انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی مہم کوملک بھر میں نافذ کرنے کی تجویز پر کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال کا سوال، الیکشن کمیشن اور بی جےپی پر سخت تنقید۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 12:39 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی مہم کوملک بھر میں نافذ کرنے کی تجویز پر کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال کا سوال، الیکشن کمیشن اور بی جےپی پر سخت تنقید۔
بہار کی طرح انتخابی فہرست کی خصوصی نگرانی کی مہم ملک گیر سطح پر چلانے کی تجویز کے خلاف اپوزیشن کانگریس کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے اوراس نے پوچھا ہےکہ کیاحکومت اور الیکشن کمیشن ملک کے ہر شہری کو شک کی نگاہ سے دیکھیں گے؟ کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے انتخابی فہرستوں کے ملک گیر اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کی تجویز پر بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس اقدام سے ہر ہندوستانی شہری شبہات کے دائرے میں آجائے گا اور ان کا حق رائے دہی خطرے میں پڑے جائے گا ۔
کے سی وینوگوپال نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا’’بی جے پی نے ایک برا خیال پیش کرنے اور اسے مزید خراب کرنے کے فن میں مہارت حاصل کر لی ہے، بہار میں ایس آئی آر سے بے اطمینانی اور مخالفت کافی نہیں تھی کہ اب بی جے پی کے زیر کنٹرول الیکشن کمیشن پورے ملک میںیہ مہم چلانا چاہتا ہے۔‘‘
وینو گوپال نے خدشہ ظاہر کیا کہ مجوزہ نظام انتخابی عمل کی سالمیت سے سمجھوتہ ہوگا۔انہوں نے خبردار کیا کہ ’’ہر ہندوستانی شہری کو شک کی نگاہ سے دیکھا جائے گا، ان کے حق رائے دہی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا اور پورے انتخابی نظام میں دھاندلی کی جائے گی۔‘‘ وینو گوپال نے زور دیاکہ الیکشن کمیشن کو ملک گیرخصوصی گہری نظر ثانی مہم کیلئے تمام تجاویز کو فوری طور پر روکنا چاہئے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں مجوزہ ایس آئی آرپر تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، کئی اپوزیشن پارٹیاں اور سول سوسائٹی گروپس نے رائے دہندگان کے حقوق اور منصفانہ انتخابات پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔اس تجویز پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے، اس کے مخالفین کا موقف ہےکہ اس سے پسماندہ طبقات غیر متناسب طور پر متاثر ہوں گے اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچے گا۔
واضح رہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی مہم پر اپوزیشن کی سخت تنقید کا سامنا کر رہے الیکشن کمیشن نےذرائع کے حوالہ سے خبروں میں دعویٰ کیاکہ ریاست (بہار)میں ووٹرلسٹ کا گھر گھر جائزہ لینے پر بڑی تعداد میں نیپال،بنگلہ دیش اور میانمار کے لوگ پائے گئے ہیں۔تاہم کمیشن نے آفیشل طورپر کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن کے آفیسرز اب یہ کہہ رہے ہیں کہ غیر قانونی تارکین کے نام ۳۰؍ستمبر کو شائع ہونے والی حتمی انتخابی فہرست میں شامل نہیں کیے جائیں گے،جب تک ان افراد کی مناسب جانچ نہیں کرلی جاتی۔
الیکشن کمیشن نے براہ راست اس بارےمیں کچھ بتانے کی بجائےپی ٹی آئی اور اے این آئی جیسی خبررساں ایجنسیوں کےاپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گھر گھر جائزہ لینے پر بوتھ لیول افسران کو نیپال، بنگلہ دیش اور میانمار کے لوگوں کو بڑی تعداد ملی۔عہدیداروں نے کہا کہ اگریکم اگست سے۳۰؍اگست تک مناسب انکوائری کی جاتی ہے اور معلومات درست پائی جاتی ہیں تو ایسے ناموں کو ۳۰؍ ستمبر ۲۰۲۵ء کی حتمی فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز یہ بھی کہا تھاکہ بہار میں۱۱ء ۸۰؍فیصد ووٹروں نے اپنے فارم جمع کرائےہیں۔ کمیشن۲۵؍جولائی کے مقررہ وقت سے پہلے گنتی فارم کی وصولی مکمل کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔
دوسری طرف یہ خبر بھی ہے کہ الیکشن کمیشن پورے ہندوستان میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کرنے کا منصوبہ بنارہاہےتاکہ غیرملکی اور غیر قانونی تارکین وطن کو ان کی جائے پیدائش کی جانچ کر کے اس لسٹ سے خارج کیا جاسکے۔ بہار میں اس سال انتخابات ہوں گےجبکہ پانچ دیگر ریاستوں آسام، کیرالہ، پڈوچیری، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات۲۰۲۶ءمیں ہونے والے ہیں۔ اس طرح کی خبریں ہیں کہ الیکشن کمیشن نے اگلے ماہ سے ملک بھر میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی مہم کیلئے سبھی ریاستوں میں اپنی مشینری کو فعال کردیا ہے۔ دہلی کے سی ای او کی ویب سائٹ پر۲۰۰۸ء کی ووٹر لسٹ موجود ہے۔ اسی سال قومی دارالحکومت میں آخری بار ووٹرلسٹ کی نظر ثانی کی گئی تھی۔ اتراکھنڈ میں آخری بار ووٹر لسٹ کی نظر ثانی ۲۰۰۶ء میں ہوئی اور اس سال کی انتخابی فہرست اب ریاست کے سی ای او کی ویب سائٹ پر ہے۔
ریاستوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی مہم کو کٹ آف تاریخ کے طورپر استعمال کیا جائے گا۔بہار میں ۲۰۰۳ء میں ووٹر لسٹ کی نظر ثانی ہوئی تھی۔ زیادہ تر ریاستوں میں ۲۰۰۲ء اور ۲۰۰۴ء کے درمیان انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کی گئی تھی۔ یہ بھی کہاجارہاہے کہ ۲۸؍جولائی کو سپریم کورٹ میں ووٹرلسٹ پر خصوصی نظرثانی مہم کےمعاملہ پر سماعت کے بعد اس پر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔