Inquilab Logo

’’سرسید کے قلم اور گاندھی کی لاٹھی سے ہم ایک بار پھر انقلاب برپا کر سکتےہیں ‘‘

Updated: October 23, 2023, 10:20 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbra

ممبرا میں منعقدہ ’ سرسید ڈے‘ کی تقریب میں مقررین کا اتفاق، سرسید مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں سائنس کی کتاب دیکھنا چاہتے تھے۔

Tanveer Alam speaking at the meeting "Sir Syed: Personality and services in today`s background". Image: Revolution
’’سرسید : شخصیت اور خدمات آج کے پس منظر میں ‘‘جلسہ میں تنویر عالم خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

’’ آج بھی سر سید احمد خان کے قلم اور مہاتما گاندھی کی لاٹھی سے ہم ایک بار پھر انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ ‘‘یہ اظہار خیال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سابق طالبہ عارفہ خانم شیروانی نے سرسید احمد خان کے یوم ِ پیدائش کی مناسبت سے ممبرا میں ’’سرسید ڈے جشن ۲۰۲۳ء۔سرسید : شخصیت اور خدمات آج کے پس منظر میں ‘‘ کے عنوان سے اتوار کو ایک جلسہ میں کیا گیا۔ یہ جلسہ سر سید اویئرنیس فورم( ایس اے ایف) کی جانب سے کھڑی مشین روڈ پر واقع ڈائمنڈ ہال میں منعقد کیا گیا تھا۔جلسہ میں اکثریت مقرر ین نے سرسید کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ سرسید کی یہی خواہش تھی کہ مسلمان کودینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم بھی حاصل کرے۔وہ چاہتے تھے کہ مسلمان کےایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں سائنس کی کتاب ہوناچاہئے۔ شرعی حدود کے ساتھ لڑکیوں کو خصوصی طور پر تعلیم حاصل کرنے اور تعلیم دلوانے کی ترغیب دی۔ مقررین نے مسلمانوں کو محض زبانی شکایت کرنے کےبجائے تحریر خط و کتابت کرنے کا رجحان پیدا کرنے کی ضرورت پر زوردیا ۔ پروگرام میں اسرائیلی اشیا ءکا بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کی گئی۔
 اس پروگرام میں عارفہ خانم شیروانی (دی وائر کی سینئر ایڈیٹر،ریڈ اِنک اورچمیلی دیوی جین کی ایوارڈ یافتہ) کے علاوہ ،ایڈوکیٹ فرخ خان (دیوان ایڈوکیٹس، نئی دہلی کے فاؤنڈر پارٹنر اور ایڈمنسٹریٹیو ہیڈ اور اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق جنرل سیکریٹری)، تنویر عالم (صدر اے ایم یو ایلومنائی اسوسی ایشن مہاراشٹر)، عبدالرحمن(سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس، مہاراشٹر اور انویسٹی گیشن ونگ مہاراشٹر انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ)، اور ڈاکٹر جتیندر اوہاڑ(سابق وزیر و ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ کے رکن ااسمبلی و ڈپٹی لیڈر آف اپوزیشن) نے خطاب کیا۔عارفہ خانم شیروانی نے کہاکہ ’’سرسید احمد خان نے ہمیشہ اپنی قلم کے ذریعے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے اور انہیں حل کروانے کی کوشش کر تے تھے۔ ہمیں ان کی تعلیمات پر عمل کرناچاہئے۔
 تنویر عالم نے عزم کیا کہ ہم مہاراشٹر میں اے ایم یو کا سینٹر قائم کروائیں گے۔ ایڈوکیٹ فرخ خان نے کہا کہ ’’ہماری بہنوں میں تعلیم کا رجحان بڑھانا چاہئے۔آج بھی سپریم کورٹ میں متعدد بہنیں حجاب میں پیروی کررہی ہے۔ ہمیں دیگر مذاہب کے لوگوں سے بات چیت کر نا چاہئے تاکہ ان کی غلط فہمیاں دور ہوں۔‘‘
’انڈیا ‘محاذ اقتدار میں آیا تو اے ایم یو مائناریٹی اسٹیٹس بحال کروں گا
رکن اسمبلی اور’ انڈیا‘محاذ کے ترجمان جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ ’’ایک سازش کے تحت اے ایم یو کا اقلیتی ادارہ ہونے کا اسٹیٹس ختم کیا گیاہے اور مَیں یقین دلاتا ہوں کہ انڈیا محاذ اقتدار میں آتا ہے تو مَیں وزیر اعظم سے کہہ کر اے ایم یو کا مائناریٹی اسٹیٹس بحال کرواوں گا اور مہاراشٹر میں بھی اے ایم یو کیمپس قائم کروں گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK