ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان کے مطابق اسرائیل کو ہتھیار اور سیاسی تعاون فراہم کرنے والے بعض ممالک فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہیں۔ غزہ کی صورتحال پر بھی اظہار خیال کیا اوراسے’ اجتماعی قبر‘ بھی قرار دیا۔
EPAPER
Updated: June 05, 2024, 1:55 PM IST | Agency | Beijing
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان کے مطابق اسرائیل کو ہتھیار اور سیاسی تعاون فراہم کرنے والے بعض ممالک فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہیں۔ غزہ کی صورتحال پر بھی اظہار خیال کیا اوراسے’ اجتماعی قبر‘ بھی قرار دیا۔
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ اس دور ان انہوں نے غزہ کی صورتحال پر بھی اظہار خیال کیا۔ یاد رہےکہ حاقان فیدان ان دنوں چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی دعوت پر بیجنگ میں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نےمنگل کو اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کے بعد منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’ ہم غزہ میں جنگ بندی کیلئے چین کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ فلسطین کے معاملے پر چین کی حساسیت خوش آئند ہے۔ ہم دو ریاستی حل کیلئے چین کی حمایت کی تعریف کرتے ہیں۔ چینی صدر کا امن کانفرنس کے انعقاد کی اپیل انتہائی اہم ہے۔ ‘‘ ان کا یہ بھی کہناتھا،’’ اسرائیل کو ہتھیار اور سیاسی تعاون فراہم کرنے والے بعض ممالک فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہیں۔ ‘‘
حاقان فیدان نے یہ بھی کہا،’’ ترکی اور چین کے درمیان بہتر تعلقات علاقائی اور عالمی امن، خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنانے میں بھی کردار ادا کریں گے۔ ہم ایشیا بحرالکاہل میں ہونے والی پیش رفت پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم سمجھتے ہیں کہ مشترکہ ترجیحات کی بنیاد پر تعاون کی ضرورت ہے۔ ‘‘
انہوں نے کہا،’’ کاشغر اور ارومچی دو قدیم ترک اسلامی شہر ہیں جو چین کی ثقافت کی بھی ترجمانی کرتے ہیں۔ یہ شہر چین اور ترک دنیا اور چین اور اسلامی دنیا کے درمیان پل کا کردار بھی ادا کرتے ہیں۔ یہ ہماری تاریخی دوستی اور بہترین پڑوسی ہونےکی علامت ہیں۔ ‘‘
اس دوران ترک وزیر خارجہ نے ’چائنا اینڈ گلوبلائزیشن سینٹر‘ نامی تھنک ٹینک سے اپنی تقریر میں غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملوں کا ذکر کیا۔
حاقان فیدان نے یہ بھی کہا،’’فلسطینیوں کے درد اور تکالیف کوئی نئی بات نہیں لیکن۷؍ اکتوبر سے یہ غیر معمولی سطح تک بڑھ گئے ہیں۔ غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل کے طور پر جانا جاتا تھا جو کہ اب سب سے بڑی اجتماعی قبر کی شکل میں بدل چکا ہے۔ اس وقت غزہ میں کوئی بھی ایسا مقام نہیں ہےجسے محفوظ تصور کیا جائے۔ ہم سب کے سامنے پیش آنے والا یہ المیہ اسرائیل کے رفح پر حملوں سے مزید ابتر ہوتا جا رہا ہے۔ ‘‘
انہوں نے فلسطین سے متعلق ترکی اور چین کے مشترکہ موقف کی نشاند ہی کرتےہوئے بتایا،’’ترکی اکتوبر۲۰۲۳ء میں غزہ پر اسرائیل کے حملے کے بعد سے جنگ بندی کے قیام، جھڑپوں کو روکنے اور غزہ پٹی میں انسانی امداد کی کسی تعطل بغیر ترسیل کو یقینی بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ چین کی طرح ہم بھی۱۹۷۶ء کی وضع کردہ سرحدوں کے اندر ایک آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر مربوط ریاست فلسطین کے قیام کا دفاع کرتے ہیں۔ ‘‘