Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان میں دریافت ہونیوالا دنیا کا نایاب بلڈ گروپ ’سی آر آئی بی‘ کیا ہے ؟

Updated: August 09, 2025, 5:14 PM IST | Agency/Inquilab News Network | Bengaluru

اس نایاب بلڈ گروپ کی دریافت کو ’بلڈ ٹرانسفیوژن اور امیونو جینیٹکس‘ میں اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔

The blood sample of the Kolar woman was first sent to Bangalore and then to London. Photo: INN
کولار کی خاتون کے خون کا نمونہ پہلے بنگلور اور پھر لندن بھیجا گیا۔ تصویر: آئی این این

 بنگلور اور برطانیہ کے محققین پر مشتمل ٹیم نے کرناٹک کے ضلع کولار کی ۳۸؍ سالہ خاتون کے خون میں ایک بالکل نیا بلڈ گروپ ’اینٹیجن‘ دریافت کیا ہےجسے’CRIB(سی آرآئی بی)‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس میں ’سی آر‘ کرومو زوم ریجن، ’آئی ‘انڈیااور ’بی ‘ سے مراد ’بنگلور‘ لیا جارہا ہے ۔ دنیا میں پہلی بار یہ انوکھے ’بلڈ گروپ‘کا مصدقہ کیس ہے۔ اگرچہ اس خاتون کا خون عام طور پر’او -آرایچ‘ ٹائپ کیا گیا — جو دنیا کا سب سے عام بلڈ گروپ ہے — لیکن جب گیارہ ماہ قبل اس خاتون کے دل کی سرجری سے پہلے اس کا خون جانچا گیا تو وہ کسی بھی دستیاب’او پازیٹیو‘  ڈونر یونٹ سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ 
نایاب بلڈ گروپ نہ ملنے پر ڈاکٹروں  نے کیا کیا؟
  چونکہ سرجری کیلئے خون کی ضرورت تھی لہٰذا ڈاکٹروں نے اس کے۲۰؍ رشتہ داروں کا بھی خون ٹیسٹ کیا گیا، مگر کوئی بھی خاتون کے بلڈ گروپ سے مطابقت نہیں  رکھتا تھا۔ اب سرجری تو کرنی ضروری تھی لہٰذا ڈاکٹروں  نے ’آٹولوگس بلڈ ٹرانسفیوژن ‘ تکنیک کا استعمال کیا اور سرجری سے پہلے مریضہ کا خون جمع کر لیا تاکہ ایمرجنسی میں اسی خون کو مریض کو دیا جا سکے۔ نایاب خون کے گروپ والے مریضوں کے آپریشن کیلئے جب اسی گروپ کا خون دستیاب نہ ہوتو آٹولوگس بلڈ ٹرانسفیوژن تکنیک استعمال کی جاتی ہے۔ مطابقت کھنے والے خون کی عدم دستیابی کے باوجود، ڈاکٹروں نے انتہائی احتیاطی طبی تدابیر کے ساتھ بغیر خون کی منتقلی کے دل کی کامیاب سرجری کی، اور خاتون تمام مشکلات کے باوجود صحت یاب ہو گئی۔ 
نایاب بلڈ گروپ کی توثیق کیسے کی گئی ؟
 اسپتال نے اس خاتون کا خون کا نمونہ ’روٹری بنگلور ٹی ٹی کے بلڈ سینٹر‘کی ’ایڈوانسڈ امیونو ہیمٹولوجی ریفرنس لیباریٹری‘ بھیجا تاکہ مزید تحقیق و تفتیش کی جاسکے۔ یہاں  کے ماہرین نے اسے جانچا اور اس کی مزید تصدیق کیلئے اسے برطانیہ کے برسٹل میں  واقع انٹرنیشنل بلڈ گروپ ریفرنس لیبارٹری بھیجا۔ ان دونوں  ہی اداروں  کے ماہرین نے مشترکہ طور پر ۱۰؍مہینے تک اس پر تحقیقی کام کیا اور انتھک جینیاتی تجزیے کے بعد خاتون کے خون کے نمونے میں پائے جانے والے اینٹجین کو ’سی آر آئی بی‘ کا نام دیا۔ اس دریافت کا باقاعدہ اعلان جون ۲۰۲۵ء میں انٹرنیشنل سوسائٹی آف بلڈ ٹرانسفیوژن، میلان کے ۳۵؍ویں  ریجنل کانگریس میں کیا گیا۔ اسے ٹرانسفیوژن میڈیسن اور امیونو جینیٹکس کے میدان میں اہم پیش رفت قرار دیا گیاہے۔ 
سی آرآئی بی نایاب ’جیٖن ‘ والا خون کیوں  قرار دیا گیا؟
 کیونکہ عام طور پر انسان کے خون میں موجود جین اور اینٹی جینز اس کے والدین سے وراثت میں ملتے ہیں اورخاندان کے کسی نہ کسی فرد سے میل کھاتے ہیں۔ لیکن کولار کی اس خاتون کا خون نہ صرف ان کے والدین بلکہ خاندان یا دنیا کے کسی بھی معروف بلڈ گروپ کے اینٹیجنز اور جینز سے مطابقت نہیں رکھتا۔ دنیا میں  اب تک ۲۰؍ اینٹی جینز ہیں، اور اب یہ۲۱؍واں اینٹی جین دریافت ہوا ہے۔ اسی وجہ سے اسے ایک بالکل منفرد اور نایاب جینیاتی ساخت والا خون قرار دیا جا رہا ہے۔ اس طرح’اے، بی، او، اے بی پازیٹیو اور نگیٹیو جیسے بلڈ گروپس کی فہرست میں یہ نیا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔ تاہم، اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے ماہرین مسلسل تحقیق کر رہے ہیں، کیونکہ یہ جین کس پروٹین میں تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے، اس بارے میں ابھی تک واضح معلومات نہیں مل سکی ہے۔ 
 ایم ایس این کی رپورٹ کے مطابق ’CRIB ‘ بلڈ گروپ ایک نیا دریافت شدہ بلڈ ٹائپ ہے جو موجودہ اہم نظام جیسے’اے بی او‘ اور’آرایچ‘بالکل جداگانہ ہے۔ ’سی آرآئی بی‘ کا مطلب ہے: کروموزوم ریجن آئیڈنٹی فائیڈ اَیز بلڈگروپ (یعنی کروموسوم کا وہ حصہ جس کی شناخت بطور بلڈ گروپ ہوئی ہو)، حالانکہ اس کا مخفف علامتی طور پر ’نیوبورن اینڈ فیٹل میڈیسن‘ کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔ یہ بلڈ گروپ ’انڈین ریئر انٹی جین(آئی این آر اے)‘بلڈ گروپ سسٹم کا حصہ ہے، جسے بین الاقوامی سوسائٹی آف بلڈ ٹرانسفیوژن(آئی ایس بی ٹی )۲۰۲۲ء میں باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔ ’سی آرآئی بی ‘ بلڈ گروپ کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں ایک ایسا عام اینٹیجن موجود نہیں ہوتا جو تقریباً تمام انسانوں کے خون میں پایا جاتا ہے۔ ’سی آر آئی بی‘ والے افراد میں یہ عام اینٹیجن غائب ہوتا ہے، جس کے باعث خون کی منتقلی (بلڈ ٹرانسفیوژن) انتہائی پیچیدہ ہو جاتی ہے۔ انہیں صرف ایسا خون دیا جا سکتا ہے جو ’سی آرآئی بی نگیٹیو ‘ہو۔ 
 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بنگلور بلڈ سینٹر کے ڈاکٹر انکت ماتھر کا کہنا ہے کہ’’اینٹیجنز ایک قسم کے پروٹین ہوتے ہیں جو جسم میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ ‘‘ڈاکٹر ماتھر کے مطابق’ ’جب جسم میں کوئی چیز بنتی ہے تو اس کی مکمل معلومات یا کوڈنگ دونوں والدین سے آتی ہے۔ نصف معلومات والد کے جینز سے آتی ہیں اور اگر اس میں کوئی کمی ہو تو ماں کی طرف سے پورا کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اگر ماں کے جینز میں کوئی کمی ہو تو والد کی طرف سے پورا کیا جاتا ہے۔ ‘‘لیکن کولار کی خاتون کے کیس میں صرف نصف معلومات موجود ہیں۔ اسی لئے ان کا خون کا گروپ بالکل مختلف ہے۔ اس کیس میں وہ اینٹیجن کرومر ہے۔ ڈاکٹر انکت ماتھر نے کہا کہ `اب تک کرومر بلڈ گروپ سسٹم میں ۲۰؍ اینٹیجنز کی شناخت ہو چکی تھی۔ سی آر آئی بی اب اس سسٹم کا ۲۱؍واں اینٹیجن بن گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK