• Tue, 02 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کیلئے نیتن یاہو کیخلاف اسرائیل میں شدید مظاہرے

Updated: August 27, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Tel Aviv/Jerusalem

غزہ جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین منگل کی صبح  اسرائیل میں سڑکوں  پر نکل آئے۔ ان کا یہ مظاہرہ شام کو ہونیوالے سیکوریٹی کابینہ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا۔

Protesters can be seen on a main street in Tel Aviv. Photo: INN
تل ابیب میں مظاہرین کواہم سڑک پر دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

غزہ جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین منگل کی صبح  اسرائیل میں سڑکوں  پر نکل آئے۔ ان کا یہ مظاہرہ شام کو ہونیوالے سیکوریٹی کابینہ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا۔ اے ایف پی کے صحافیوں نے مظاہرین کو تل ابیب میں سڑکیں بلاک کرتے، اسرائیلی پرچم لہراتے اور قیدیوں کی تصویریں اٹھائے ہوئے دیکھا۔تل ابیب کے شمال میں سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے گئے۔اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی کہ شہر میں امریکی سفارتخانہ کی شاخ کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں مختلف وزراء کے گھروں کے باہر بھی ریلیاں نکالی گئیں۔اسرائیلی مظاہرین نے کہا کہ  ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے لیڈر مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور معاہدہ طے کرکے ہی اٹھیں۔ قیدیوں کے خاندانوں کے ایک نمائندہ فورم کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ بات ہیگیٹ چن نے کہی جن کا بیٹا قیدیوں میں شامل ہے۔سیکوریٹی کابینہ کے اجلاس کا ایجنڈا باضابطہ طور پر ظاہر نہیں کیا گیا ہے لیکن مقامی اطلاعات ہیں کہ اس میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کرنے کے لیے از سرِ نو مذاکرات ہو سکتے ہیں۔کابینہ نے اگست کے اوائل میں غزہ  پر فوجی قبضے کا منصوبہ منظور کیا تھا جس سے قیدیوں کی حفاظت کیلئے نئے خدشات پیدا ہوئے اور حالیہ ہفتوں میں دسیوں ہزار افراد ملک کی سڑکوں پر نکل آئے۔نیتن  یاہو نے گزشتہ ہفتے فوری مذاکرات کا حکم دیا تھا جن کا مقصد غزہ میں موجود بقیہ تمام اسیروں کی رہائی کو یقینی بنانا تھا جبکہ غزہ شہر پر قبضے کے لیے ایک نئی جارحیت کے منصوبے پر بھی زیادہ شدت سے زور دیا۔حماس نے اس سے چند دن قبل کہا تھا کہ اس نے ثالثی کی پیش کردہ ایک نئی جنگ بندی تجویز قبول کر لی تھی جس میں ابتدائی  ۶۰؍دن کی مدت میں اسرائیل کے زیر حراست فلسطینیوں کے بدلے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔
غزہ کیلئے اسرائیلی منصوبہ تباہ کن : مسیحی لیڈران 
 یروشلم کے مسیحی لیڈران نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ  پر قبضے کے منصوبے پر شدید تشویش ظاہر کی اور اسے تباہ کن قرار دیا ہے۔ یونانی آرتھوڈوکس اور لاطینی کلیسائی رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ سٹی سے شہریوں کا انخلا انتہائی خطرناک ہوگا کیونکہ یہاں لاکھوں شہری آباد ہیں۔غزہ میں واقع یونانی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ پورفیریئس اور کیتھولک چرچ آف ہولی فیملی جنگ کے آغاز سے ہی سیکڑوں شہریوں، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کیلئے  پناہ گاہ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ان  کے مطابق ان میں سے کئی لوگ پچھلے مہینوں کی سختیوں کے باعث کمزور اور غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ شہر چھوڑنا ان کیلئے  سزائے موت کے مترادف ہو گا۔ اسی لئے  پادریوں اور راہبوں نے فیصلہ کیا کہ وہ وہیں رہیں گے اور لوگوں کی دیکھ بھال جاری رکھیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK