘‘ نظرثانی کا اعلان، فلسطینی اتھارٹی کے سفری دستاویز کے حامل افراد کو ۳۸۰۰؍سے زائد بی ون، بی ٹو، وزیٹر ویزے جاری کیے تھے۔ ان میں مئی میں جاری ہونے والے ۶۴۰؍ویزے بھی شامل ہیں۔
EPAPER
Updated: August 17, 2025, 10:03 PM IST | Washington
امریکہ نے غزہ کے وزیٹر ویزے معطل کئے، ’’مکمل اور جامع‘‘ نظرثانی کا اعلان، فلسطینی اتھارٹی کے سفری دستاویز کے حامل افراد کو ۳۸۰۰؍سے زائد بی ون، بی ٹو، وزیٹر ویزے جاری کیے تھے۔ ان میں مئی میں جاری ہونے والے ۶۴۰؍ویزے بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے سنیچر کو کہا کہ وہ غزہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے تمام وزیٹر ویزے کو اس عمل کی ’’مکمل اور جامع نظرثانی‘‘ کرنے کیلئے معطل کر رہا ہے۔محکمہ خارجہ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ میں کہا: غزہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے تمام وزٹر ویزا اس وقت معطل کیے جا رہے ہیں جبکہ ہم حالیہ دنوں میں طبی ،انسانی بنیادوں پر جاری ہونے والے عارضی ویزے کی ایک چھوٹی تعداد کے اجراء کے طریقہ کار اور طریقہ کار کا مکمل اور جامع جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘تاہم، محکمہ خارجہ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اس نے کتنے طبی انسانی ویزےجاری کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کے سربراہ کا پلاسٹک آلودگی کا عالمی معاہدہ طے نہ پانے پراظہار افسوس
رائٹرز کے حوالے سے ماہانہ اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق، امریکہ نے فلسطینی اتھارٹی کے سفری دستاویز کے حامل افراد کو۳۸۰۰؍سے زائد بی ون، بی ٹو، وزیٹر ویزے جاری کیے تھے۔ ان میں مئی میں جاری ہونے والے ۶۴۰؍ویزے بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ بی ون ، بی ٹو ویزا غیر ملکیوں کی جانب سے امریکہ میں طبی علاج کروانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔غزہ سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے وزیٹر ویزا بند کرنے کا امریکی محکمہ خارجہ کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل انتہائی دائیں بازو کی کارکن اور ڈونالڈ ٹرمپ کی اتحادی لورا لومر نے کہا تھا کہ فلسطینی `مہاجرین اس مہینے امریکہ میں داخل ہوئے ہیں۔ان کے اس دعوے نے کچھ ریپبلکنز کے درمیان تنازعہ کھڑا کر دیا۔ ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے امریکی نمائندے چِپ رائے نے اسے ’’قومی سلامتی کیلئے خطرہ‘‘قرار دیا، اور رینڈی فائن ،سمیت دیگر نمائندوں کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقیقات شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
اگرچہ غزہ کے رہائشی پہلے بھی امریکہ کیلئے طبی ویزا حاصل کرتے رہے ہیں، لیکن امریکہ نے جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو قبول کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔لورا لومر نے سنیچرکو غزہ کے رہائشیوں کیلئے امریکی ویزا بند کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ’’ یہ اقدام کل جاری ہونے والی میری رپورٹ کے بعد آیا جن میں امریکہ بھر کے ہوائی اڈوں پر غزہ کے باشندوں کی پروازوں کے پہنچنے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ لومر نے اسے شاندار خبر قرار دیتے ہوئے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ تمام غزہ کے باشندوں کو ڈونالڈ ٹرمپ کی سفر پر پابندی کی فہرست میں شامل کر دیا جائے گا۔ لومر نے غزہ کے زخمیوں کے امریکی ویزا حاصل کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا’’امریکہ دنیا کا اسپتال نہیں ہے۔‘‘جمعہ اور سنیچرکے دوران، وہ اس معاملے پر سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہتی رہیں کہ ’’ٹرمپ انتظامیہ کو اس مکروہ حرکت کو جلد از جلد بند کرنا ہوگا، اس سے پہلے کہ ان غزہ کے باشندوں میں سے کسی کے خاندان کا فرد باغی ہو کر حماس کیلئے امریکیوں کو قتل کر دے۔‘‘