Updated: October 31, 2025, 6:00 PM IST 
                                
                                | New York
                                
             
             
                امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کی ہندو پس منظر سے تعلق رکھنے والی اہلیہ اوشا وینس (سابقہ اوشا چندرا) ایک دن کیتھولک چرچ کی تعلیمات سے متاثر ہو کر عیسائیت قبول کر لیں گی۔ انہوں نے یہ بیان بدھ کو مسی سیپی میں منعقدہ ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے ایک پروگرام سے خطاب کے دوران دیا۔ اس بیان پر کافی ہنگامہ ہے۔
             
            
                                    
                 
                                
                جے ڈی وینس اپنی اہلیہ اوشا وینس کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این                
             
                         مسی سیپی میں نوجوانوں کے مجمع میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنی تقریر کے دوران عقیدے اور خاندانی زندگی کے تعلق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بیشتر اتوار، اوشا (ان کی اہلیہ) میرے ساتھ چرچ آتی ہیں۔ میں نے انہیں بتایا ہے اور جیسا کہ میں عوامی طور پر کہہ چکا ہوں کہ ہاں، میں امید کرتا ہوں کہ ایک دن وہ بھی اس عقیدہ سے متاثر ہوں جس نے مجھے چرچ کی طرف راغب کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی اہلیہ کے مذہب کے انتخاب پر کوئی دباؤ نہیں ڈالنا چاہتے بلکہ اسے ذاتی فیصلہ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر وہ کبھی (عیسائیت) ایمان نہ لائیں تو بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ خدا نے ہر ایک کو آزادی دی ہے، اور یہی حسن ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس پر انسان اپنے خاندان، دوستوں اور محبوب کے ساتھ بات کرتا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ جے ڈی وینس نے ۲۰۱۹ء میں کیتھولک مذہب اختیار کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنی اہلیہ سے ملے تو وہ خود کو ملحد (Atheist) یا اگناسٹک سمجھتے تھے، تاہم بعد میں وہ عیسائیت کی طرف مائل ہوئے۔ ان کے دونوں بچے عیسائی تعلیمات کے مطابق پرورش پا رہے ہیں اور ایک عیسائی اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں۔ اپنی تقریر میں وینس نے مسیحی اقدار کو امریکہ کی بنیادی روح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس خیال پر معذرت خواہ نہیں ہوں کہ عیسائی اصول اس ملک کی بنیاد ہیں۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ ان کا نظریہ غیرجانبدار ہے، ان کے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ میں کم از کم اس بات پر ایماندار ہوں کہ عیسائی بنیاد اس ملک کیلئے ایک اچھی چیز ہے۔‘‘
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ میں ایچ ون بی ویزا اور ہندوستانی تارکینِ وطن کے گرد بحث تیز ہو چکی ہے۔ چونکہ یہ ویزا زیادہ تر ہندوستانی شہریوں کو دیا جاتا ہے اس لئے سوشل میڈیا پر ہندوستان مخالف تبصروں اور نسلی تعصب میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نےالقدس میں مزید ۱۳۰۰؍ غیرقانونی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کی منظوری دی
حال ہی میں، امریکی کانگریس کی سابق رکن اور پہلی ہندو رکنِ پارلیمنٹ تلسی گیبرڈ نے جب دیوالی کی مبارکباد دی، تو متعدد صارفین نے اس پر ’’بھارت واپس جاؤ‘‘ اور ’’یہ تہوار غیر امریکی ہے‘‘ جیسے تبصرے لکھے۔ اسی طرح ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کیش پٹیل کو بھی اپنے دیوالی پوسٹ پر مذہبی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جہاں کچھ صارفین نے انہیں ’’یسوع کو تلاش کرنے‘‘ کا مشورہ دیا۔ جے ڈی وینس کے بیانات نے قدامت پسند حلقوں میں پذیرائی حاصل کی، جہاں بہت سے افراد نے انہیں ’’ایمان، خاندان اور آزادیِ عقیدہ کے درمیان توازن کی ایک مثال‘‘ قرار دیا جبکہ ہندو عقیدے سے تعلق رکھنے والے افراد کو جے ڈی وینس کی بات پسند نہیں آئی۔