مالونی ، میراروڈ اورممبرا میں صدائے احتجاج بلندکی گئی، خاطیوں کوفوراً گرفتار کرنے ا ورسخت سزا دینے کا مطالبہ ۔ ’مہاراشٹر میں مسجد اور مسلمانوں پر حملہ بند کرو‘اور’مَیں ظلم پر خاموش رہا تو مَیں بھی مجرم کہلاؤں گا‘کے نعرے لگائے گئے۔
EPAPER
Updated: July 20, 2024, 11:06 AM IST | Iqbal Ansari / Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مالونی ، میراروڈ اورممبرا میں صدائے احتجاج بلندکی گئی، خاطیوں کوفوراً گرفتار کرنے ا ورسخت سزا دینے کا مطالبہ ۔ ’مہاراشٹر میں مسجد اور مسلمانوں پر حملہ بند کرو‘اور’مَیں ظلم پر خاموش رہا تو مَیں بھی مجرم کہلاؤں گا‘کے نعرے لگائے گئے۔
وشال گڑھ (کولہا پور) میںمسجد اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے اور غنڈہ گردی کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے بعد نماز جمعہ مالونی، میراروڈ اور ممبرا میں صدائے احتجاج بلند کی گئی ۔ میرا روڈ کی مسجد ابوبکر میں احتجاجاًمصلیان نے بازو پرسیاہ پٹیاں باندھیں اورمختلف تنظیموں پر مشتمل ایک وفد نے تحصیلدار کو میمورنڈم دیا۔
مالونی میں مظاہرین کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا
ایم آئی ایم نارتھ ممبئی کے صدر عرفان خلیفہ اورخاتون وِنگ کی صدر رضوانہ خان ،پارٹی کے دیگر کارکنان اورممبئی یوتھ فاؤنڈیشن، این آر ٹی ۵۶؍فاؤنڈیشن ، لبیک گروپ ، ۳۱۳؍ فاؤنڈیشن اور شیخ صاحب متر منڈل کے کارکنان مالونی بس ڈپو گیٹ نمبر ۸؍ کے پاس حسبِ اعلان بعد نماز جمعہ ڈھائی بجے جمع ہوئے ۔ پولیس نے پیشگی تیاری کرتے ہوئے ۳؍ بڑی وین کھڑی رکھی تھی اور ان سب کوپولیس وین میںبٹھاکر پولیس اسٹیشن لایا گیا اور یہاں سب کے نام پتے وغیرہ لکھنےکے بعد ان کوچھوڑا گیا۔
عرفان خلیفہ نے کہاکہ ’’ہمیں احتجاج کرنے سے روکا جارہا ہے اوردوسری جانب غنڈہ گردی کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔ آخر سمبھاجی راجے کواب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ کیا جان بوجھ کر کھلی چھوٹ دی جارہی ہے۔یہ محض تشدد نہیں بلکہ کھلی دہشت گردی ہے ،اس لئے خاطیو ںکے خلاف دہشت گردوں جیسا ہی سلوک کیا جانا چاہئے۔‘‘
میرا روڈ میں تحصیلدار کو میمورنڈم دیا گیا
مذکورہ بالا تشدد کے خلاف میراروڈ میںجماعت اسلامی ، سمبھاجی بریگیڈیر، یوتھ موومنٹ، سدبھاؤنا منچ ، ایس آئی ا و اور جمعیۃ علماء کی جانب سے مشترکہ طور پرتحصیلدار کومیمورنڈم دیا گیا۔ اس میںتشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
ممبرا میں طویل انسانی زنجیربناکرزبردست نعرے بازی
ممبرا میں تقریباً ۵؍ کلو میٹر طویل انسانی زنجیر ممبرا دیوی روڈ سے شبلی نگر تک بنائی گئی تھی جس میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین ، بچوں، مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ یہ احتجاج جمعہ کی نماز کے بعد شروع ہواتھا۔ اس احتجاج میں برادران وطن کے مقامی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ان میں رُتا اوہاڑ، موتی رام بھگت، راجن کینےاور دیگر شامل تھے۔ احتجاج کے دوران پولیس کے جوان جگہ جگہ تعینات تھے۔
احتجاج میں شریک ہونے والے افراد اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے ہوئے تھے جن پر ’’مہاراشٹر میں مسجد اور مسلمانوں پر حملہ بند کرو! بند کرو! ہم دوسری بابری مسجد نہیں ہونے دیں گے، مَیں ظلم پر خاموش رہا تو مَیں بھی مجرم کہلاؤں گا، ہم ممبرا کوسہ کے عوام وشال گڑھ (مہارشٹر) میں مسجد اور گجا پور پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں،ممبرا اسٹینڈ اگینسٹ ٹیررازم، فسادات کے کلیدی ملزم کو گرفتار کیا جائے‘‘جیسے نعرے شامل تھے۔احتجاج کے دوران مقامی لیڈروں نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
اسمبلی انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کیلئے تو نہیں ؟
ممبئی یوتھ کانگریس کے ورکنگ صدر سفیان محسن حیدر نے ڈی جی پی رشمی شکلا کو ای میل کے ذریعے مکتوب بھیج کر یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ وشال گڑھ میں مسجد اور مسلمانوں کےگھروں کو نشانہ بنایاجانا کہیں آئندہ اسمبلی انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کیلئے تو نہیں کیا گیا ہے، پولیس کو اس زاویےسے بھی جانچ کرنی چاہئے۔ مکتوب کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ کولہاپور کے کلکٹر اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی موجودگی میںیہ تشدد ہوا اس لئے خاطی قرار دیتے ہوئے کلکٹر کا تبادلہ کیا جائے اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو معطل کیا جائے۔