وینزویلا کی حزب اختلاف کی لیڈر ماریا کورینا مشادو امریکی مدد سےپر اسرار طور پر اوسلو پہنچ گئیں، اس سے قبل ایک سال تک روپوش رہنے کے بعد وہ اچانک اوسلو میں ظاہر ہوئیں، انہوں نے کہا کہ وہ خطرات کے باوجود وینزویلا جائیں گی اور میڈیا سے خطاب کریں گی۔
EPAPER
Updated: December 11, 2025, 8:03 PM IST | Oslo
وینزویلا کی حزب اختلاف کی لیڈر ماریا کورینا مشادو امریکی مدد سےپر اسرار طور پر اوسلو پہنچ گئیں، اس سے قبل ایک سال تک روپوش رہنے کے بعد وہ اچانک اوسلو میں ظاہر ہوئیں، انہوں نے کہا کہ وہ خطرات کے باوجود وینزویلا جائیں گی اور میڈیا سے خطاب کریں گی۔
وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر اور امسال کی نوبل انعام یافتہ ماریا کورینا مشادو تقریباً ایک سال کی روپوشی کے بعد اوسلو میں دوبارہ نمودار ہوئیں۔ مادورو حکومت کی جانب سے سفر پر پابندی کے باوجود، انہوں نے وطن واپسی کا عزم ظاہر کیا ہے، ماریا کورینا مشادو نے یقین دلایا ہے کہ وہ خطرات جاننے کے باوجود اپنے ملک واپس جائیں گی۔اور جلد ہی میڈیا سے خطاب کریں گی۔مشادو تقریباً ایک سال میں پہلی بار عوامی سطح پرنظر آئیں اور اوسلو کے اپنے ہوٹل کی بالکونی سے اپنے حامیوں کو ہاتھ ہلا کر سلام کیا۔
یہ بھی پڑھئے: مسلسل مظاہروں کے درمیان عمران خان کی اڈیالہ جیل سے ممکنہ منتقلی: رپورٹ
بعد ازاں وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا مشادو نے جمعرات کو کہا کہ نوبل امن انعام ملنے کے بعد وینزویلا سے ناروے پہنچنے میں امریکی حکومت نے ان کی مدد کی تھی، جہاں وہ مہینوں سے روپوش تھیں۔ اے ایف پی کے سوال کے جواب میں مشادو نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’’یہاں پہنچنے کے لیے ہمیں امریکی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔‘‘جبکہ وینزویلا کی حکومت نے انتباہ دیا تھا کہ اگر وہ ملک چھوڑتی ہیں تو انہیں ’’فرار‘‘ قرار دے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مشادو آخری بار۹؍ جنوری کوعوام کے درمیان نظر آئی تھیں جب انہوں نے وینزویلا کے لیڈرنکولاس مادورو کے تیسری مدت کے لیے حلف برداری کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ ماریا کورینا مشادو، جسے ’’وینزویلا کی آئرن لیڈی‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو ان کی جمہوری حقوق کو فروغ دینے کے لئےجدوجہد اور آمریت سے جمہوریت کی جانب پرامن منتقلی کیلئے کوششوں کیلئے۲۰۲۵ء کا’’امن کا نوبل انعام‘‘ دیا گیا ہے۔ انہوں نے وینزویلا میں ہیوگو چاویز اور نکولاس مادورو دونوں حکومتوں کے خلاف جدوجہد کی ہے۔ دوسری جانب انہیں وسیع پیمانے پر تنقید کا بھی سامنا ہےان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے وینزویلا کی مبینہ منشیات کی کشتیوں کے خلاف کیریبین میں ٹرمپ انتظامیہ کی فوجی تعمیر کی حمایت کی، اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی غزہ میں کی جانے والی جارحیت کو جائز ٹھہرایا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی جنگی طیاروں کی وینزویلا کے قریب پرواز، کشیدگی میں اضافہ
اس سے قبل مشادو نے ناروے کی نوبل کمیٹی کے چیئرمین جوگرن واٹن فرائیڈنز کو مطلع کیا تھا کہ وہ نوبل تقریب پر بروقت نہیں پہنچ سکیں گی لہٰذاان کی بجائے ان کی بیٹی، آنا کورینا سوسا نے انعام وصول کیا۔ بدھ کو اوسلو میں انعام کی تقریب میں، سوسا نے اپنی والدہ کے لکھے ہوئے خطاب میں حاضرین سے کہا کہ وینزویلا نے دنیا کو دکھایا ہے کہ ’’ہمیں آزادی کے لیے لڑنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘جبکہ جمعرات کو اوسلو پہنچنے کے بعد ایک بیان میں، مشادو نے وینزویلا کے ان لوگوں کی تعریف کی جنہوں نے ان کے فرار میں مدد کی اور کہا، ’’میرے اوسلو پہنچنے کے لیے بہت سے لوگوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔ یہ اعزاز وینزویلا کے عوام کے لیے ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ یہ بات جانیں۔‘‘