امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ اس ہفتے کئی اعلیٰ سطح کی میٹنگوں اور خطے میں امریکی فوجی قوت کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے بعد وہ وینزویلا میں ممکنہ کارروائی کے لیے فیصلہ کرچکے ہیں۔
امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر:آئی این این
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ اس ہفتے کئی اعلیٰ سطح کی میٹنگوں اور خطے میں امریکی فوجی قوت کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے بعد وہ وینزویلا میں ممکنہ کارروائی کے لیے فیصلہ کرچکے ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے اس ہفتے صدر ٹرمپ کو وینزویلا میں ممکنہ فوجی کارروائیوں کے آپشنز کے بارے میں معلومات دی، جب کہ وہ یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ صدر نکولس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے کسی مہم کی ابتدا کے کیا فوائد اور خطرات ہیں۔اس دوران، امریکی فوج نے خطے میں ایک درجن سے زائد جنگی جہاز اور۱۵؍ ہزار فوجی اہلکار تعینات کر دیے ہیں، جسے پنٹاگن نے ’آپریشن سدرن اسپئیر‘ کا نام دیا ہے۔جمعہ کو صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ وہ غیر قانونی مہاجرین اور منشیات پرقابو پانے کی کوششوں اور اقتدار کی تبدیلی کے امکان پر آگے بڑھنے کے راستے کے قریب ہیں۔ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے کہا کہ میں نے کچھ حد تک فیصلہ کر لیا ہے، ہاں، میں یہ نہیں بتا سکتا کہ یہ کیا ہوگا۔
سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کیئن نے بدھ کو صدر کو بریف کیا تھا، جب کہ قومی سلامتی کے بڑے گروپ (جس میں سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے) نے جمعرات کو صدر سے سیچویشن روم میں ملاقات کی تھی۔دونوںمیٹنگوں میں ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے ہدف کے آپشنز کا جائزہ لیا۔صدر کو وینزویلا کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے گئے، جن میں فوجی یا حکومتی تنصیبات پر فضائی حملے اور منشیات کی اسمگلنگ کے راستوں پر کارروائی، یا مادورو کو براہ راست ہٹانے کی کوشش شامل ہے۔