علماء کی جانب سے جمعہ کی نمازمیں خصوصی اپیل کی تیاری، سوشل میڈیا پر جذباتی اپیلیں، اب تک ایک کروڑ ۵۰؍ لاکھ سے زائد آراء بھجوائی جاچکی ہیں، آخری دن رائے دینے والوں کی تعداد میںخاطرخواہ اضافے کے پیش نظر پرسنل لاء بورڈ کی تکنیکی ٹیم پوری طرح تیار۔
EPAPER
Updated: September 13, 2024, 11:07 AM IST | Saeed Ahmed Khan / Ahmadullah Siddiqui | Mumbai
علماء کی جانب سے جمعہ کی نمازمیں خصوصی اپیل کی تیاری، سوشل میڈیا پر جذباتی اپیلیں، اب تک ایک کروڑ ۵۰؍ لاکھ سے زائد آراء بھجوائی جاچکی ہیں، آخری دن رائے دینے والوں کی تعداد میںخاطرخواہ اضافے کے پیش نظر پرسنل لاء بورڈ کی تکنیکی ٹیم پوری طرح تیار۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف رائے دینے کا ۱۳؍ستمبر یعنی آج آخری دن ہے۔ تمام ملی اورسماجی تنظیموں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے خصوصی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ ملت کے ہرفرد کی ذمہ داری ہے، اسے وہ اپنا کام جانے اور اگر اب تک جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی ) کو رائے نہیں بھجوائی ہے تو آخری دن کوغنیمت سمجھتے ہوئے پہلی فرصت میںیہ ذمہ داری ادا کرےتاکہ بل کے رکوانے میں اس کی عملی طور پرشرکت ہوسکے۔
ائمہ مساجد سے اپیل
ائمہ مساجد سے ایک مرتبہ پھر یہ اپیل کی گئی ہےکہ وہ جمعہ میںاسی عنوان پرپھر خطاب فرمائیں اور مزیدتوجہ دلائیں۔ وقف کی اہمیت اور بل کے نقصانات کوواضح کریںتاکہ مزید منظم انداز میں آخری دن یہ کام اختتام کو پہنچ سکے۔ تنظیموں کی جانب سےیہ بھی کہا گیا ہےکہ ائمہ اورعلماء سے بالخصوص اس لئے بھی درخواست کی گئی ہے کہ گزشتہ جمعہ میںجتنے بڑے پیمانے پرلوگوں نے آراء بھجوائی تھیں اتنی بڑ ی تعداد میںدیگر ایام میںکام نہیں ہوسکا تھا۔
سوشل میڈیا پر جذباتی اپیلیں
سوشل میڈیا پرالگ الگ گروپ میں بھی اس تعلق سے متوجہ کیا جارہا ہے اور جذباتی انداز میں اپیلیں کی جارہی ہیں۔کسی گروپ میںیہ لکھاجارہا ہے کہ یہ اپنے اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے تحفظ کا سوال ہے، توکسی گروپ میںلکھا گیا ہے کہ مسلمانو! بیدار ہوجاؤ، یہ سونے یا غفلت کا وقت نہیںہے ۔اسی طرح دیگر انداز میںاوربھی پیغامات بھیج کررائے دینے کیلئے توجہ دلائی جارہی ہے ۔
اہل تشیع خواتین نے بڑھ چڑھ کر کیو آر کوڈ اسکین کیا
اہل تشیع حضرات کی جانب سے ممبئی اورالگ الگ علاقوں میں۱۲؍ستمبر کو نکالے گئے الوداعی جلوس میں بالخصوص مالونی میں جلوس میںشامل اہل تشیع خواتین نے کیو آر کوڈ اسکین کرکے اپنی آراء جے پی سی کو بھجوائیں۔ مالونی میں اس تعلق سے پیش پیش رہ کرکام کرنے والے نوجوانوں اور جماعتوں کے عہدیداران اور ٹرسٹیان مساجد کی جانب سے اس تعلق سے پہل کی گئی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلاکہ جوش وخروش سے خواتین نے وقف بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی رائے بھجوائی اورجلوس کے دوران ہی کیو آر کوڈ اسکین کیا ۔ یہ تفصیلات انور شیخ(جماعت اسلامی) اورشمیم خان (طیبہ مسجد کےصدر) نے بتائیں۔
پرسنل لاء بورڈ کی ٹیکنیکل ٹیم کی خصوصی نگرانی
وقف ترمیمی بل کے خلاف چہار جانب سے کی جانےوالی کوششوں کا مثبت نتیجہ سامنے آیا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کےذمہ داران نے آراء بھجوانے کا جو ہدف طے کیا تھا اس سے زائد آراء آخری تاریخ سے ایک دن قبل ہی بھجوادی گئی ہیں۔ آج آخری دن کے تعلق سے یہ امید کی جارہی ہے کہ مزیدجوش وخروش اور اہتمام سے یہ کام کیا جائے گا اور رائے دینے والوں کی مجموعی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوگا ۔ اس بارے میںآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا محمودخان دریابادی نے بتایا کہ ’’امید ہے کہ آخری دن ۲؍ کروڑ سے زائد کا عدد پار ہوجائے گا۔ اس لئے بورڈ کی جانب سے مقرر کردہ ٹیکنیکل ٹیم خصوصی نگرانی رکھے گی تاکہ کسی قسم کا مسئلہ پیدا نہ ہونے پائے۔‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ’’ جمعرات کی شام ۶؍بجےتک ایک کروڑ ۵۰؍لاکھ ۲۴؍ہزار ۱۹۳؍ آراء بھجوائی جاچکی تھیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ تنظیمیں بھی ا ی میل اور پتےپر بھجوانے کا عمل جاری رکھیں ۔‘‘ واضح رہے کہ مسلم دانشوروں کا ماننا ہے کہ وقف بورڈ کے اختیارات کو ختم کرکے مساجد ،مدارس اور درگاہوں وقبرستانوں اور مسلمانوں کی وقف کردہ جائیدادوں پر قبضے کی نیت سے موجودہ مرکزی حکومت وقف ترمیمی بل کو لاگو کرنا چاہتی ہے جو سراسر ظلم اور ناانصافی پر مبنی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اہم رکن اور اسلامک سینٹرآف انڈیا کےچیئرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے لکھنؤ میں ’انقلاب‘ سے خصو صی گفتگومیں بتایاکہ مساجد ،مدارس اور درگاہوں وقبرستانوں اور مسلمانوں کی وقف کردہ جائیدادوں کی حفاظت کرناہرمسلمان کا ملی ،سماجی و مذہبی فریضہ ہے۔اسی جذبہ کےتحت مختلف پروگرام منعقد کرکے مسلمانوں کو ای میل ، کیو آرکوڈ اورڈاک کے ذریعہ وقف بل کے خلاف اپنی اپنی رائے روانہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہےجس سےکروڑوں مسلمانوں نے استفادہ کیا ہے اور ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ لکھنؤ کے نوجوان سماجی کارکن عمران راجا نے بتایا کہ ان کی تنظیم’’ انسانی حقوق مشن‘‘ کی کوششو ں سے وقف ترمیمی بل کے خلاف ۵۰۰۰؍ہزار سے زائد لوگوں کے اعتراضات درج کرائے جا چکے ہیں۔انڈین مائنارٹیز فرنٹ کےچیئرمین ولی اللہ انجینئرکا کہنا ہے کہ موجودہ مرکزی حکومت کی کابینہ میں مسلم اقلیتی برادری کا ایک بھی وزیر نہیں ہے اورحکومت نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا ہے جو مسلمانوں کے مذہبی معاملے میں براہ راست مداخلت ہے۔ وقف ویلفیئرفورم کے صدر جاوید احمد نے کہا کہ مجوزہ وقف ترمیمی بل میں محکمہ محصولات کو مالک بنانا ٹھیک نہیں ہے۔اس کے خلاف ان کے فورم کی جانب سےبہار، اتر پردیش، دہلی، تلنگانہ اور مدھیہ پردیش میں ای میل اور پوسٹ کے ذریعےلاکھوں ڈیجیٹل اعتراضات درج کرائے گئے ہیں۔