جمعہ کو انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں گراوٹ سے روپیہ بحال ہوا اور۳؍ پیسے اضافے کے ساتھ ۰۹ء۸۸؍فی ڈالر پر بند ہوا۔ وزیر خزانہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ملکی کرنسی میں گراوٹ صرف امریکی ڈالر کے تناظر میں ہے۔
EPAPER
Updated: September 07, 2025, 6:42 PM IST | New Delhi
جمعہ کو انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں گراوٹ سے روپیہ بحال ہوا اور۳؍ پیسے اضافے کے ساتھ ۰۹ء۸۸؍فی ڈالر پر بند ہوا۔ وزیر خزانہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ملکی کرنسی میں گراوٹ صرف امریکی ڈالر کے تناظر میں ہے۔
روپے کی شرح تبادلہ میں گراوٹ کے درمیان وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ملکی کرنسی میں گراوٹ صرف امریکی ڈالر کے تناظر میں ہے۔ یہ صرف روپے کا معاملہ نہیں دوسرے ممالک کی کرنسیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ سیتارمن نے یہ بھی کہا کہ متعلقہ وزارتیں اور محکمے اس پر کام کر رہے ہیں تاکہ برآمد کنندگان پر امریکی محصولات کے اثرات سے نمٹنے میں مدد ملے۔
یہ بھی پڑھیئے:بی سی سی آئی ریونیو: ایک سال کی آمدنی۴۱۹۳؍ کروڑ
جمعہ کو انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں گراوٹ سے روپیہ بحال ہوا اور ۳؍ پیسے اضافے کے ساتھ ۰۹ء۸۸؍ فی ڈالر پر بند ہوا۔ ایک دن پہلے یہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں۱۲ء۸۸؍ پر بند ہوا تھا۔۲؍ ستمبر کو روپیہ۱۵ء۸۸؍ کی اب تک کی کم ترین سطح پر بند ہوا۔ روپے کی شرح تبادلہ میں گراوٹ کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہاکہ ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ گھریلو کرنسی میں گراوٹ صرف ڈالر کے لحاظ سے ہے۔ یہ صرف روپے کی بات نہیں ہے اور دیگر ممالک کی کرنسیوں پر بھی اثر پڑتا ہے۔
جب ان سے برآمد کنندگان پر امریکی ٹیرف کے اثرات اور ان کے لیے معاون اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ اس پر حکومت میں کام جاری ہے۔ متعلقہ وزارتیں اور محکمے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ان برآمد کنندگان کی مدد کے لیے کام جاری ہے جو۵۰؍ فیصد ٹیرف سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۵۰؍ فیصدٹیرف۲۷؍ اگست سے نافذ ہو گیا ہے۔ یہاں تک کہ انڈسٹری نے بھی ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ ٹیرف کا کتنا اثر پڑے گا۔ ہر متعلقہ وزارت اور محکمہ ان سے پوچھ رہا ہے کہ اس کا کیا اثر پڑے گا۔ ہم اس کی بنیاد پر اس کا جائزہ لیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے روس سے خام تیل خریدنے پر ہندوستان پر۲۵؍ فیصد اضافی ٹیرف عائد کر رکھا ہے۔ اس سے مجموعی ڈیوٹی ۵۰؍ فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ اس سے جھینگا، جواہرات اور زیورات، ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں پر منفی اثر پڑنے کی توقع ہے۔