Updated: October 16, 2025, 5:03 PM IST
| Washington
ٹرمپ نے وینزویلا میں سی آئی اے آپریشنز کی منظوری دے دی، جس کے بعدصدر نکولس مدورو پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے، ٹرمپ نے منشیات کی اسمگلنگ روکنے اور سمندر پر اپنا تسلط قائم کرنے کا حوالہ دیا، جبکہ وینزویلا کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام کا مقصد حکومت تبدیل کرنا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ (دائیں) ،ویزویلا کے صدر نکولس مدورو( بائیں) ۔تصویر: آئی این این
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کو تصدیق کی کہ انہوں نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کو وینزویلا میں خفیہ آپریشن چلانے کی اجازت دی ہے، جو صدر نکولس مدورو کی حکومت پر دباؤ بڑھانے کی امریکی کوششوں میں نمایاں اضافے کی علامت ہے۔نیو یارک ٹائمز نے اس خفیہ ہدایت کی سب سے پہلے رپورٹنگ کرتے ہوئے، اس فیصلے سے آگاہ امریکی اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی وینزویلا کی حکمت عملی کا مقصد مدورو کو اقتدار سے ہٹانا ہے۔ انتظامیہ نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں مدورو کی گرفتاری اور سزا کے لیے معلومات پر۵۰؍ ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کردی جائے‘‘
ٹائمز کے مطابق، یہ نئی اجازت سی آئی اے کو وینزویلا میں مہلک کارروائی کرنے اور کیریبین میں مختلف قسم کے آپریشن چلانے کا اختیار دے گی۔اس بابت پوچھے جانے پر ٹرمپ نے نامہ نگاروں سے کہا کہ اس کی وجوہات وینزویلا کے سابق قیدیوں کا امریکہ میں ہجرت اور منشیات کی اسمگلنگ ہیں۔ حالانکہ ٹرمپ نے اپنے اس دعوے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ وینزویلا سابق قیدیوں کو امریکہ بھیج رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے سمندر سے منشیات کی ترسیل روکنے میں پیش رفت کی ہے، اور اب اضافی کوششیں زمینی راستوں پر مرکوز ہیں۔تاہم وہائٹ ہاؤس نے ان آپریشن کی نوعیت پر تبصرے سے انکار کردیا۔تاریخی طور پرجہاں سی آئی اے کی موجودگی نہیں ہے، وہاں ایجنسی براہ راست نیم فوجی کارروائی سے لے کر خفیہ معلومات جمع کرنے اور معاون کردار ادا کرنےجیسی کارروائیاں کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰۰؍ فیصد ٹیرف کی دھمکی دے کر ہندوستان اور پاکستان کی جنگ روکی: ٹرمپ کا دعویٰ
واضح رہے کہ سی آئی اے کی لاطینی امریکہ میں آپریشن کی طویل تاریخ ہے، خاص طور پر سرد جنگ کے دوران، اور اس نے بیسویں صدی کے آخر میں جنوبی امریکہ میں کوکین کی اسمگلنگ کرنے والی حکومتوں کے خاتمے میں مدد دی تھی۔دریں اثناءوینزویلا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے تبصرے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور امریکی اقدامات کا مقصد ملک کے تیل کے وسائل پر قبضہ کرنے کے ہدف کے ساتھ ’’حکومت کو بدلنے‘‘ کے آپریشن کو جائز قرار دینا ہے۔وزیر خارجہ ایوان گل نے اپنے ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں کہا،’’ہمارامستقل مشن کل اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل کے سامنے اس کی شکایت کرے گا اور امریکی حکومت سے جواب طلب کرے گا۔‘‘جب ایک نامہ نگار نے ٹرمپ سے پوچھا کہ انہوں نے مشکوک منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتیوں کو روکنے کے لیے کوسٹ گارڈ کو کیوں نہیں کہا، جو دہائیوں سے امریکی پالیسی رہی ہے۔ ٹرمپ نے ایسی کوششوں کوسیاسی طور پر صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کام نہیں آئیں۔ٹرمپ نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ کیا سی آئی اے کے پاس مادورو کو قتل کرنے کا اختیار ہے، انہوں نے کہا،’’میرے خیال میں وینزویلا پر دباؤ ہے۔‘‘ٹرمپ نے کیریبین کے جنوبی حصے میں امریکی فوجی تعیناتی میں نمایاں اضافے کا حکم دیا ہے، اور فوجیوں نے کم از کم پانچ ایسی کشتیوں پر حملے کیے ہیں جن کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیںجبکہ اپنے الزام کو صحیح ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت پیش کیے۔پینٹاگون نے حال ہی میں کانگریس کو بتایا کہ ٹرمپ نے منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ غیر بین الاقوامی مسلح جھڑپ کا فیصلہ کیا ہے۔
نہ ہی مدورو کی وزارت اطلاعات اور نہ ہی حزب اختلاف کی لیڈرماریا کورینا مشادو کے پریس نمائندوں نے نامہ نگاروں کے ٹرمپ کے تبصروں پر موقف جاننے کی درخواستوں کا فوری طور پر جواب دیا۔بعد ازاں ٹرمپ انتظامیہ نے بھی ان حملوں کےتعلق سے بہت کم معلومات فراہم کی ہیں، جس سے کانگریس کے اراکین، بشمول ان کی اپنی ریپبلکن پارٹی کے کچھ اراکین، میں مایوسی پائی جاتی ہے۔بدھ کو، سینیٹ فارن ریلیشن کمیٹی کی سینیٹر جینی شاہین، جو ڈیموکریٹس کی سربراہ ہیں، نے کہا کہ انتظامیہ نے امریکہ کو کھلی جنگ کے قریب پہنچا دیا ہے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’’امریکی عوام کو یہ جاننے کاحق ہے کہ کیا انتظامیہ امریکہ کو کسی اور جنگ میں مبتلا کر رہی ہے، فوجی اہلکاروں کو خطرے میں ڈال رہی ہے یا حکومت کو بدلنے کا آپریشن چلا رہی ہے۔‘‘