ٹرمپ کو جوابی حملہ کا خوف، آئندہ ۴۸؍ گھنٹے اہم، عباس عراقچی ’’اہم میٹنگ ‘‘ کیلئے روس روانہ۔
EPAPER
Updated: June 23, 2025, 2:51 PM IST | Agency | Washington/Tehran
ٹرمپ کو جوابی حملہ کا خوف، آئندہ ۴۸؍ گھنٹے اہم، عباس عراقچی ’’اہم میٹنگ ‘‘ کیلئے روس روانہ۔
تمام بین الاقوامی اصولوں، اقوام متحدہ کے چارٹرس اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امریکہ نے اتوار کو علی الصباح فردو، نطنز اور اصفہان میں ایران کے ۳؍ اہم نیوکلیائی ٹھکانوںکو نشانہ بنایا۔ اس حملے کےبعد مشرق وسطیٰ میں صورتحال دھماکہ خیز ہوگئی ہے۔ پاسدارانِ انقلاب نے اس حملے کا ایسا جواب دینے کا اعلان کیا ہے کہ جس پر واشنگٹن کو پچھتانا پڑے۔
آج ایرانی وزیر خارجہ اورروسی صدر کی ملاقات
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے متنبہ کیا ہے کہ اس حملے کے ’’طویل مدتی سنگین نتائج ‘‘ برآمد ہوں گے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس حملے کے بعد ایران کے پاس جوابی کارروائی کے’’تمام اختیارات‘‘ موجود ہیں۔ اتوار کو امریکی حملے کے چند گھنٹوں بعد میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ وہ’’اہم میٹنگ‘‘ کیلئے ماسکو کیلئے روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ پیر کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نےبتایاکہ ’’روس ایران کا دوست ہے اور ہمارے درمیان اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔ ہم ہمیشہ ایک دوسرے سے صلاح و مشورہ کرتے ہیں۔ ‘‘
پورا مشر ق وسطیٰ ہائی الرٹ پر
ایران پر اس حملے کے بعد امریکہ کو بھی احساس ہے کہ تہران کی جانب سے اس کا جواب ضرور دیا جائےگا۔یہی وجہ ہے کہ پہلے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور پھر وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ نےدھمکی دی ہےکہ اگر ایران نے جوابی حملہ کیا تو بھرپور جواب دیں گے جو اتوار کی رات کے حملے سے زیادہ سخت ہوگا۔ بہرحال یہ اندیشہ برقرار رہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناسکتاہے۔ اس لئے وہ خلیجی ممالک جہاں امریکی ٹھکانے ہیں، ہائی الرٹ پر ہیں۔ بحرین نےاپنے ۷۰؍ فیصد ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت دی ہے جبکہ کویت ، قطر اوردیگر ممالک بھی چوکس ہیں۔
۲؍ ہفتے حملہ نہ کرنے کے اعلان کے بعد حملہ
ٹرمپ نےکم ازکم ۲؍ہفتہ تک ایران پر حملہ نہ کرنے کا اعلان کیاتھا مگر اتوار کے حملے سے واضح ہو گیا کہ انہوں نے دروغ گوئی کا سہارا لیا جس کا مقصد ایران کو دھوکہ دینا تھا۔ جدید ترین بی۲؍ بمبار طیاروں کے ذریعہ ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنانےکیلئے امریکہ نے ۱۲۵؍ فوجی طیاروں کا استعمال کیا۔امریکی صدر نے اعلان کیا کہ انہوں نے حملے میں فردو کے ایٹمی پلانٹ کو مکمل تباہ کردیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں حملے کے حوالے سے تفصیلات شیئر کیں اورکہاکہ ایران کے تین جوہری سائٹس پر کامیاب حملہ مکمل کر لیا گیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا کے کسی بھی دوسرے فوجی ادارہ کے پاس اس نوعیت کےآپریشن کی صلاحیت نہیں ہے۔
بعد میں امریکی ایئر چیف نے حملے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ’’ آپریشن ڈ نائٹ ہیمر‘ کے تحت ۳؍جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ایرانی دفاعی نظام ہمارے طیاروں کو نہیں دیکھ پایا۔‘‘انہوں نے کہا کہ آپریشن مڈ کے دوران ایران میں ۲؍مقامات پر۱۴؍ انتہائی طاقتور آرڈیننس بم استعمال کئےگئے، اور اصفہان پر ۲؍درجن سے زائد ٹام ہاک میزائل داغے گئے۔امریکی ایئر چیف نے کہا کہ آپریشن مڈنائٹ ہیمر میں ۱۴۵؍ امریکی طیاروں کے علاوہ آبدوزوں نے بھی حصہ لیا جبکہ ایران پر حملے میں ۷؍ بی ٹو بمبار طیارےشامل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی وقت کےمطابق رات ۲؍ بجکر ۴۰؍ منٹ پر فردو تنصیبات پر حملہ کیا گیا۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی حکام نے امریکہ کو خبردار کردیا ہے کہ خطے میں ہر ایک امریکی شہری اور فوجی اب ایران کا جائز ہدف ہوںگے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی فضائی حملوں پر کہا ہے کہ ایران ان جارحانہ کارروائیوں کے خلاف پوری قوت سے مزاحمت کرے گا۔ نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین اور بے مثال خلاف ورزی کی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے کہاکہ دنیا یہ نہ بھولے کہ سفارتی عمل کے دوران سب سے بڑی خیانت امریکہ نے کی، جس نے اسرائیل کی جارحیت کی حمایت کر کے ایران کے خلاف خطرناک جنگ کا آغاز کیا۔ بیان میں مزید کہا گیاکہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ امریکہ کسی ضابطے، اخلاقیات یا عالمی اصولوں کا پابند نہیں ہے۔
آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی تیاری
امریکی حملے کے بعد ایران کی پارلیمنٹ نے آبنائے ہُرمز بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ خیال رہے کہ کچھ دن پہلے ایران نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکہ نے جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دیا تو آبنائے ہرمز بند کر دی جائے گی۔اس آبی گزرگاہ سے دنیا کے ۲۰؍ فیصد تیل اور۳۰؍فیصد گیس کی ترسیل ہوتی ہے، یہاں سے روزانہ تقریباً۹۰؍اور سال بھر میں۳۳؍ہزار بحری جہاز گزرتے ہیں۔ یہ مشرقِ وسطیٰ کے خام تیل پیدا کرنے والے ممالک کو ایشیاء، یورپ، شمالی امریکا اور دیگر دنیا سے جوڑتی ہے۔اس کے بند کئے جانے کا اثر پوری دنیا میں محسوس کیا جائےگا۔ اس کے ساتھ ایران نیوکلیائی عدم پھیلاؤ کے معاہدہ سے بھی علاحدہ ہونے کی جانب قدم بڑھارہاہے۔