ہندوستانی امریکیوں کی مسلم تنظیم اے آئی ایم اے نے ہندوستان میں فرقہ وارانہ تقسیم اورمسلمانوں کے خلاف اٹھنےو الی آوازوں کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف بل واپس لے لیں۔‘‘
EPAPER
Updated: March 20, 2025, 10:08 PM IST | Washington
ہندوستانی امریکیوں کی مسلم تنظیم اے آئی ایم اے نے ہندوستان میں فرقہ وارانہ تقسیم اورمسلمانوں کے خلاف اٹھنےو الی آوازوں کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف بل واپس لے لیں۔‘‘
ہندوستانی امریکیوں کی مسلم تنظیم نے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا ہےکہ وہ مجوزہ وقت بل کو واپس لے لے اور اسے ’’ امتیازی ‘‘ قرار دیا ہے۔ مسلم تنظیم نے ملک میں افراتفری کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ اپنے خط میں امریکی انڈین مسلم ایسوسی ایشن (اے آئی ایم اے) نے فرقہ وارانہ تقسیم اور مسلمانوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کےخلاف متنبہ کیا ہے۔ خط میں تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہندوستان کو اپنی ‘‘جنم بھومی‘‘، ’’ماتر بھومی‘‘ اور ’’پروترا بھومی‘‘ قرار دیتےہوئے مسلمانوں کےساتھ ہونے والی تقسیم کے تعلق سے متنبہ کیا ہے اور نشاندہی کی ہے کہ ہندوستان میں مسلم ’’امتیاز‘‘ اور ’’مظالم‘‘کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: چین نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں ’طاقت کے استعمال کا جنون ترک کر دے‘
ادارے نے مسلم نمائندوں سے مشاورت کے بغیر وقف بل متعارف کروانے کیلئے حکومت پر تنقید کی ہے اور اسے مسلمان طبقے پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ تنظیم نے اپنے خط میں سوال قائم کیا ہے کہ ’’مسلمانوں کے اوقاف کو نشانہ بنایا جائے گاجبکہ ہندوؤں ، سکھ، عیسائیوں اور دیگرطبقات کے خلاف اس طرح کے اقدامات نہیں کئے جائیں گے۔ خط میں کہا ہے کہ یہ اقدام ووٹ حاصل کرنے کیلئے سیاسی طور پر ترغیب شدہ ہے لیکن اس سے عالمی سطح پرہندوستان کی ساکھ خراب ہوگی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ناگپور :حالات پُرامن، کچھ علاقوں میں کرفیو برقرار، گرفتاریوں کا سلسلہ دراز
مزید انتشار کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے اے آئی ایم اے نے زور دیا ہے کہ ’’ان حالات میں وقف بل متعارف کرانے سے تنازع میں اضافہ ہوگا اور یہ تشدد کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔‘‘ تنظیم نے وزیر اعظم نریندر مودی پرزور دیا ہے کہ وہ سماجی اختلاف اور جانوں کے ضیاع سے بچنے کیلئے وقف بل کو واپس لے لیں۔‘‘