Inquilab Logo

سوڈان دنیا کے سب سے بڑے غذائی بحران کا مقام بننے کے دہانے پر ہے: اقوام متحدہ

Updated: May 04, 2024, 3:42 PM IST | New Delhi

اقوام متحدہ (یو این) کی ایجنسی ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو پی ایف ) نے متنبہ کیا ہے کہ سوڈان دنیا کا غذائی بحران سے متاثر سب سے بڑا ملک بننے کے دہانے پر ہے اور الفاشر میں تصادم میں اضافہ وہاں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ خیال رہے کہ جنگ کے نتیجے میں اب تک ۱۶؍ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد غذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

The situation in Sudan is deteriorating due to the war. Image: X
سوڈان میں جنگ کی وجہ سے حالات خراب ہورہے ہیں۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کی ایجنسی ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبیلو پی ایف) نے سوڈان کے حالات کے حوالےسے متنبہ کیا اور کہا ہے کہ افریقی ملک دنیا کا سب سے بڑا غذائی بحران کا مقام بننے کے دہانے پر ہے۔اس ضمن میں سوڈان کیلئے ڈبلیوپی ایف کے ترجمان لینی کنزلی نے جمعہ کو ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران کہا تھا کہ سوڈان میں بھکمری کو روکنے کیلئے وقت ختم ہورہا ہے اور الفاشر میں تصادم میں اضافہ امدادی کارکنان کیلئے وہاںانسانی امداد کی تقسیم میں رکاوٹ بن رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تباہ کن جنگ کو ایک سال گزر گئے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں غذائی بحران میں اضافہ ہو رہا ہے اور سوڈان کے ملک کے سب سے بڑے غذائی بحران میں تبدیل ہونے کے دہانے پر ہے۔ الفاشر اور دارفور علاقوں میں جنگ اور لامتناہی نوکر شاہی (بیوروکریٹک ) رکاوٹوں کی وجہ سے غذائی امداد محدود ہو گئی ہیں۔

انہوں نے ایجنسی کی غذائی تقسیم کے حوالے سے کہا کہ ہم  موسم باراں سے قبل ۷؍ لاکھ افراد تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سڑکیں اب بھی استعمال شدہ ہیں اور ان کے پاس ۸؍ ٹن فوڈ اسٹاک محفوظ ہے لیکن رکاوٹوں کی وجہ سے ان کیلئے غذائی تقسیم مشکل ہو گئی ہے۔ انہوں نے ایجنسی کیلئے غذائی تقسیم کیلئے رکاوٹوں کو ہٹانے اور حفاظت کی گارنٹی دینے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی جنگ کی وجہ سے الفاشر میں فی الحال ایک ملین سے زائد افراد غذائی بحران کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ: عالمی سطح پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ

تاہم، سوڈان اور جنوبی سوڈان میں ۲۸؍ ملین سے زائد افراد غذائی عدم تحفظ سے جوجھ رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اس کیلئے کوئی کارروائی کی جائے۔کنزلی نے سوڈان میں سیاسی پارٹیوں کو عالمی قوانین کی پاسداری کرنے کے اپنے فرائض کی دوبارہ یقین دہانی کروائی۔ خیال رہے کہ الفاشر پر سوڈانی فوج قابض ہے۔

سوڈان میں غذائی امداد کی تقسیم کا منظر۔ تصویر: ایکس

جنگ کے نتیجے میں ۱۶؍ ہزار سے زائد افراد قتل 
یاد رہے کہ گزشتہ سال ۱۵؍ اپریل کو فوج کے جنرل عبدالفتاح برہان اور آر ایس ایف کے کمانڈر محمد حمداں دگالو کے درمیان آر ایس ایف کو فوج میں ضم کرنے کے بارے میں اختلافات کے بعد یہ جنگ شروع ہوئی تھی۔ تشدد میں اب تک ۱۶؍ ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں اور ۲۰؍ لاکھ سے زائد افراد ملک چھوڑ کر نکل گئے ہیں۔سوڈان کے زیادہ شہری مصر، ایتھوپیا اور مرکزی افریقی جمہوریت ہجرت کر گئے ہیں۔ ملک کی ۸؍ ملین سے زائد آبادی اندرون ملک نقل مکانی پر مجبو ر ہو گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK