Inquilab Logo

مغربی بنگال میں کانگریس اوربایاں محاذ میں انتخابی حلقوں کی تقسیم میں تاخیرسے بی جےپی خوش

Updated: March 10, 2021, 11:00 AM IST | Agency | Kolkata

حالانکہ بائیں محاذ نے اپنی پارٹی کی جانب سے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے لیکن گزشتہ اسمبلی انتخابات کی طرح کانگریس نے ندیا ضلع کی پانچ نشستوں پر اپنا دعویٰ کیا ہے اور اپنا اُمیدوار کھڑا کرنا چاہتی ہے

Left and Congress - Pic : INN
لیفٹ اور کانگریس ۔ تصویر : آئی این این

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں بایاں محاذ، کانگریس اور آئی ایس ایف  اتحاد گرچہ حکمران جماعت ترنمول کانگریس اور  بی جے پی کے متبادل ہونے کا دعویٰ کررہا ہے لیکن ان کے مابین سیٹوں کی تقسیم سےمتعلق ابھی تک حتمی اتفاق رائے نہیں  ہوسکی ہے۔ اس کی وجہ سے  پہلے اور دوسرے مرحلے کیلئے نامزدگی کی آخری تاریخ کے قریب آجانے کے باوجود ابھی تک امیدواروں کی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے جہاں ان کے کارکنان پریشان ہیں وہیں بی جے پی میں اس کی وجہ سےخوشی کی لہر ہے۔بائیں محاذ نے اپنی پارٹی کے نامزد امیدواروں کا اعلان کردیا ہے لیکن گزشتہ اسمبلی انتخابات کی طرح کانگریس ندیا ضلع کی پانچ نشستوں پر اُمیدوار کھڑا کرنا چاہتی ہے۔ کانگریس کے ندیا کے ضلعی صدر اسیم کمار سہا نے کہا کہ اس بار بھی وہ تمام نشستیں جہاں ان کی پارٹی کے امیدوار دوسرے نمبر پر تھے،  امیدوار اُتارے جائیں گے۔کانگریس کے اس مطالبے نے اتحاد میں پریشانی بڑھا دی ہے۔
  خیال رہے کہ اس بار اتحاد میں ایک نئی سیاسی جماعت آئی ایس ایف بھی شامل ہے۔ اس  کی وجہ سے سیٹوں کی تقسیم پر زیادہ پیچیدگیاں ہیں۔ کانگریس کے اس مطالبے نے بائیں بازو کے کیمپ کو ناراض کردیا ہے تاہم ، ریاستی قیادت نے اس کے حل کی امید کااظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امیدواروں کا اعلان متحدہ فرنٹ کے ذریعہ آئندہ ایک دو دنوں میں کولکاتا میں کیا جائے گا۔
 فہرست کا اعلان نہ ہونے کی وجہ سے کارکنان انتخابی مہم نہیں چلا پارہے ہیں کیوں کہ ابھی تک یہی  واضح نہیں ہے کہ اتحاد کون اور کس حلقے میں مقابلہ کرے گا اور  وہاں پر امیدوار کون ہوگا؟ پچھلے انتخابات میں ، کانگریس نے کرشن گنج ، کالی گنج ، کرشنا نگر شمالی ، شانتی پور اور راناگھاٹ شمال مغرب میں امیدوار کھڑے کئے تھے۔ ان میں سے کانگریس نے کالی گنج ، شانتی پور ، راناگھاٹ شمالی مغربی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی تاہم بعد میں ان تمام اراکین اسمبلی نے ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ کرشنا نگر شمالی اسمبلی کی نشست پر کانگریس دوسرے نمبر پر رہی جبکہ کرشنا گنج میں کانگریس کے امیدوار تیسرے نمبر پر تھے۔ کانگریس ذرائع کے مطابق، ضلعی قیادت نے ریاستی قیادت کو پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے کہ وہ مذکورہ پانچوں نشستوں پر انتخاب لڑنا چاہتی ہے ۔کرشن گنج اسمبلی کو چھوڑ کر ، باقی چار نشستوں میں تبدیلی قبول نہیں کی جائے گی۔ سی پی آئی (ایم) کے ضلعی سیکریٹری سمت ڈی نے کہا کہ پچھلی بار کی طرح ، نشستوں کا مطالبہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اتحاد کے شراکت داروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں بی جے پی کے خلاف تمام قوتوں کو دیکھنا چاہئے تاہم کانگریس اپنی ضد موقف پر قائم ہے ، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ برقرار ہے۔ 
  خیال ر ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے وقت بھی اسی طرح کانگریس کی ضد کی وجہ سے سی پی آئی (ایم) اور کانگریس کے مابین اتحاد نہیں ہوسکا تھا۔ بی جے پی یہ سوچ کر خوش ہے کہ اگر اس مرتبہ بھی ایسا ہوا تو اس کا یقینی طورپر فائدہ اُسے ہی ہوگا۔ مغربی بنگال کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کاخیال ہے کہ اگر کانگریس یا بایاں محاذ میں انتشار باقی رہا کہ ان کے ’کور لیڈر‘ حسب سابق بی جے پی کیلئے کام کریںگے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK