Inquilab Logo

’روس کے مکمل انخلاء تک یوکرین جنگ جاری رہے گی‘

Updated: September 02, 2023, 11:11 AM IST | Agency | Kyiv

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اعلان، کہا کہ خطے میںاس وقت تک ’پائیدار امن‘ ممکن نہیں جب تک کہ روس تمام علاقے خالی نہ کردے۔

Volodymyr Zelenskyy. Photo. INN
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی۔ تصویر:آئی این این

یوکرین پر روسی حملے کے ڈیڑھ سال بعد حالانکہ لڑائی کی شدت میں  کمی آگئی ہے تاہم جنگ ابھی ختم نہیں  ہوئی۔اس بیچ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعہ کواس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ان کا ملک اس وقت تک لڑائی ختم نہیں  کرے گا جب تک کہ اپنے تمام علاقے روس کے قبضے سے آزاد نہیں کرالیتا۔ زیلنسکی کے مطابق یوکرین میں  ’’پائیدارامن‘‘ اس وقت تک ممکن نہیں  ہے جب تک کہ روس سے تمام علاقے خالی نہ کروا لئے جائیں ۔ زیلنسکی نے اس کے ساتھ ہی کریمیا سمیت روس کے قبضے سے تمام علاقے آزاد کرانے کے عزم کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ یوکرین کو اس جنگ میں  امریکہ اور یورپی یونین کی بھر پور حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے اس کے حوصلے بلند ہیں ۔
دونوں طرف سے حملے
 اس بیچ روس کی جانب سے لمبی دوری تک مار کرنے والی کروز میزائل نے یوکرین کے شہر ونیٹسیا میں ایک نجی ادارہ کو نشانہ بنایا جس میں  کم از کم ۳؍ افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ جواب میں  یوکرین کی جانب سے ایک مغربی روس میں  ڈرون سے حملہ کیا گیا۔ بتایا جارہاہے کہ ڈرون کے ذریعہ ایک نیوکلیائی بجلی اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا مگر روسی حکام کے مطابق اسے کوئی نقصان نہیں  پہنچا ہے۔ مقامی گورنر نے یوکرین کی جانب سے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی فضائی دفاعی یونٹ نے ’’نامعلوم شئے‘‘ کوناکام کردیا۔
خرسون میں روسی حملوں  میں ایک ہلاک
 خرسون کے گورنر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر جاری کئے گئے ایک بیان میں   خرسون میں   روسی بمباری میں ایک شخص کی ہلاکت ا ور دیگر کئی کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ’’گزشتہ روزسے اب تک دشمن نے ۶۱؍حملے کئے ہیں ، جن میں  کم از کم مورٹار، ٹینکوں  اور ایئر کرافٹ سے داغے گئے کم از کم ۲۹۰؍ بم شامل ہیں ۔ ‘‘ا نہوں  نے الزام لگایا کہ ’’روسی فوج نے گنجان آبادی والے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔‘‘
پیر کو سوچی میں  اردگان کی آمد
 یوکرین اور روس تنازع کے بیچ روسی صدر ولادیمیر پوتن پیر کو ترک صدر رجب طیب اردگان کا سوچی میں   بحر اسوَد کے ساحل پر واقع ریزارٹ پر خیر مقدم کریں گے۔ کریملین نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’’اس میں  کوئی شک نہیں  کہ پیر کو سوچی میں  مذاکرات ہوں گے۔‘‘ جمعرات کو ترک ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اس میٹنگ میں  بنیادی طورپر بحر اسوَد سے اناج کی تجارت پر گفتگو کی جائے گی۔ 
 غذائی اجناس کی تجارت کی بحالی کی کوشش
  سمجھا جارہاہے کہ ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردگان کی اس میٹنگ کا مقصد بحر اسود سے غذائی اجناس کی تجارت کو بحال کرنا ہے۔روس کی جانب سے اس تجارت پر پابندی عائد کئے جانے کےبعد عالمی سطح پر غذائی اجناس کے بحران کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے ۔اس کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں  میں  غیر معمولی اضافہ بھی ہونے کا امکان ہے۔ ترکی کے خارجہ سیکریٹری ہاکان فیدان نے مذکورہ تجارت کو عالمی سطح پر فوڈ سیکوریٹی کیلئے ضروری قرار دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK