موروشہر میں پھوٹ پڑنے والے تشدداور جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار زخمی، ایک کارکن کی موت، وزیرداخلہ نے کہا کہ خاطیوں کو بخشانہیں جائیگا۔
EPAPER
Updated: May 22, 2025, 1:11 PM IST | Agency | Islamabad
موروشہر میں پھوٹ پڑنے والے تشدداور جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار زخمی، ایک کارکن کی موت، وزیرداخلہ نے کہا کہ خاطیوں کو بخشانہیں جائیگا۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے مورو میں نہروں کی تعمیر کیخلاف ہونیوالا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کرگیا۔ جھڑپوں میں ۴؍ کارکن اور ایس ایچ او سمیت ۳؍ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق ایک شخص ہلاک جبکہ ڈی ایس پی اور۶؍ پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے قومی شاہراہ پر کھڑے ٹینکر اور ٹرالرز کو آگ لگا دی۔ کئی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا۔صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوگئی جب مشتعل مظاہرین نےصوبہ سندھ کے وزیرداخلہ ضیاء الحسن لنجار کے لنجار ہاؤس پر دھاوا بول دیا، اندر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور گھر کو آگ لگا دی۔ اس پرتشدد احتجاج کے باعث پورا شہر خوف کی لپیٹ میں آ گیا، دکانیں وکاروبار بند ہیں۔
معلوم ہوکہ یہ احتجاج دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف کیاجارہا تھا، تاہم مظاہرے نے پُرتشدد رخ اختیار کر لیا۔ مورو بائی پاس روڈ پر پولیس نے سندھ صبا کی جانب سے دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے منصوبے کے خلاف احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ پولیس نے پھر طاقت کا استعمال کیا، لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین اور راہ گیر زخمی ہوئے۔ ایک زخمی زاہد لغاری، نواب شاہ کے اسپتال میں دم توڑ گیا۔
اپنے جاری بیان میں وزیر داخلہ سندھ نے کہا: ’’امن و امان کے حالات سبوتاژ کرنے اور قانون کو چیلنج کرنے والے عناصر کے خلاف آہنی اقدامات کیے جائیں۔ ‘‘