زمین سودے کےمتنازع معاملے میں پہلے یہ خبر گردش میں تھی کہ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار کی کمپنی اماڈیا انٹرپرائزیز کو ۲۱؍کروڑ روپے بطور اسٹامپ ڈیوٹی ادا کرنی ہوگی، تاہم اب کہا جارہا ہے کہ انہیں ۷؍فیصد اسٹامپ ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ ۷؍فیصد جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
بارامتی میں اتوار کو اجیت پوار نے پریس کانفرنس کی اور پارتھ پوارکےمتعلق صفائی دی۔ تصویر: آئی این این
زمین خریداری کے متنازع سودا معاملے میںاجیت پوارکے بیٹے پارتھ پوار کی کمپنی کا سودا منسوخ کردیا گیا ہے۔ پہلے یہ خبریں آرہی تھیں کہ سودا منسوخی کےباوجود پارتھ پوار کی کمپنی امیڈیا انٹرپرائزیسس ایل ایل پی کو بطور جرمانہ ۲۱؍ کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ تاہم ہندوستان ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ پارتھ پوار کی کمپنی کو معاہدہ منسوخ کرنے کےلئے ۴۲؍ کروڑ روپے اسٹامپ ڈیوٹی بشمول جرمانہ ادا کرنے ہوں گے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کی شام جاری کیے گئے ایک مکتوب میں قائم مقام جوائنٹ سب رجسٹرار پی فُلاوارے نے اماڈیہ کے شریکِ مالک دگ وجے پٹیل کو ہدایت دی کہ وہ منسوخی کے اندراج سے قبل ’’مکمل اسٹامپ ڈیوٹی‘‘ ادا کریں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو سابقہ اسٹامپ ڈیوٹی کی رقم بھی ادا کرنی ہوگی۔ تنازع کے بعد، اجیت پوار نے اعلان کیا کہ پارتھ نے فروخت کے معاہدے کی منسوخی کے لیے دستاویزات جمع کر دی ہیں۔ تاہم، فُلاوارے کے خط میں واضح کیا گیا کہ اب رعایت کا اطلاق نہیں ہوتا۔کہا گیا کہ’’چونکہ اب منسوخی کا مسودہ جمع کرایا گیا ہے، لہٰذا ڈیٹا سینٹر کا مقصد بھی ختم ہوگیا ہے۔ اس لیے، سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق، مہاراشٹر اسٹامپ ایکٹ کی دفعہ۲۵(بی)(۱)کے تحت۵؍ فیصد اسٹامپ ڈیوٹی کے علاوہ مقامی ادارے اور میٹرو ریل کے لیے ایک ایک فیصد سیس، یعنی کل۷؍ فیصد ادا کرنا ضروری ہے،‘‘ خط میں کہا گیااماڈیہ کو ضلعی کلکٹریٹ کے ساتھ سابقہ واجبات ادا کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔ اماڈیہ انٹرپرائزز جو پارتھ پوار اور ان کے کزن دِگ وجے پٹیل کی مشترکہ ملکیت ہے نے۲۰؍ مئی۲۰۲۵ء کو۴۰؍ ایکڑ زمین کے ایک پلاٹ کے لیے سنگیتا تیجوانی (جو پاور آف اٹارنی ہولڈر ہیں) کے ساتھ۳۰۰؍ کروڑ روپے کی مالیت پر فروخت کا معاہدہ کیا تھا۔ کمپنی نے ڈیٹا سینٹر قائم کرنے کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے۲۱؍ کروڑ روپے کی چھوٹ حاصل کرکے صرف۵۰۰؍ روپے اسٹامپ ڈیوٹی ادا کی تھی۔
ہندوستان ٹائمز نے مذکورہ خط کی نقل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ خط کی ایک کاپی میں واضح کیا گیا ہے کہ دستاویز صرف اسی وقت منسوخ ہوں گے جب اسٹامپ ڈیوٹی ادا کی جائے گی۔‘‘لبتہ خط میں جرمانے کی رقم کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ اسٹامپ اور رجسٹریشن کے جوائنٹ انسپکٹر جنرل راجندر مُٹھے نے کہا کہ ’’اماڈیہ کو سودامنسوخی کیلئے ۴۲؍کروڑ روپے اور ایک فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ کمپنی نے اسٹامپ ڈیوٹی میں رعایت حاصل کی تھی، یہ کہہ کر کہ زمین پر ڈیٹا سینٹر بنایا جائے گا۔ تاہم، جانچ میں انکشاف ہوا کہ ایسے منصوبے پر چھوٹ نہیں دی جا سکتی، لہٰذا کمپنی کو۷؍ فیصد اصل اسٹامپ ڈیوٹی اور مزید۷؍فیصد منسوخی کے اندراج کے لیے ادا کرنی ہوگی‘‘
یہ تنازع پونے کے منڈھوا علاقے میں تقریباً۴۰؍ ایکڑ قیمتی سرکاری زمین کی فروخت کے گرد گھوم رہا ہے، جس کی مالیت تقریباً۱۸۰۰؍ کروڑ روپے بتائی جاتی ہے، مگر اماڈیہ انٹرپرائزز ایل ایل پی جس میں پرتھ پوار شراکت دار ہیں کو یہ زمین صرف۳۰۰؍ کروڑ روپے میں فروخت کی گئی۔اس معاملے میں دو ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں، اگرچہ پارتھ پوار کا نام کسی میں شامل نہیں ہے۔رجسٹرار جنرل کے دفتر کی شکایت پر پمپری چنچواڑ پولیس نے دگوجے پٹیل، شیتال تیجوانی (جنہوں نے 272 زمین مالکان کی نمائندگی پاور آف اٹارنی کے ذریعے کی) اور سب رجسٹرار آر بی تارو کے خلاف دھوکہ دہی اور خردبرد کے الزامات میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
سچ جلد سامنے آئے گا: اجیت پوار
مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے اتوار کے روز کہا کہ زمین کی فروخت میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے میں، جو پونے میں ان کے بیٹے پارتھ پوار سے منسلک کمپنی کو بیچی گئی تھی، تحقیقات شروع ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’سچ جلد ہی عوام کے سامنے آ جائے گا۔‘‘بارامتی میں صحافیوں سے بات چیت میںاین سی پی (اے پی) کے سربراہ نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے اس معاملے کی جانچ کیلئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری وکاس کھرگے کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی مقرر کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں گزشتہ چند دنوں سے مختلف معاملات پر اپنا موقف واضح کر چکا ہوں۔ تحقیقات شروع ہو چکی ہیں اور سچائی جلد عوام کے سامنے آ جائے گی۔‘‘ پوار نے مزید کہا، ’’مجھے اب تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ ایک روپیہ کی بھی لین دین کے بغیر کوئی دستاویز کیسے رجسٹر ہو سکتی ہے؟ ایک ماہ کے اندر یہ بات سامنے آ جائے گی کہ جس شخص نے یہ رجسٹریشن کرایا، اس نے ایسا کیوں کیا۔‘‘ یہ سودا اس وقت شک کے دائرے میں آیا جب یہ الزامات سامنے آئے کہ سرکاری استعمال کیلئے مختص زمین بغیر ضروری منظوری کے فروخت کر دی گئی۔اجیت پوار نے یہ بھی کہا کہ ’’نہ تو ان کا اور نہ ہی ان کے دفتر کا اس لین دین سے کوئی تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارتھ اور ان کے کاروباری شریک کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ متعلقہ زمین سرکاری ملکیت ہے۔‘‘