شہرمیں فی الوقت ۴۸۰۰؍فوجی تعینات ہیں جبکہ عراق میں۲۵۰۰؍ اورشام میں ۱۵۰۰؍ فوجی ہیں، لاس اینجلس میں مرین اہلکاروں کو شہریوں کو گرفتار کرنے کا بھی اختیار۔
EPAPER
Updated: June 13, 2025, 11:38 AM IST | Agency | Los Angeles
شہرمیں فی الوقت ۴۸۰۰؍فوجی تعینات ہیں جبکہ عراق میں۲۵۰۰؍ اورشام میں ۱۵۰۰؍ فوجی ہیں، لاس اینجلس میں مرین اہلکاروں کو شہریوں کو گرفتار کرنے کا بھی اختیار۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی سڑکوں پر اب نیشنل گارڈ ز کے ساتھ مرین کے اہلکار بھی تعینات کردئیے گئے ہیں جنہیں شہریوں کو گرفتار کرنے کا اختیار بھی دے دیاگیا ہے۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے اس شہر میں فی الوقت ۴؍ ہزار سے زیادہ فوجی تعینات ہیں اور یہ تعداد عراق اور شام میں تعینات فوجیوں سےبھی زیادہ ہے۔ رائٹرز کے مطابق لاس اینجلس کی سڑکوں پر نیشنل گارڈ کے سپاہیوں کے ساتھ مرین بھی شامل ہو رہے ہیں اور انہیں کسی بھی ایسے شخص کو حراست میں لینے کا اختیارحاصل ہے جو امیگریشن افسران کے چھاپوں کے دوران مداخلت کرے گا، وفاقی ایجنٹوں سے الجھنے والے مظاہرین کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تقریباً ۴؍ ہزار نیشنل گارڈ اہلکار اور۷۰۰؍فعال مرین اہلکاروں کو لاس اینجلس میں تعینات کیا ہے تاکہ غیر قانونی طور پر ملک میں آنے والے تارکین وطن کو پکڑنے کی کوششوں کے خلاف اچانک بڑھتے ہوئے مظاہروں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ غیر معمولی مظاہرے ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ہو رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے اعتراضات کے باوجود مرین کی تعیناتی کا حکم دیا ہے، تاہم امریکی سرزمین پر فوج کے استعمال کے اس قدم نے قومی بحث کو جنم دے دیا ہے اور لاس اینجلس سمیت دوسرے بڑے امریکی شہروں بشمول نیو یارک، اٹلانٹا اور شکاگو میں بھی مظاہرے ہونے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:لاؤڈاسپیکرمعاملہ میں ریاستی حکومت پر ہندوتوا ایجنڈے پرکام کرنے کا الزام
لاس اینجلس میں گزشتہ۷؍ دنوں سے پر امن احتجاج ہو رہا ہے۔ یہ احتجاج گزشتہ جمعہ کو امیگریشن چھاپوں کے بعد شروع ہوا ہے، اس کے جواب میں امریکی صدر ٹرمپ نے پہلے تو سنیچر کو نیشنل گارڈ کو سڑکوں پر تعینات کیا اور پھر پیر کومرین کو بھی طلب کر لیا۔ انہوں نے ایک پروگرام میں کہا کہ اگر انہوں نے فوری اقدام نہ کیا ہوتا تو ابھی لاس اینجلس جل رہا ہوتا۔
تاہم، دوسری طرف ریاستی اور مقامی لیڈروں کی جانب سے اس پر شدید تنقید ہو رہی ہے کہ صدر ٹرمپ نے وفاقی فوجیوں کو غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر سڑکوں پر تعینات کیا، جس سے صرف تناؤ ہی میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈیموکریٹس نے اس اقدام کو آمرانہ قرار دیا اور قومی سطح پر اس کی شدید مذمت کی۔
وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا ’’صدر ٹرمپ نے امریکی تاریخ کے بڑے پیمانے کی ملک بدری کی مہم چلانے کا وعدہ کیا تھا، اور بائیں بازو کے فسادی اس کوشش میں رکاوٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ ‘‘
دوسری طرف امریکی فوج نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ۷۰۰؍ مرین کی ایک بٹالین نے ’لاس اینجلس مشن‘ کے لیے مخصوص ٹریننگ پوری کر لی ہے، جس میں حالات کو معمول پر لانا اور ہجوم پر قابو پانا بھی شامل ہے۔ ناردرن کمانڈ نے کہاکہ مرین فورسیز مخصوص حالات میں کسی فرد کو عارضی طور پر حراست میں لے سکتی ہیں جیسا کہ دوسروں کو نقصان سے محفوظ رکھنے کیلئے کسی حملے کو روکنا، یا وفاقی اہلکاروں کے کام میں مداخلت کرنے والوں کو روکنا۔ امریکی فوج کے میجر جنرل اسکاٹ شرمین نے صحافیوں کو بتایا کہ مرین اپنی رائفلوں میں لائیو ایمونیشن نہیں رکھیں گے تاہم ان کے پاس لائیو ایمونیشن موجود ہوگا۔ اے بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ’’لاس اینجلس میں فی الوقت ۴۸۰۰؍فعال نیشنل گارڈ اور مرین اہلکار ہیں جبکہ عراق میں ۲۵۰۰؍ اورشام میں ۱۵۰۰؍امریکی فوجی موجود ہیں۔ ‘‘ لاس اینجلس میں فوج کی تعیناتی پر ٹیکس دہندگان پر ۶۰؍ دنوں میں ۱۳۴؍ملین ڈالر کا بوجھ پڑے گا۔
صدارتی اختیارات کے ’غلط استعمال‘ پر تشویش میں اضافہ
ٹرمپ نے لاس اینجلس میں مظاہرین کے خلاف فوج کو تعینات کر دیا جب کہ وفاقی عدالت کے احکامات کو نظر انداز کر دیا ہے- یہ ایسے اقدامات ہیں جن سے امریکہ میں جمہوری اداروں کی حالت کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ عام طور پر، صدر امریکی ریاست میں نیشنل گارڈ کو اپنی مرضی سے یکطرفہ طور پر تعینات نہیں کر سکتے۔ گورنروں کو ایسی تعیناتی کا اختیار دیا جاتا ہے۔ جبکہ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے نیشنل گارڈ کی ضرورت کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ تاہم۱۸۰۷ء کے بغاوت ایکٹ کے تحت، صدر کو بغاوت یا شہری بدامنی کے معاملات میں گورنر کی اجازت کے بغیر فوجی دستے تعینات کرنے کا اختیار ہے۔ امریکی وفاقی نظام میں ریاستوں کے حقوق کو دی جانے والی اہمیت کے پیش نظر ٹرمپ کے اس اختیار کو استعمال کرنے کے فیصلے کو انتہائی غیر معمولی سمجھا جارہا ہے۔