Inquilab Logo

دوسری ریاستوں سے آنے والے مزدورپھر باہر جانے پر غور کرنے کیلئے مجبور

Updated: May 30, 2020, 12:37 PM IST | Allahabad

ایک دن کام ملتا ہے تو ۲؍دن بیٹھنا پڑتا ہے، اس پر بیٹی کی شادی،بوڑھے والدین کا علاج،بچوں کی تعلیم اور مکان بنوانے کیلئے رقم کہاں سے آئے گی:مزدوروں کا شکوہ۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

صاحب یہیں کچھ کام دھندہ مل جائے تو گھر چھوڑ کر باہر کون جانا چاہتا ہے، لیکن یہاں کیا کام کریں ۔ مزدوری کرنا چاہتےہیں تو ایک د ن کام ملتا ہے تو ۲؍ دن بیٹھنا پڑ رہاہے۔ایسی صورت میں گھر کے اخراجات سنبھالنا مشکل ہو گیا ہے۔ بیٹی کی شادی اور بوڑھے والدین کے علاج ، بچوں کی تعلیم، مکان بنانے کیلئے کہاں سے رقم آئے گی۔ اپنی جان بچانے کیلئے اہل خانہ کی زندگی کیسے دائو پر لگا دوں ۔لہٰذا مجبوراً پھر پردیس جانا ہی پڑے گا۔ یہ کہنا ہے ہنڈیا کے بگیہا گائوں لوٹے مزدوروں کا۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی تباہی اور لاک ڈائون ختم ہو گا تو وہ پردیس جائیں گے۔ 
پہلے سوچا تھا کہ نہیں جائیں گے اب ، لیکن جانا تو پڑے گا 
 سید آباد بلاک کے گاؤں بگیہا کے رہنے والے امرت لال کنوجیا ، راجو ، ارجن ، دیوی لال ، ممبئی میں کام کرتے تھے۔ لاک ڈائون میں کام بند ہونے پر سبھی گائوں آ گئے ہیں ۔ مزدوروں نے بتایا کہ شہر سے گاؤں میں چلتے ہوئے ان لوگوں نے سوچا تھا کہ اب گائوں میں ہی رہ کر نمک روٹی کھائیں گے ، پردیس نہیں جائیں گے، لیکن گاؤں میں کام کاج نہ ہونے کے سبب وہ ایک ایک پیسے کیلئے پریشان ہیں ۔ ایک دن کام ملتا ہے تو۲؍ دن بند رہتا ہے ایسی صورت میں گھر کے اخراجات مشکل سے ہی پورےہو رہے ہیں ۔ ایسی صورت میں ہمیں بچوں کی بیماری اور کچے مکان کو بنوانا ، والدین کی دوائیوں وغیرہ کا انتظام کرنے کے لئے پردیس جانا ہی پڑے گا۔ اسی طرح ، گجرات کے شہر سورت سے بیور گائوں آنےوالے سگے بھائی اندرکانت اور سوریہ کانت یادو کہتے ہیں کہ گجرات کے سورت شہر میں رہائش پزیر ایک ساڑی فیکٹری میں بطورسُپر واائزر اور ڈیزائنر کام کرتے تھے۔ ہوم کوارینٹائن کے بعد وہ مکان بنانے والے راج مستریوں کے ساتھ بیلچہ چلا رہے ہیں ، لیکن پھر بھی انہیں روزانہ کام نہیں مل پاتا ہے۔ ایسی صورت میں گھر کے اخراجات چلانے کے قابل نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی زندگی سے زیادہ ضروری بڑی ہو رہی بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنا ہے۔ جس کے لئے پیسے کی ضرورت پڑے گی ۔ 
ہنڈیا علاقے میں نہیں ہیں روز گار کے مواقع 
  گنگا پار کی تحصیل ہنڈیا تعلیم اور سنہرےماضی سے وابستہ ہونے کے باوجود یہاں روزگار کے مواقع نہیں ہیں ۔ اس کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد زندگی گزارنے کے لئے مختلف ریاستوں میں جانا پڑتا ہے۔ اس خطے کے بیشتر نوجوان ممبئی ، دہلی ، مدراس ، احمد آباد ، سورت سمیت دوسرے صوبوں میں کام کرتے ہیں ۔ مختلف گاؤں کے سیکڑوں تارکین وطن مزدور اب علاقے میں ہوم کوارینٹائن ہیں ، جن میں امورا ، سید آباد بروت ، دھنپور ، پرتا پور ، اُگرسین پور، واری ، منڈووا چھڑی شامل ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پردیس میں رہتے ہوئے روزانہ ۵۰۰؍سے ایک ہزار روپے کماتے تھے ، لیکن یہاں کام نہ ہونے کی وجہ سے بھوکوں مرنے سے بہتر ہوگا کہ اگر حالات معمول پر آئے تو وہ پھر کا م پر چلے جائیں گے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK