Inquilab Logo

کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر کے ۵۰؍ کروڑ افراد غربت کے دائرے میں آجائیں گے

Updated: April 11, 2020, 6:40 AM IST | Geneva

مشہور خیراتی ادارے آکس فیم نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی اثرات عالمی غربت میں تقریباً نصف ارب تک کا اضافہ کر سکتے ہیں ۔

Corona virus treatment has been not found. Photo: INN
کورونا وائرس کا علاج نہیں مل سکا ہے۔ تصویر: آئی این این

مشہور خیراتی ادارے آکس فیم نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی اثرات عالمی غربت میں تقریباً نصف ارب تک کا اضافہ کر سکتے ہیں ۔آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی اور کنگس کالج لندن کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے آکس فیم نے کہا کہ یہ ۳۰؍ سال میں پہلی مرتبہ ہوگا جب عالمی سطح پر غربت میں اضافہ ہوگا۔رپورٹ کے مطابق اس وائرس سے پیدا ہونے والے حالات کے سبب معاشی بحران طبی بحران سے کہیں زیادہ شدید ہوگا اور عالمی سطح پر غربت میں بڑا اضافہ ہوگا۔کورونا سے پاکستان میں ایک کروڑ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف خطرے میں ۔یہ رپورٹ عالمی بینک، عالمی مالیاتی فنڈ اور جی ۲۰؍کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے ٹھیک پہلے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وائرس کے اثرات اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی سے متعلق ادارے کے ۲۰۳۰ء تک غربت ختم کرنے کے ہدف کیلئے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔کِنگس کالج کے پروفیسر اینڈی سمر کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ ترقی پذیر ممالک میں سماجی تحفظ کے دائرے کو جلد از جلد بڑھانے کی سمت اشارہ کرتی ہے اور یہ بھی کہ اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کیا مدد کر سکتی ہے۔برطانیہ میں آکس فیم کے چیف ایگزیکیٹیو ڈینی سرسکندر جاہ کا کہنا ہے کہ غریب ممالک کے کروڑوں مزدور پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں ، جن کے لیے بیماری کے دوران اجرت یا سرکاری امداد کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔اگلے ہفتے عالمی بینک اور جی۲۰؍ ممالک کی تنظیم کا اجلاس عالمی رہنماؤں کے لیے ایک موقع ہوگا، جس میں وہ کمزور یا غیر محفوظ لوگوں کیلئے کسی اقتصادی پیکیج پر اتفاق کر سکیں گے۔ اس سے قبل سو سے زیادہ عالمی تنظیموں نے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ادائیگی اس سال معاف کرنے کی اپیل کی تھی۔ جس سے یہ ملک یہ رقم اپنی معیشت کو سنبھالنے میں لگا سکیں گے۔
  واضح رہے کہ دنیا بھر میں پھیلی اس وبا نے تمام کاروبار کو نقصان پہنچایا ہے اور بیشتر صنعتیں اس وقت بند ہیں جس کی وجہ سے ان صنعتوں سے وابستہ عوام خاص کر ایسے لوگ جن کا کام روزانہ کی بنیاد پر چلتا ہے وہ پوری طرح سے بے روزگار ہو چکے ہیں ۔ کئی چھوٹے موٹے دھندے بند ہوچکے ہیں ۔ یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ سماج کی نچلی سطح پوری طرح کنگال ہو چکی ہے۔ اگر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو سماج کے مزید طبقات متاثر ہوں گے اور بےروزگاری میں اضافہ ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK