ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر ایک بار پھر امریکہ میں پابندی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ اس کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے پاس اب صرف۱۹؍ جون تک کا وقت ہے کہ وہ اسے کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرے یا پھر پابندی کا سامنا کرے۔
EPAPER
Updated: June 18, 2025, 11:21 AM IST | Agency | Washington
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر ایک بار پھر امریکہ میں پابندی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ اس کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے پاس اب صرف۱۹؍ جون تک کا وقت ہے کہ وہ اسے کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرے یا پھر پابندی کا سامنا کرے۔
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر ایک بار پھر امریکہ میں پابندی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ اس کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے پاس اب صرف۱۹؍ جون تک کا وقت ہے کہ وہ اسے کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرے یا پھر پابندی کا سامنا کرے۔ واضح رہےکہ امریکہ میں ٹک ٹاک کے تقریباً۱۷۰؍ ملین صارفین ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ٹک ٹاک کو معاہدے تک پہنچنے کا تیسرا آخری موقع دے دیں۔
خیال رہے کہ ۱۷؍ جنوری کو امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے فیصلے کو منظور کیا گیا اور ۱۹؍ جنوری سے ٹک ٹاک نے یہاں کام کرنا بند کر دیا لیکن مکمل طور پر نہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ایپ موجودہ صارفین کے فون سے غائب نہیں ہوئی لیکن نئے صارفین اسے ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی ایپ اپ ڈیٹ کا آپشن فون پر نظر آئے گا۔ اسکے بعد ایپ کو امریکہ میں اپنے آپریشنز فروخت کرنے کیلئے ۵؍ اپریل تک کا وقت مل گیا۔ یعنی بائٹ ڈانس کو اس تاریخ تک اپنا کاروبار فروخت کرنا تھا لیکن کمپنی کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکی۔ اسکے بعد ٹرمپ نے ٹک ٹاک کی ڈیڈ لائن میں ۱۹؍ جون تک توسیع کردی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ ٹک ٹاک کو امریکہ سے اپنا کاروبار سمیٹنے کا ایک آخری موقع دینا چاہتے ہیں ۔ واضح رہےکہ امریکہ میں ٹک ٹاک کو اپنا کاروبار بیچنے کا قانون۲۰۲۴ء میں منظور کیا گیا تھا۔ ۱۳؍ مارچ ۲۰۲۴ءکو ایوان نمائندگان نے ایک بل پاس کیا جس میں بائٹ ڈانس کو ۶؍ ماہ کے اندر امریکہ سے اپنا کاروبار سمیٹنے کیلئے کہا گیا تھا۔ بصورت دیگر اس پر پابندی کا اعلان کیا گیا۔ اسے۲۴؍ اپریل ۲۰۲۵ء کو سینیٹ میں بھی منظور کیا گیا تھا۔