Inquilab Logo

رام نومی تشدد: این آئی اے نے ۱۶؍ مسلمانوں کو حراست میں لیا

Updated: February 27, 2024, 8:08 PM IST | Kolkata

رام نومی تشدد کے معاملے میں این آئی اے نے آج ۱۶؍ مسلمانوں کو حراست میں لیا ہے۔ این آئی اے حکام کے مطابق انہیں مذہبی ریلی کے دوران سازش رچنے اور فرقہ وارانہ حملہ کرنے کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق تفتیش کے دوران ملنے والی معلومات اور ویڈیو سے حاصل کی گئی تصاویر کے ذریعے ان افراد کی شناخت کی گئی ہے۔

NIA officials. Photo: INN
این آئی اے حکام۔تصویر: آئی این این

رام نومی تشدد کے معاملے میں آج نیشنل انوسیٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے ) نے ۱۶؍ افراد کو سازش رچنے اورمذہبی ریلی کے دوران فرقہ وارانہ حملہ کرنے کیلئے حراست میں لیا ہے۔اس ضمن میں پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ تفتیش سے ملنے والی معلومات اور تفتیش کے دوران ضبط کئے گئے ویڈیو کی تصاویر کے ذریعے حاصل کی گئی تصاویر سے شناخت کے ذریعے ان افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مارچ ۲۰۲۳ء کو اتردناج پور ضلع کے دال کھولا میں رام نومی کے جشن کے موقع پر ہونے والی ریلی کے دوران یہ تشدد پھوٹ پڑا تھا ۔ این آئی اے حکام کے مطابق ملزمین کا تعلق ان افراد میں سے ہے جنہوں نے ریلی میں حصہ لینے والے مخصوص طبقے کے ممبران پر حملہ کیا تھا۔
ابتدائی طور پر فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ریاستی پولیس نے ۱۶۲؍ افراد کے خلاف کیس درج کیا تھا، جس کی اطلاع مغربی بنگال، ہاوڑہ ، شمالی دیناج پور اور ضلع ہوگلی میں رام نومی کی ریلی کے بعد ملی تھی۔
اس معاملے میں ۲؍ ایف آئی آر شمالی دیناج پور کے دال کھولا پولیس اسٹیشن ، ۲؍ ایف آئی آر ہاوڑہ کے شیب پور پولیس اسٹیشن ، ۲؍ ریشرا اور ہوگلی کے سری رام پور پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھیں۔
اسی طرح ۲۷؍ اپریل ۲۰۲۳ء کو کلکتہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کو این آئی اے کے سپرد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔جس کے نتیجے میں این آئی اے نے ایسے ۶؍ معاملات میں تفتیش شروع کی تھی جن میں سے یہ ایک ہے۔
۱۶؍ ملزمین ، جنہیں این آئی اے نے اپنی کسٹڈی میں لیا ہے ان کی شناخت ، افروز عالم، محمد اشرف، محمد امتیاز عالم، محمد عرفان عالم، قیصر، محمد فرید عالم، محمد فرقان عالم، محمد پپو، محمد سلیمان، محمد سرجن ،محمد نورالہدیٰ، وسیم آریہ ، محمد صلاح الدین، محمد جناتھ ، وسیم اکرم اور محمد تنویر عالم کے طور پر کی گئی ہے۔ان تمام کا تعلق دال کھولا سے ہے۔ خیال رہے کہ این آئی اے نے اس معاملے کی تفتیش جاری رکھی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK