امریکی عوام نے میکڈونالڈس کے خلاف آج سے ۳۰؍ جون تک ملک گیر بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، عوامی اتحاد امریکہ کے زیرِ اہتمام یہ بائیکاٹ قیمتوں میں اضافہ، تنوع کے وعدوں سے لے کر ٹیکس کی حکمت عملی تک کارپوریٹ طریقہ کار کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: June 24, 2025, 9:02 PM IST | Washington
امریکی عوام نے میکڈونالڈس کے خلاف آج سے ۳۰؍ جون تک ملک گیر بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، عوامی اتحاد امریکہ کے زیرِ اہتمام یہ بائیکاٹ قیمتوں میں اضافہ، تنوع کے وعدوں سے لے کر ٹیکس کی حکمت عملی تک کارپوریٹ طریقہ کار کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
امریکی عوام نے میکڈونالڈس کے خلاف آج سے ۳۰؍ جون تک ملک گیر بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، عوامی اتحاد امریکہ کے زیرِ اہتمام یہ بائیکاٹ قیمتوں میں اضافہ، تنوع کے وعدوں سے لے کر ٹیکس کی حکمت عملی تک کارپوریٹ طریقہ کار کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ گروپ جس نے امیزون اور والمارٹ جیسی بڑی کارپوریشن کے خلاف معاشی احتجاج چلانے کے لیے شہرت حاصل کی ہے، صارفین سے اس دوران میک ڈونالڈس سے پرہیز کرنے کی اپیل کر رہا ہے۔
عوامی اتحاد کے بانی جان شوارز نے یو ایس اے ٹوڈے کو جاری بیان میں کہاکہ ’’ہم میکڈونالڈس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے بارہا ثابت کیا ہے کہ ان کے لیے منافع عوام سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔‘‘ اس کے علاوہ انہوں نے کمپنی پر ٹیکس چوری، قیمتوں میں غیرمنصفانہ اضافہ، نمائشی اشتہار بازی، اور تنوع و شمولیت کے منصوبوں پر عمل درآمد نہ کرنے کا الزام لگایا۔دراصل تنقید اس سال شروع میں اس وقت اور شدت اختیار کر گئی جب سیاسی دباؤ کے تحت میکڈونالڈس نے اعلیٰ قیادتی عہدوں پر تنوع بڑھانے کے اہداف ترک کر دیے ۔ اطلاعات کے مطابق سپلائر ڈائیورسٹی پروگرام کو بھی محدود کر دیا۔ ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ نے ایگزیکٹو آرڈرز اور پالیسی میں تبدیلیوں کے ذریعے کارپوریٹ تنوع کی مہمات کی مخالفت کی ۔جون میں منعقدہ کانفرنس میں میک ڈونالڈس امریکہ کے چیف پیپل آفیسر جورڈن نن نے تسلیم کیا کہ کمپنی نے اپنی ڈی ای آئی کی تشریح کو اپ ڈیٹ کیا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کسی بھی پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔تاہم، بائیکاٹ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں حقیقی نہیں بلکہ علامتی ہیں۔ شوارز نے کمپنی کی تنوع کی مہمات کو حقیقی تبدیلی کے بجائے نمائشی چالوںسے تعبیر کیا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ میک ڈونالڈس آف شور ٹیکس چور راستوں سے فائدہ اٹھاتی ہے جبکہ صارفین کے لیے مینو کی قیمتیں بڑھا رہی ہے اور اپنے فرنچائز ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ریستوراں میں لیبر کے حالات کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اگرچہ میک ڈونالڈس نے اب تک بائیکاٹ پر باضابطہ طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، لیکن ابتدائی اشارے بتاتے ہیں کہ کمپنی پہلے ہی مالی دباؤ کا شکار ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس کی آمدنی میں گراوٹ آئی ہے۔ گذشتہ مہینے اسٹاک کی قیمتوں میں ۱۰؍ فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ لیکن تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر عوامی دباؤ برقرار رہا تو ایک ہفتے کا بائیکاٹ بھی سہ ماہی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتاہے۔
اگرچہ احتجاج کی وجہ سے میک ڈونالڈز کی کوئی شاخ بند نہیں ہوئی، لیکن کمپنی کی جانب سے بیان نہ آنے پر قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں کہ وہ تنقید کا کیسے جواب دے گی۔واضح رہے کہ اس سال شروع میں، ریٹیل چین ٹارگٹ نے بھی اسی قسم کے احتجاج کے بعدمنافع میں کمی درج کی تھی۔جوں جوں میک ڈونالڈس آؤٹ لیٹ اور آن لائن پلیٹ فارم پر احتجاج جاری ہے، یہ واضح نہیں کہ کمپنی اپنی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لے گی یا طوفان ٹلنے کا انتظار کرے گی۔