راہل گاندھی کا ایک اور سنسنی خیز انکشاف، مہادیوپورہ کے بعد آلند حلقے کی ووٹ چوری کا انکشاف کیا، کہا کہ جو کچھ کیا گیا وہ خصوصی سافٹ ویئر کے بغیر ممکن نہیں، ثبوت پیش کئے، دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن کو سب معلوم ہے اور چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار ووٹ چوروں کا بچاؤ کررہے ہیں۔
راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کے دوران ووٹ چوری کے مزید ثبوت پیش کئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے نئی دہلی میں خصوصی پریس کانفرنس کے دوران ووٹ چوری کے مزید ثبوت پیش کئے اوردعویٰ کیا کہ انتخابات میں ووٹروں کی فہرست میں منظم تبدیلیاں کی جارہی ہیں اور کانگریس کے ووٹ جان بوجھ کر حذف کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انکشافات ٹھوس ثبوتوں پر مبنی ہیں اور ہائیڈروجن بم ابھی آنا باقی ہے، یعنی اصل دھاندلی کے ثبوت ابھی سامنے آئیں گے۔راہل گاندھی نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار پر یہ سنسنی خیز الزام لگایا کہ وہ اُن عناصر کا تحفظ کر رہے ہیں جو جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ راہل نے وعدہ کیا کہ وہ عوام کے سامنے واضح ثبوت پیش کریں گے کہ کس طرح ووٹ شامل اور حذف کئے جا رہے ہیں اور یہ سب کچھ سافٹ ویئر کے ذریعے منظم طریقے سے ہو رہا ہے اور الیکشن کمیشن کو سب معلوم ہے۔ راہل نے کرناٹک کے آلند اسمبلی حلقے کی مثال پیش کی جہاں۶؍ ہزار ۸۱۰؍ووٹ حذف کرنے کی کوشش کی گئی۔ راہل گاندھی کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے لیکن یہ معاملہ اتفاقاً سامنے آیا جب ایک بوتھ لیول آفیسر نے دیکھا کہ اس کے چچا کا ووٹ حذف ہو گیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ کسی پڑوسی یا غیرمتعلقہ فریق نے یہ کارروائی کی جبکہ نہ ووٹ ہٹانے والے کو معلوم تھا اور نہ ووٹ کے مالک کو۔انہوں نے کہا کہ آلند میں ۶؍ ہزار سے زائد جعلی درخواستیں دائر کی گئیں، جنہیں اصل ووٹروں نے کبھی دائر نہیں کیا۔ اس کارروائی میں مختلف ریاستوں کے موبائل نمبرس استعمال کئےگئے تاکہ مخصوص علاقوں میں کانگریس کے ووٹ نشانہ بنائے جائیں۔
اس دوران راہل نے مزید مثالیں پیش کیں۔ گودابائی: کسی نے جعلی لاگ اِن کے ذریعے ۱۲؍ووٹ حذف کرنے کی کوشش کی لیکن یہ کارروائی رک گئی۔ گودابائی کو اس کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔سوریہ کانت: انہوں نے ۱۴؍منٹ میں ۱۲؍ووٹ حذف کئے، جن میں ببیتا چودھری کا نام بھی شامل تھا جبکہ دونوں فریقین کو اس کا علم نہیں تھا۔ناگراج: صبح۴؍ بجے ان کے نمبرسے ۳۶؍سیکنڈ میں دو درخواستیں فائل کی گئیں، جو ایک عام شخص کیلئے ممکن ہی نہیں۔راہل گاندھی نے سوالات اٹھائے کہ یہ نمبر کس کے ہیں، یہ کیسے آپریٹ ہوئے، او ٹی پی کس نے جاری کیا اور یہ کارروائی کہاں سے کنٹرول کی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ عمل سافٹ ویئر کے ذریعے انجام پایا اور زیادہ تر کانگریس کے ووٹ والے بوتھ نشانہ بنائے گئے۔راہل گاندھی نے کہا کہ یہ انکشافات نوجوانوں کو یہ سمجھانے کے لئے بھی اہم ہیں کہ انتخابات کس طرح منظم طریقے سے متاثر کئے جا رہے ہیں ۔یہ طریقہ جمہوریت کے لئے انتہائی سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کے خلاف عوام کو بیدار ہونا ہو گا ورنہ ملک کی جمہوریت کو اسی طرح سے ختم کردیا جائے گا۔
راہل گاندھی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس کے ووٹ جان بوجھ کر حذف کیے جا رہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی مثال کرناٹک میں سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹروں کی لسٹ سے نام ہٹانے میں مختلف ریاستوں کے نمبرز استعمال کیے جا رہے ہیں اور اس عمل کو منصوبہ بندی کے تحت سافٹ ویئر کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے۔راہل گاندھی نے ایسے افراد کو بھی پیش کیا جن کے نام سے ووٹ حذف کیے گئے۔ پریس کانفرنس میں گودابائی کی ویڈیو بھی دکھائی گئی، جنہوں نے بتایا کہ ان کے نام کی حذف ہونے کی کوئی اطلاع انہیں نہیں دی گئی۔ ایک شخص نے بتایا کہ اس کے نام سے ۱۲؍ ووٹ حذف کیے گئے، جبکہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کیا۔ راہل گاندھی نے وضاحت کی کہ یہ سب منصوبہ بند طریقے سے اور مخصوص سافٹ ویئر کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ جہاں کانگریس کے ووٹر زیادہ ہیں، وہاں ووٹ کاٹنے کا کام کیا جا رہا ہے۔راہل گاندھی نے دونوں افراد کو اسٹیج پر بلایا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ناگراج جی نے ۲؍ایپلی کیشن صبح ۴؍ بجے صرف ۳۶؍سیکنڈ میں فائل کر دیں۔راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ یہ سب انتخابی عمل کو متاثر کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے اور سب کچھ سافٹ ویئر کے ذریعے منظم ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ کانگریس کے ووٹ والے علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور باہر کے نمبرز استعمال کیے گئے ہیں، جن کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے یہ واضح نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب یہ آپریٹ ہوئے تو آئی پی ایڈریس کیسے جنریٹ ہوا اور او ٹی پی کہاں گیا۔
پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے کہا کہ آج جو انکشافات وہ پیش کر رہے ہیں وہ دراصل الیکشن میں ہونے والی سابقہ گڑبڑیوں ہی کا تسلسل ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پچھلی مرتبہ ووٹروں کے ناموں کو فہرست میں جوڑنے کے کھیل پر سوال اٹھائے گئے تھے، جبکہ اس مرتبہ توجہ ووٹروں کے نام کاٹنے کی سازش پر مرکوز ہے۔راہل گاندھی نے مزید کہا کہ یہ وہ ’ہائیڈروجن بم‘ نہیں ہے جس کا انہوں نے اعلان کیا تھا بلکہ یہ اس سلسلے کی ابتدائی جھلک ہے۔ ان کے مطابق اصل ’ہائیڈروجن بم‘ جلد سامنے لایا جائے گا جو ملک میں ووٹ چوری کے منظم طریقوں کو پوری طرح بے نقاب کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوری ڈھانچے کے تحفظ کے لیے عوام کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ گزشتہ مرتبہ انہوں نے ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج میں ہونے والی گڑبڑیوں کے ثبوت پیش کیے تھے، جبکہ اس بار وہ ووٹر لسٹ سے ناموں کو حذف کیے جانے کے معاملات پر روشنی ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش پانڈے اُن عناصر کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں جو ووٹ چوری جیسے سنگین جرم میں ملوث ہیں۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ کی گئی پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن پر عائد کردہ مبینہ ’ووٹ چوری‘ کے نئے الزامات نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ اس پریس کانفرنس کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنے دفاع میں فوری بیان بھی جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے ذریعہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے خلاف عائد کردہ سبھی الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نےراہل گاندھی کے الزامات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے خلاف عائد کردہ سبھی الزامات بے بنیاد اور حقائق کے اعتبار سے غلط ہیں۔ اپنے آفیشیل بیان میں کمیشن نے کہا ہے کہ کسی بھی ووٹ کو آن لائن ڈیلیٹ نہیں کیا جا سکتا۔ عوام ایسا نہیں کر سکتے جیسا کہ راہل گاندھی نے سمجھا ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنے دفاع میں یہ بھی کہا کہ ووٹ ڈیلیٹ کرنے سے قبل متاثرہ شخص کو اپنی بات رکھنے کا پورا موقع دیا جاتا ہے۔ راہل کے الزامات درست نہیں ہیں۔