کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پوسٹ کیا کہ غزہ نسل کشی پر اسرائیل میں اسرائیل کے خلاف آوازیں بلند ہونے لگی ہیں مگر ہندوستان اب بھی خاموش ہے جبکہ یہ ہندوستان کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 9:04 PM IST | New Delhi
کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پوسٹ کیا کہ غزہ نسل کشی پر اسرائیل میں اسرائیل کے خلاف آوازیں بلند ہونے لگی ہیں مگر ہندوستان اب بھی خاموش ہے جبکہ یہ ہندوستان کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
کانگریس نے آج حکومت پر اسرائیل کی غزہ پر جاری نسل کشی پر ’’بے حسی‘‘ کا الزام لگایا اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی ’’شرمناک ہے، اور ان تمام چیزوں کے خلاف ہے جس کیلئے ہندوستان کھڑا ہے۔‘‘ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ غزہ نسل کشی پر اب اسرائیل کے اندر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں، سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے بھی مداخلت کی ہے مگر ہندوستان اب بھی خاموش ہے۔ جے رام رمیش نے ایکس پوسٹ لکھا کہ ’’اسرائیل کی غزہ نسل کشی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ درحقیقت یہ شدت پکڑتی جارہی ہے اور خوفناک جہتیں اختیار کر رہی ہے۔ اسرائیل کے اندر بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں جس کی تازہ مثال اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ہیں۔ لیکن حکومت ہند انتہائی لاتعلق ہے، ایسا کچھ کہنا یا کرنا نہیں چاہتی جس سے نیتن یاہو اور مودی کی دوستی متاثر ہو۔ وزیر اعظم کی خاموشی شرمناک، شرمناک ہے، اور اس کے خلاف ہے جس کیلئے ہندوستان کھڑا ہے۔‘‘
ग़ाज़ा में इजरायल द्वारा किया जा रहा जनसंहार अब भी थमा नहीं है- बल्कि यह पहले से भी ज्यादा भयावह और क्रूर होता जा रहा है। खुद इजरायल के अंदर से भी कई आवाजें इसके खिलाफ उठ रही हैं। हाल ही में इजरायल के एक पूर्व प्रधानमंत्री ने भी इस पर गंभीर चिंता जताई है।
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) July 14, 2025
लेकिन भारत सरकार इस…
واضح رہے کہ غزہ پٹی میں اتوار کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم ۳۲؍ افراد فوت ہوئے، جن میں چھ بچے بھی شامل تھے، جو پانی بھرنے کیلئے اکٹھا تھے۔ اس پر اسرائیل نے انتہائی بے حسی سے کہا کہ ایسا ’’تکنیکی خرابی ‘‘ کے سبب ہوا ہے۔ ۲۱؍ ماہ سے جاری غزہ نسل کشی میں اب تک کم و بیش ۵۸؍ ہزار فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسرائیل اور حماس بالواسطہ بات چیت میں کسی پیش رفت کے قریب نظر نہیں آئے جس کا مقصد جنگ کو روکنا اور وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے بعد کچھ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: کرناٹک: گوکرن کے ایک غار میں دو بچیوں سمیت مقیم روسی خاتون کو باہر نکالا گیا
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ اسی وقت ختم کرے گا جب حماس ہتھیار ڈال دے، غیر مسلح ہو جائے اور جلاوطنی اختیار کر لے، جس سے حماس نے سختی سے انکار کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء کے بدلے میں باقی تمام ۵۰؍ یرغمالوں کو رہا کرنے کیلئے جن میں سے ۲۰؍ کے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔