آخری دن آخری نشست میں انقلاب کے سابق مدیر، نقاد اور شاعر فضیل جعفری کو یاد کیا گیا۔
EPAPER
Updated: September 30, 2025, 2:34 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
آخری دن آخری نشست میں انقلاب کے سابق مدیر، نقاد اور شاعر فضیل جعفری کو یاد کیا گیا۔
شعبۂ اردو، ممبئی یونیورسٹی اور ’’اردو چینل‘‘ ممبئی کے زیرِ اہتمام منعقدہ دو روزہ ’’وراثت اُردو فیسٹیول‘‘ ۲۷ اور ۲۸ ؍ ستمبر کو کامیابی سے منایا گیا۔ اس فیسٹیول کا افتتاح کرتے ہوئے معروف فکشن نگار ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ اردو ہندوستان کی تہذیبی شناخت ہے۔ افتتاحی نشست کے صدر ڈاکٹر عبد اللہ امتیاز احمد، (صدر شعبۂ اردو، ممبئی یونیورسٹی) نے اردو تدریس کی صورتِ حال پر روشنی ڈالی۔ مہاراشٹر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سراج الدین چوگلے نے اردو زبان کے فروغ کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ ڈاکٹر زبیر شیخ (امپا) نے یونانی اور اردو کے رشتے پر گفتگو کی اور صدر شعبۂ فارسی ڈاکٹر سکینہ خان نے اردو اور فارسی کے باہمی روابط پر روشنی ڈالی۔ افتتاحی نشست کے دیگرمہمانان ڈاکٹر سید عابد، ڈاکٹر خالد شیخ، ڈاکٹر جمشید احمد ندوی اور محمد عادل شیخ نے بھی وراثت اردو فیسٹیول کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ افتتاحی نشست کی نظامت ڈاکٹر قمر صدیقی نے کی اور شکریہ کی رسم ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر نے ادا کی۔
فیسٹیول کا دوسرا پڑاؤ یعنی نوجوان شعرا کی نشست کی صدارت جمیل کامل نے کی جبکہ پرنسپل اسلم شیخ، شکیل انصاری اور امتیاز گورکھپوری مہمانانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ شعرا میں مقصود آفاق، عمران عطائی، احسن عثمانی، سلمان خان جہاں پوری، رئیس احمد رئیس، اویس سید، قرین ناز، شوکت علی اور عدنان اختر نے اپنا کلام پیش کیا۔ اس شعری نشست کی نظامت کیف بنارسی نے کی۔ ظہرانے کے بعد نشست برائے تخلیقی نثر کی صدارت اقبال نیازی نے فرمائی جبکہ وقار قادری نے انور ظہیر مرحوم پر خاکہ، ملابدیع الزماں نے انشائیہ، قاسم ندیم نے خاکہ اور رابعہ تبریز نے انشائیہ پیش کیا۔ معروف ڈراما نگار اقبال نیازی نے اپنی صدارتی تقریر میں پیش کی گئی غیر افسانوی تخلیقات پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اس امر کو خوش آئند بتایا کہ نئے لکھنے والے تخلیقی نثر کے میدان میں آ رہے ہیں۔ وراثت ادبی فیسٹیول کے پہلے دن کا آخری پروگرام شعری نشست پر مبنی تھا جس کی صدارت معروف شاعر اعجاز ہندی نے فرمائی۔ مہمانانِ خصوصی کے طور پر جاوید جمال الدین اور رفیق شیخ شریک رہے۔ شعراء میں لکشمن شرما واحد، ریاض منصوری، شجاع الدین شاہد، زبیر گورکھپوری، ایاز بستوی، کمال احمد بلیاوی اور توفیق فاخری شریک تھے۔
دوسرے دن کی پہلی نشست شہر میں شدید بارش کی وجہ سے تاخیر سے شروع ہوئی ۔ اس شعری نشست کی صدارت نوین جوشی نوا نے فرمائی جبکہ مشیر انصاری ، عبداللہ مسرور اور عرفان شیخ مہمانان خصوصی تھے۔ نظامت کا فریضہ محسن ساحل نے انجام دیا۔ شعراء میں وارث جمال، ارشاد عرش، مشتاق منتظر، نسیم مرکزی، جمال اختر عراقی، اشتیاق اثر اور سہیل اکمل نے اپنا کلام پیش کیا۔ عبید اعظم اعظمی نے شکریہ کی رسم ادا کی۔ شعری نشست کے بعد ظہرانے کا انتظام تھا۔ فیسٹیول کے دوسرے دن کی دوسری نشست افسانہ خوانی پر مشتمل تھی جس کی صدارت معروف ڈراما نگار مجیب خان نے کی۔ مہمانِ خصوصی قیصر خالد (آئی پی ایس) تھے جبکہ ڈاکٹر نگار عظیم مہمانِ اعزازی تھیں۔ عبد الرحمٰن قاضی، تنویر بانو انصاری، صابرین خان، محتشم اکبر، وسیم عقیل شاہ اور نگار عظیم نے افسانے پیش کیے۔ چائے کے وقفے کے بعد شعری نشست کا آغاز ہوا جس کی صدارت قیصر خالد (آئی پی ایس) نے کی ۔ عطاءالرحمٰن طارق، قمر صدیقی، ذاکر خان ذاکر، عامر مسعود اور سردار علی سید نے کلام پیش کیا۔ وراثت اردو فیسٹیول کے اختتامی پروگرام ’’یادِ رفتگاں ‘‘ میں معروف نقاد، شاعر اور صحافی فضیل جعفری کو یاد کیا گیا۔ اس نشست کی صدارت برہانی کالج کے سابق پروفیسر (سوشیالوجی) اور کالم نگار پروفیسر سیّد اقبال نے کی۔ شاہد لطیف اور محمد اسلم پرویز نے اظہارِ خیال کیا ۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر نے ادا کیے۔ فضیل جعفری کو یاد کرتے ہوئے صدرِ نشست پروفیسر اقبال نے مرحوم سے اپنے دیرینہ روابط کا اظہار کیا اور بتایا کہ کس طرح بظاہر بہت سخت نظر آنے والے فضیل صاحب دردمند دل رکھتے تھے جن پر کسی کی مدد کا جذبہ حاوی رہتا تھا۔ آخر میں دو دنوں سے مسلسل تیز بارش کے باوجود اپنی شرکت سے اس فیسٹیول کو کامیاب بنانے والے سبھی شرکا کا شکریہ ادا کیا گیا۔