نائب صدر کے انتخاب میں اپوزیشن کے امیدواراورسابق جسٹس بی سدرشن ریڈی نے سی پی رادھا کرشنن کی خاموشی پر سوال اٹھایا، نکسل ازم کے حوالے سے امیت شاہ کو جواب دیا۔
EPAPER
Updated: September 03, 2025, 1:25 PM IST | Agency | Hyderabad
نائب صدر کے انتخاب میں اپوزیشن کے امیدواراورسابق جسٹس بی سدرشن ریڈی نے سی پی رادھا کرشنن کی خاموشی پر سوال اٹھایا، نکسل ازم کے حوالے سے امیت شاہ کو جواب دیا۔
انڈیا بلاک کے نائب صدر کے امیدوار اور سابق سپریم کورٹ جج سدرشن ریڈی نے اپنے حریف این ڈی اے کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئینی مباحثے میں کیوں شریک نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے نکسل م مخالف آپریشن سلوا جڈوم پربطور سپریم کورٹ جج اپنے لکھے گئے فیصلے پرامیت شاہ کی تنقید کا بھی ایک بار پھر جواب دیا ۔ریڈی نے کہا: ’’مجھے نہیں معلوم دوسرا امیدوار کہاں ہے، میں روز میڈیا سے بات کر رہا ہوں۔ اگر وہ بھی سامنے آتے تو اچھی بحث ہوتی،لیکن وہ خاموش ہیں۔ بحث کا فقدان ہے۔‘‘یہ تقریب حیدرآباد میں انڈیا بلاک کے زیراہتمام منعقد ہوئی جس میں تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی، ان کی کابینہ کے وزراء اور سی پی آئی اور سی پی آئی(ایم) کے لیڈران شریک تھے۔
سدرشن ریڈی نے کہا کہ انہوں نے نائب صدر کا الیکشن اس لیے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کی نظر میں آئین سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ ہاتھ میں آئین کی کاپی اٹھا کر انہوں نے کہا’’۵۳؍سال تک میں نے آئین کا دفاع اور تحفظ کیا ہے ۔ نائب صدر کے انتخاب میں حصہ لینا میرے طویل آئینی سفر کا ہی ایک حصہ ہے۔ میں آئین ہند کا دفاع اور تحفظ کرتا رہوں گا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے انڈیا بلاک کی نامزدگی اس لیے قبول کی کہ ہم ایسے وقت میں جی رہے ہیں جب آئین اور جمہوری اداروں کا گلا گھونٹا جا رہا ہے اور یہ وقت ہےکہ ہر کوئی اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہو ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے انہیں ’نکسل نواز‘ قرار دیے جانے پر ریڈی نے سلوا جُڈوم کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ’’الزامات سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے سوچا کہ میں ڈر جاؤں گا۔ میں مکالمے کے لیے تیار ہوں۔ بس اتنا کہنا چاہوں گاکہ پہلے فیصلہ پڑھیں اور پھر بات کریں۔ اس قسم کے الزامات اور استعمال کی جانے والی زبان مناسب نہیں ہے۔‘‘
انتخابی فہرستوں میں بہار کی ’’اسپیشل انٹینسیو ریویژن‘‘ پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بحث کا نہیں بلکہ ہر شہری کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ووٹر آئی ڈی ایسا دستاویز ہے جس میں ذات، مذہب یا برادری کا ذکر نہیں ہوتا۔ انتخابی فہرستوں میں من مانی ترمیم نہیں کی جا سکتی۔‘‘انہوں نے الیکشن کمیشن کو ’’ناکام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ووٹروں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
ریڈی کے بقول ’’ہمارا ملک اکثریتی ریاست نہیں، بلکہ ایک کثیر لسانی، کثیر ثقافتی اور کثیر مذہبی ریاست ہے۔ صرف درست اور آئینی طریقے سے تیار کردہ انتخابی فہرستیں ہی آئین کی حفاظت کر سکتی ہیں۔‘‘اسی تقریب میں تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے تیلگو فخر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سدرشن ریڈی ایک تیلگو امیدوار ہیں اور دونوں ریاستوں کے قائدین این چندر بابو نائیڈو، جگن موہن ریڈی، اسد الدین اویسی اور کے چندر شیکھر راؤ کو پارٹی لائن سے بالاتر ہو کر انہیں حمایت دینی چاہئے۔امیت شاہ کے الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا ’’نکسلزم ایک فکر ہے۔ اگر آپ کو یہ پسند نہیں تو اس کے خلاف دلائل دیں۔‘‘